نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سچی کہانی sachi kahani



سچی کہانی
یہ بچپن کی بات ہے
میں اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ چیز لینے گئی میری چھوٹی بہن اتنی چھوٹی تھی کہ بس بولتی اور چلتی تھی
واپسی پر ایک بڑا خون خوار کتا ہم پر جھپٹ پڑا...
کتا قد میں مجھ سے بھی بڑا تھا مگر وہ مجھ پر نہیں میری چھوٹی بہن پر حملہ کر رہا تھا 
ہمارے گرد لوگ اکٹھا ہونے لگے
یہ ذیلی سڑک تھی کالونی کی دور دور تک مکان نہیں تھے کھلے کھیت تھے
مجھے لوگ کہنے لگے کھڑی کیوں ہو بھاگو
میں پریشان بس جب وہ کتا میری بہن کی طرف بڑھتا تو آگے بڑھ کر ہش ہش کرتی وہ پیچھے ہوتا پھر آگے بڑھتا
میری بہن میرے پیچھے چھپ رہی تھی اور رو رہی تھی
جو بات میری عقل میں آ رہی تھی وہ ان انسانوں کی عقل میں نہیں آرہی تھی کہ میں تو بھاگ جاتی میری بہن کیسے بھاگتی ؟
دور کھیتوں میں ہماری پالتو کتیا زمین کھود رہی تھی وہ اتنی دور تھی کے ہمیں بمشکل ایک انچ کی نظر آ رہی تھی
میری بہن نے اسے آواز دی
اور پھر میری مشقت صرف اتنی دیر کی تھی جتنی اس کو پوری قوت سے بھاگ کر ہمارے پاسس آنے میں لگی
اس نے اپنے سے قد میں اونچے کتے سے لڑائی کی اور ہمارے قریب بھی نہیں آنے دیا اسے میں اور میری بہن گھر واپس آیے وہ تھوڑی دیر کے بعد آئ
اگلے کئی دن اس کے زخم رستے رہے ...
نتیجہ : چار ٹانگوں والے کتے دو ٹانگوں والوں سے بہتر ہوتے ہیں
از قلم ہجوم تنہائی
#sachikahanyaan #bachon #ikhlaqikahanian #hajoometanhai

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...