برائی کہانی
پرانے وقتوں کی بات ہے ایک آدمی عازم سفر تھا کسی ویرانے سے گزر ہوا پیاس لگی دور ایک کنواں نظر آیا اس نے اس میں اپنا مشکیزہ لٹکا کر پانی نکالا پیا پھر سوچا شاید کسی اور کو کبھی یہاں سے گزرتے پیاس لگے اسے وہیں لٹکتا چھوڑ دیا اور آگے بڑھ گیا
کچھ عرصے بعد کوئی وہاں سے گزرا اسے حاجت محسوس ہوئی
اس نے دیکھا دور کنواں ہے اس نے لٹکتے مشکیزے کو کنویں میں ڈال کر پانی نکالا حوائج ضروریہ سے فراغت حاصل کی آگے بڑھ گیا
کسی اور کا وہاں سے گزر ہوا کیا دیکھتا ہے صاف کنویں کے پاس فضلہ پڑا ہوا ہے اسکا دل نہ چاہا کنویں سے پانی لینے کا گھنیاتا ہوا آگے روانہ ہوا
ایک قافلے کا گزار ہوا سمجھے بیت الخلا کے مقصد سے ہی کنواں بنایا گیا ہے سو ارد گرد پھونس کی دیوار کھڑی کر کے پردہ کیا اور جب تک وہاں رہے اسے بیت الخلا ہی تصور کیا
مزید عرصہ گزرا آبادی ہو گئی میٹھے صاف پانی کا کنواں مسلسل بیت الخلا کے طور پر استمعال ہوتا رہا یہاں تک کے غلاظت سے بھر گیا
لوگوں نے اسکے تعفن سے تنگ آ کر اسے مٹی ڈال کر بند کر دیا
اور فاصلے پر نیا کنواں کھودنے لگے
نتیجہ : برائی ایک شروع کرتا پیروکار اسے بام دے ڈالتے
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment