جگنو کوئی میری راہ میں نہیں ہے
یہ روشنی تو جلتے گھروں کی ہے۔
آج پھر میں رک سکا نہیں جلدی ہے مجھے۔۔
یہ شعلے میرے آنگن میں لپک آئے تو پھر دیکھیں گے۔۔
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
تم کیوں درد دکھاتے ہو
مجھے آتے وقت سے ڈراتے ہو
میرا گھر تو ابھی آباد ہے
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
بے حس نہیں میں
ہاں بے بس ہوں بہت
درندوں میں رہتا ہوں
شکرے بھی ہیں یہاں بہت
یہ انسانوں کو کھاتے ہیں کھانے دو۔۔
میرا خون بھی جلاتے ہیں جلانے دو۔۔
عادت ہے مجھے لٹ جانے کی
مگر اب مجھے دیر ہوتی ہے
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو
مجھے کچھ نہ کہو تم
میں کر ہی کیا سکتا ہوں
احتجاج کس کس چیز کیلئیے کر سکتا ہوں
کہا نا
عادی ہوں میں مر مر کے جی جانے کی
کوئی درماں ملا تو چیخ بھی لیں گے۔۔ابھی تو میرا انتظار ہوتا ہوگا
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
از قلم ہجوم تنہائی
یہ روشنی تو جلتے گھروں کی ہے۔
آج پھر میں رک سکا نہیں جلدی ہے مجھے۔۔
یہ شعلے میرے آنگن میں لپک آئے تو پھر دیکھیں گے۔۔
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
تم کیوں درد دکھاتے ہو
مجھے آتے وقت سے ڈراتے ہو
میرا گھر تو ابھی آباد ہے
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
بے حس نہیں میں
ہاں بے بس ہوں بہت
درندوں میں رہتا ہوں
شکرے بھی ہیں یہاں بہت
یہ انسانوں کو کھاتے ہیں کھانے دو۔۔
میرا خون بھی جلاتے ہیں جلانے دو۔۔
عادت ہے مجھے لٹ جانے کی
مگر اب مجھے دیر ہوتی ہے
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو
مجھے کچھ نہ کہو تم
میں کر ہی کیا سکتا ہوں
احتجاج کس کس چیز کیلئیے کر سکتا ہوں
کہا نا
عادی ہوں میں مر مر کے جی جانے کی
کوئی درماں ملا تو چیخ بھی لیں گے۔۔ابھی تو میرا انتظار ہوتا ہوگا
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment