کینو کہانی
ایک تھا کینو کھٹا تھا
اسے کوئی کھانے کو تیار نہیں ہوتا تھا کنو کا رنگ بھی سرخ نہیں تھا سب اسے کھٹا کینو سمجھ کر توڑتے ہی نہ تھے
اسکے ساتھ کے لٹکے سب کینو توڑے گیے درخت گنجا ہو چلا مگر نہ اسکا رنگ بدلہ نہ کسی نے اسے توڑا
سارا سارا دن دھوپ پڑتی رہتی اس پر
وہ جلتا کلستا رہتا درخت سے جان چھٹ جیے دعا کرتا میں میٹھا ہو جاؤں توڑ لے مجھے کوئی
خیر میٹھا تو نہ ہوا مگر ایک بچے کی اس پر نظر پر پتھر مارا توڑ لیا اسے
کنو خوش ہوا میری قسمت کھل گئی آخر کار میں توڑا گیا ابھی اچھی طرح سے خوش بھی نہ ہو پایا تھا کہ بچے نے اسے چھیلنا شروع کر دیا کنو تڑپ اٹھا بچے نے نہ صرف اسکا چھلکا اتارا بلکہ سب پھانکیں بھی الگ کر ڈالیں
دو تین اکٹھے منہ میں ڈالیں چبایا اور آخ کر کے تھوک دیا
اف اتنا کھٹا ؟ میں نہیں کھٹا اسے
اس نے یونہی اسکو درخت کے پاس ہی پھینکا اور چل دیا
کنو پڑا روتا رہا کئی موسم گزرے کنو کی سب پھانکیں گلتی گیں بیج زمین میں دفن ہو چلے ان سے پودے نکلے کنو کا پورا درخت کھڑا ہو گیا
اس درخت سے نکلنے والے سب پھل میٹھے نکلے
نتیجہ : ہم کنو کی طرح اپنے لئے شر مانگتے مل جاتا تڑپ اٹھتے پھر آخر میں احساس ہوتا اس میں بھی ہمارے کوئی بھلائی چھپی ہے
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
No comments:
Post a Comment