نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

palat gaya sad urdu poetry



main ne zindagi guzardi kisi ki dastak k intezar me...
ek umar wo mery darwazy pe guzaar k palat gaya...

mainy chaha boht k dekh le wo mur k mujhay kabi...
main pukarta reha usay phr pukar k palat gaya...

na wasta rekhna tha jabi rabta berhaya nahi...
me ne jab berhaye qadam wo pass aa k palat gaya...

humkalam hoe hum raaz hoe hum khayal b hotay mager...
mujhe khud sa na ker saka meray jesa ho k palat gaya...

jaan lenay k shoq main jannay walay meray ajnabi hue...
meray ahbab me anjaan thay log wo yeh jaan k palat gaya...

Main hajoom tha apna mager main tanhai me uska hi tha...
mery hajoom me shamil hoa meri tanhai me aa k palat gaya...

sad urdu poetry by hajoom e tanhai 


میں  نے  زندگی  گزاردی  کسی   کی  دستک  کے  انتظار  میں ...
ایک  عمر وہ میرے  دروازے  پہ گزار  کے  پلٹ  گیا ...

میں نے  چاہا  بہت   کہ  دیکھ  لے  وہ  مڑ کے  مجھے  کبی ...
میں  پکارتا  رہا  اسے پھر  پکار کے  پلٹ  گیا ...

نہ  واسطہ  رکھنا  تھا  جبھی  رابطہ  بڑھایا  نہیں ...
میں  نے  جب  بڑھاے قدم  وہ  پاسس  آ  کے  پلٹ  گیا...

ہمکلام  ہوۓ  ہم  راز  ہوۓ  ہم  خیال  بھی  ہوتے  مگر ...
مجھے  خود سا  نہ  کر  سکا  مرے  جیسا  ہو  کے پلٹ  گیا ...

جان   لینے  کے  شوق   میں  جاننے  والے  مرے  اجنبی  ہوئے ...
مرے  احباب  میں  انجان  تھے   لوگ  وہ  یہ  جاں کے  پلٹ  گیا...

میں  ہجوم تھا اپنا  مگر  میں تنہائی  میں اسکا  ہی  تھا...
میرے ہجوم  میں  شامل ہوا  میری  تنہائی میں  آ کے پلٹ  گیا.


..از قلم ہجوم تنہائی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...