ایے دل مرے کبھی تو آرام کر
یوں دھڑک دھڑک کے نہ مجھ کو پریشان کر
اس نے تو پلٹ کر دیکھنا بھی نہیں تجھ کو
چاہے تو جتنا بھی اپنی آنکھوں کو مہربان کر
یہاں کسی نے تیرے دکھوں کا مداوا نہیں کرنا
یوں چوراہے پر نہ حال دل بیان کر
تیری کم عقلی پر یہ لوگ ہنستے بہت ہیں
اپنے دوستوں میں اب تو تو پہچان کر
عمر کے ساتھ بھی نہ تھک کر بوڑھی ہوئیں
میری حسرتوں ذرا مجھے بھی تو جواں کر
وہ بھی تیرے دل سے اتر جائیں گے ہجوم
انھیں ایک مرتبہ تو اپنی تنہائی میں مہمان کر
از قلم ہجوم تنہائی
یوں دھڑک دھڑک کے نہ مجھ کو پریشان کر
اس نے تو پلٹ کر دیکھنا بھی نہیں تجھ کو
چاہے تو جتنا بھی اپنی آنکھوں کو مہربان کر
یہاں کسی نے تیرے دکھوں کا مداوا نہیں کرنا
یوں چوراہے پر نہ حال دل بیان کر
تیری کم عقلی پر یہ لوگ ہنستے بہت ہیں
اپنے دوستوں میں اب تو تو پہچان کر
عمر کے ساتھ بھی نہ تھک کر بوڑھی ہوئیں
میری حسرتوں ذرا مجھے بھی تو جواں کر
وہ بھی تیرے دل سے اتر جائیں گے ہجوم
انھیں ایک مرتبہ تو اپنی تنہائی میں مہمان کر
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment