دھتکارے کی کہانی
ایک تھا کوئی۔۔
دنیا کا مارا تھا۔۔
جہاں جاتا ٹھکرایا جاتا۔۔
جو ملتا دھتکار دیتا۔۔
کوئی اپنا قصور بھی آج تک نہ جان پایا تھا۔۔
کوئی روتا تھا۔۔ بلکتا تھا۔۔
آخر مجھ سے ہی سب کو نفرت کیوں۔۔
یونہی دنیا کی دھتکار سہتا ملول سا جا رہا تھا۔۔
دیکھا کسی کو دنیا سر آنکھوں پر بٹھا رہی تھی۔۔
پھول نچھاور کر رہی تھی۔۔
کسی کو سب نے قبول کیا تھا۔۔
کوئی دیکھ کر اداس ہوا۔۔
مجھے ہی کیوں دنیا دھتکار دیتی۔۔
مجھے ہی کیوں خلوص نہ مل سکا۔۔
مجھ سے ہی سب بے زار کیوں ہیں۔۔
مجھے آخر اتنا زلیل و خوار ہونے کے لیئے پیدا ہی کیوں کیا۔۔
اتارا ہی نہ ہوتا زمیں پر یا واپس بلا لیا ہوتا
سوال عرش والے سے کیا تھا۔۔ جواب ایک زمین زاد دے گیا۔۔
گزرتے ہوئے اسکا شکوہ سن کر ہنس پڑا۔۔
تم بہت خو ش نصیب ہو۔۔جو دنیا کی ٹھوکر پر ہو
جسکو دنیا مل جاتی ہے اسکو عرش میں مقام نہیں ملا کرتا۔۔
نتیجہ: چھوڑ دنیا دیتی ہے شکوہ خدا سے ہوتا ہے۔۔
از قلم ہجوم تنہائی
ایک تھا کوئی۔۔
دنیا کا مارا تھا۔۔
جہاں جاتا ٹھکرایا جاتا۔۔
جو ملتا دھتکار دیتا۔۔
کوئی اپنا قصور بھی آج تک نہ جان پایا تھا۔۔
کوئی روتا تھا۔۔ بلکتا تھا۔۔
آخر مجھ سے ہی سب کو نفرت کیوں۔۔
یونہی دنیا کی دھتکار سہتا ملول سا جا رہا تھا۔۔
دیکھا کسی کو دنیا سر آنکھوں پر بٹھا رہی تھی۔۔
پھول نچھاور کر رہی تھی۔۔
کسی کو سب نے قبول کیا تھا۔۔
کوئی دیکھ کر اداس ہوا۔۔
مجھے ہی کیوں دنیا دھتکار دیتی۔۔
مجھے ہی کیوں خلوص نہ مل سکا۔۔
مجھ سے ہی سب بے زار کیوں ہیں۔۔
مجھے آخر اتنا زلیل و خوار ہونے کے لیئے پیدا ہی کیوں کیا۔۔
اتارا ہی نہ ہوتا زمیں پر یا واپس بلا لیا ہوتا
سوال عرش والے سے کیا تھا۔۔ جواب ایک زمین زاد دے گیا۔۔
گزرتے ہوئے اسکا شکوہ سن کر ہنس پڑا۔۔
تم بہت خو ش نصیب ہو۔۔جو دنیا کی ٹھوکر پر ہو
جسکو دنیا مل جاتی ہے اسکو عرش میں مقام نہیں ملا کرتا۔۔
نتیجہ: چھوڑ دنیا دیتی ہے شکوہ خدا سے ہوتا ہے۔۔
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment