از قلم ہجوم تنہائی
Hajoom E Tanhai
alone?join hajoom
#urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
پرانے وقتوں کی کہانی
پرانے وقتوں کی بات ہے ایک تھا کوئی اسے کچھ نہ کچھ پڑھنے کی عادت تھی۔ اسے جہاں جو ملتا پڑھ ڈالتا۔ اپنے شہر کے سب کتب خانے اس نے چاٹ ڈالے ہر طرح کی کتاب پڑھی ۔ پڑھتے پڑھتے اسکا علم بڑھتے بڑھتے انسانوں تک جا پہنچا۔ اس نے چہرے پڑھنے سیکھ لیئے۔کہیں کسی کی پیشانی کے بل گنتا تو کبھی کسی کی آنکھوں کے کنارے پڑتی شکنیں ۔کبھی کسی کے گالوں پر پھوٹتی شفق کو حیا کی بجائے غیض سے تعبیر کیا تو کبھی کسی کے لبوں کے بے وجہ پھیلےرہنے کو مسکراہٹ سمجھنا چھوڑ دیا۔۔
سمجھنے کو سمجھنے لگا دنیا کو جاننے کو جان گیا دنیا والوں کو۔ کوئی اسکو کچھ کہہ جاتا تو گھنٹوں کوئی روتا کوئی دنیا کی فکروں پر بھیج کر لعنت بے فکری سے گھنٹوں سوتا۔ کسی کو کوئی ناکارہ لگتا ۔ کوئی کسی کو بے وجہ
اس کھینچا تانی میں کبھی کسی نے کہہ دیا
کچھ تو کرے کوئی
کوئی دکھی ہوگیا
کوئی تو کچھ کرتا ورنہ کسی کی کیا مجال تھی کہ انگلی اٹھا دے
کوئی پہروں کڑھا ۔کسی کی جانے بلا۔ کسی کے کچھ کہنے سے کیا ہوتا کوئی کاش جان پاتا۔ کوئی بے موت مرتا گیا کسی کو کوئی فرق نہ پڑا۔ کسی دن کوئی کہنے لگا۔۔
کسی نے جو بھی کہا ہو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اور کوئی جو
بھی کرے کسی کو کیا ۔۔
کوئی چونکا۔ سمجھا۔ پھر ہنس دیا۔
نتیجہ: کیا فرق پڑتا کسی کو ؟ کوئی کچھ کرے نہ کرے؟
No comments:
Post a Comment