دل جو ہر لمحہ دھڑک رہا ہے
نہ بول رہا ہے
نہ سن رہا ہے
اسے تیرے دکھوں سے بس
اتنی سی غرض ہے کہ
جب اس میں
طاقت نہ رہے
تو بند ہو جائے
سوچو
وہ جو پل پل دھڑک کر تجھے زندہ رکھے ہے
اسے ایک پل کے لئے بھی تو خود دھڑکا نہیں سکتا
کہ
تیری حقیقت بس اتنی سی ہے
از قلم ہجوم تنہائی
نہ بول رہا ہے
نہ سن رہا ہے
اسے تیرے دکھوں سے بس
اتنی سی غرض ہے کہ
جب اس میں
طاقت نہ رہے
تو بند ہو جائے
سوچو
وہ جو پل پل دھڑک کر تجھے زندہ رکھے ہے
اسے ایک پل کے لئے بھی تو خود دھڑکا نہیں سکتا
کہ
تیری حقیقت بس اتنی سی ہے
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment