مردہ کہانی


مردہ کہانی 
ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے 
ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں 
وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا 
روز لوگ آتے جاتے جملے کستے 
چپ سہتا رہا 
بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا 
کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے 
ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا 
دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے 
من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا 
لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟
ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا 
ملنگ کی بھی برداشت کی حد ہوتی ہے چاہے کسی عام انسان کے مقابلے میں کہیں زیادہ در میں ختم ہوتی ہے مگر ہو جاتی ہے 
وہ تو ٹھیک ہے 
کوئی بات کاٹ کر بولا 
مگر ملنگ کو کیا فرق پڑتا لوگوں سے
نہیں پڑتا فرق ملنگ ہنسا 
مگر پڑتا ہے فرق 
سننے والا سہنے والا کبھی نہ کبھی ہار جاتا ہے 
مگر کوئی ابھی بھی اپنی بات پر اڑا
مگر دنیا میں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جنکو آپ کچھ کہ دیں جواب نہیں دیتے انکو مار کر بھاگ جو اف نہ کہیں گے ...
ہاں ... ملنگ نے ٹھنڈی سانس بھری 
ہوتے ہیں مگر انسانوں میں سے ایسے لوگ جانتے ہو کون ہیں ؟
ملنگ نے اپنی سرخ آنکھیں اس کے چہرے پر جمائیں 
کوئی متجسس ہو کر پوچھ بیٹھا 
کون ہیں >؟
مرے ہوئے لوگ 

نتیجہ : جو سہہ رہا ہے نا ... ہمیشہ نہیں سہے گا 


از قلم ہجوم تنہائی

No comments:

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen