ہاتھی کہانی۔۔
ایک تھا ہاتھی گول مٹول بڑا پیارا تھا۔۔ کتنی ہتھنیاں مرتی تھیں اس پر۔ ہاتھی کا مگر کسی پر دل نہ آیا۔۔ ایک بار ہاتھی سونڈ لہراتا جا رہا تھا اسے ایک حسین و جمیل ہرنی دکھائی دی۔۔ بڑی بڑی آنکھیں قلانچیں بھرتی جا رہی تھی۔۔ ہاتھی کے دل کو جانے کیا ہوا مانو جیسے لمحہ بھر کیلیئے رک سا ہی گیا۔۔ دم سادھے ہرنی کو گھاس میں منہ مارتے دیکھتا گیا۔۔
بس وہ دن تھا ہاتھی کی نظریں پورے جنگل میں بس ہرنی کو ڈھونڈتی پھرتیں۔۔ گینڈا ہاتھی کا دوست تھا۔۔ ہاتھی کو تاڑ گیا کن ہوائوں میں ہے۔۔ پیچھے پڑ گیا بتائو کیوں ہرنی کو دیکھتے رہتے۔۔
ہاتھی نے ٹالا تو خوب آخر مجبور ہوکر بتا ڈالا
میرا ہرنی پر دل آگیا ہے۔۔
گینڈے نے پہلے تو کمینے دوستوں کی طرح خوب مزاق اڑایا پھر اسے سمجھانے لگا۔۔
تم اور ہرن کبھی ایک نہیں ہو سکتے کہاں تم لحیم شحیم ہاتھی کہاں وہ نازک اندام ہرنی۔۔ پھر ہرنی ہے تو اسے ہرن یا ہرن جیسا ہی چاہیئے ہوگا تم ایک ہاتھی ہو وہ بھی لحیم شحیم
ہاتھی بولا میں کھانا پینا کم کر دوں گا۔۔ ہرن نہ سہی ہرن جیسا بن جائوں گا
ہاتھی نے واقعی کھانا پینا کم کر دیا۔۔ وزن گر نے لگا ہاتھی دبلا پتلا ہو گیا۔۔
ہاتھی کے ماں باپ پریشان ہوگئے بچے کو کوئی بیماری تو نہیں لگ گئ۔۔ طبیب لومڑی کے پا س لے گئے۔۔
لومڑی نے پہلے تو جانچا کوئی بیماری نہ نکلی۔۔
ہاتھی کے ماں باپ کو تسلی دی پھر ہاتھی سے اکیلے میں پوچھا۔۔
بتائو کس کا جوگ لے رکھا۔
ہاتھی کو لومڑی کو بتانا پڑا۔۔
لومڑی ہنس پڑی۔۔
تم دبلے ہو کر بھی ہرن جیسے نہیں بن سکتے۔
کیوں۔۔ ہاتھی بے تاب ہوا۔۔
ہرن میں کیا سرخاب کے پر لگےہوتے۔۔؟۔۔
لومڑئ اور زورسے ہنسی۔۔
ہرن کی سونڈ نہیں ہوتی۔۔
ہاتھی دل مسوس کر رہ گیا۔۔
اب سونڈ تو کٹوانے سے رہا۔۔
کچھ عرصے بعد پورا جنگل انگشت بدنداں رہ گیا تھا ایک خبر سن کے۔۔ خبر کے مطابق
ہرنی نے کسی بھینسے سے شادی کر لی تھی۔۔
ایک تھا ہاتھی گول مٹول بڑا پیارا تھا۔۔ کتنی ہتھنیاں مرتی تھیں اس پر۔ ہاتھی کا مگر کسی پر دل نہ آیا۔۔ ایک بار ہاتھی سونڈ لہراتا جا رہا تھا اسے ایک حسین و جمیل ہرنی دکھائی دی۔۔ بڑی بڑی آنکھیں قلانچیں بھرتی جا رہی تھی۔۔ ہاتھی کے دل کو جانے کیا ہوا مانو جیسے لمحہ بھر کیلیئے رک سا ہی گیا۔۔ دم سادھے ہرنی کو گھاس میں منہ مارتے دیکھتا گیا۔۔
بس وہ دن تھا ہاتھی کی نظریں پورے جنگل میں بس ہرنی کو ڈھونڈتی پھرتیں۔۔ گینڈا ہاتھی کا دوست تھا۔۔ ہاتھی کو تاڑ گیا کن ہوائوں میں ہے۔۔ پیچھے پڑ گیا بتائو کیوں ہرنی کو دیکھتے رہتے۔۔
ہاتھی نے ٹالا تو خوب آخر مجبور ہوکر بتا ڈالا
میرا ہرنی پر دل آگیا ہے۔۔
گینڈے نے پہلے تو کمینے دوستوں کی طرح خوب مزاق اڑایا پھر اسے سمجھانے لگا۔۔
تم اور ہرن کبھی ایک نہیں ہو سکتے کہاں تم لحیم شحیم ہاتھی کہاں وہ نازک اندام ہرنی۔۔ پھر ہرنی ہے تو اسے ہرن یا ہرن جیسا ہی چاہیئے ہوگا تم ایک ہاتھی ہو وہ بھی لحیم شحیم
ہاتھی بولا میں کھانا پینا کم کر دوں گا۔۔ ہرن نہ سہی ہرن جیسا بن جائوں گا
ہاتھی نے واقعی کھانا پینا کم کر دیا۔۔ وزن گر نے لگا ہاتھی دبلا پتلا ہو گیا۔۔
ہاتھی کے ماں باپ پریشان ہوگئے بچے کو کوئی بیماری تو نہیں لگ گئ۔۔ طبیب لومڑی کے پا س لے گئے۔۔
لومڑی نے پہلے تو جانچا کوئی بیماری نہ نکلی۔۔
ہاتھی کے ماں باپ کو تسلی دی پھر ہاتھی سے اکیلے میں پوچھا۔۔
بتائو کس کا جوگ لے رکھا۔
ہاتھی کو لومڑی کو بتانا پڑا۔۔
لومڑی ہنس پڑی۔۔
تم دبلے ہو کر بھی ہرن جیسے نہیں بن سکتے۔
کیوں۔۔ ہاتھی بے تاب ہوا۔۔
ہرن میں کیا سرخاب کے پر لگےہوتے۔۔؟۔۔
لومڑئ اور زورسے ہنسی۔۔
ہرن کی سونڈ نہیں ہوتی۔۔
ہاتھی دل مسوس کر رہ گیا۔۔
اب سونڈ تو کٹوانے سے رہا۔۔
کچھ عرصے بعد پورا جنگل انگشت بدنداں رہ گیا تھا ایک خبر سن کے۔۔ خبر کے مطابق
ہرنی نے کسی بھینسے سے شادی کر لی تھی۔۔
نتیجہ: ہرن ہونے سے ہرنی نہیں ملا کرتی
No comments:
Post a Comment