بڑا کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ہاتھی اور چوہے کی دوستی ہوگئ۔ ہاتھی چوہے کا کافی خیال رکھتا۔ اسکو اپنے کندھے پر بٹھا کر سیر کراتا اسکو کبھی اونچے درخت کی شاخ پر بٹھا کر نظارہ کراتا اسے خود گھر پہنچاتا لاتا لے جاتا جب کھانے لگتا تو چوہے کو وہی کچھ کھلاتا جو ہاتھی خود کھاتا۔ چوہا کبھی اسکے لیئے تھوڑا سا کھانا لاتا تو یوں ظاہر کرتا کہ جیسے اسکا پیٹ تھوڑا سا کھاکر بھی بھر گیا ہے کبھی چوہے کو شرمندہ نہ کرتا ہاتھی فطرتا ہی ایسا تھا بڑے دل کا مگر ہوتا یوں کہ دونوں جنگل میں گھومتے تو ہاتھی اپنی جسامت ڈیل ڈول اور اخلاق و کردار کی وجہ سے دور سے نظروں میں آتا جانور اس سے خود ملنے آتے ہاتھی بہت اخلاق سے جواب دیتا
چوہا ایسے موقعوں پر نظر انداز ہو جاتا
اکثر ہاتھی کو جتاتا اگر وہ اتنا بھاری بھرکم بڑا سا نہ ہوتا تو ہرگز بھی اتنا چاہا نہ جاتا۔ ہاتھی کو لگنے لگا تھا کہ چوہا اس سے جلنے لگا ہے۔ چوہے نے ہاتھی سے ہر بات میں مقابلہ کرنا شروع کردیا ہاتھی
کیلئے کبھی خود کچھ نہ لاتا نہ تحفہ نہ کچھ اور ہاتھی کبھی اسکے لیئے کچھ لے آئے تو یوں جتاتا جیسے ہاتھی نہ بھی لاتا تو چوہے کو فرق نہ پڑتا یا اگر ہاتھی لے بھی آیا تو کیا ہوا ہاتھی بڑا ہے اسے ہی خیال رکھنا چاہیئے۔ ہاتھی کو کبھی کبھی برا بھی لگتا مگر جانے دیتا۔ اب چوہے نے ہاتھی سے مقابلے کی ٹھانی۔۔ خوب کھا کھا کر وزن بڑھایا لٹک لٹک کر قد چوہا کم بلی ذیادہ لگنے لگا۔ ہاتھی اور چوہے کی دوستی سے حاسد دیگر جانور چوہے کے کان بھرتے کہتے چوہا تو ہاتھی بن سکتا ہے بلی تو بن ہی گیا ہے مگر ہاتھی چاہ کر بھی چوہے جتنا چھوٹا نہیں ہوسکتا۔ اب چوہا اٹھتے بیٹھتے فخریہ ہاتھی کو جتاتا کہ وہ چاہ کر بھی چوہا نہیں بن سکتا۔۔
ہاتھی کبھی اسے پلٹ کر یہ نہ کہتا کہ میں چوہا بننا چاہتا ہی نہیں۔۔ کون چوہا بننا چاہے گا۔۔ مگر چوہا سینہ پھلا کر پھرتا کہ میں تو ہاتھی بن کر رہوں گا۔
کھا کھا کر پھٹنے والا ہوگیا مگر چوہے کی جسامت بلی سے ذیادہ بڑھ نہ سکی۔۔ چوہا ہلکان ہوگیا مگر ہار ماننے کو تیار نہ تھا۔ ایکدن ہاتھی اس سے ملنے آیا تو چوہا کہنے لگا مجھے تو ہاتھی بننے کا شوق نہیں ورنہ میں جب چاہوں ہاتھی بن سکتا ہوں میرے تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ہاتھی سن کر مسکرا دیا۔۔
صحیح کہہ رہے ہو تم لیکن ابھی بھی تم چوہوں کے ہاتھی تو بن چکے ہو۔اتنا بڑا چوہا کس نے دیکھا ہوگا بھلا ؟
چوہا پھول گیا۔۔ واقعی ایسا ہے۔۔۔۔ ہاتھی مسکرا کر بولا ہاں ۔۔ تم چوہوں میں سب سے بڑے ہو چکے ہو تم چوہوں کے ہاتھی ہی تو ہو۔۔
چوہا خوش ہوگیا
ہاتھی سے بولا۔۔
ہاں دیکھ لو لیکن تم ہاتھیوں کے چوہے نہیں بن سکتے ہا ہا ہا تم تو اتنے بڑے ہو۔۔
چوہے نے ہاتھی کا مزاق اڑانا شروع کر دیا۔ ہاتھی پھر بھی مسکرا دیا۔۔۔
نتیجہ :ہاتھی واقعی بڑا تھا۔۔
ظرف کا بڑا۔۔۔۔۔۔۔
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ہاتھی اور چوہے کی دوستی ہوگئ۔ ہاتھی چوہے کا کافی خیال رکھتا۔ اسکو اپنے کندھے پر بٹھا کر سیر کراتا اسکو کبھی اونچے درخت کی شاخ پر بٹھا کر نظارہ کراتا اسے خود گھر پہنچاتا لاتا لے جاتا جب کھانے لگتا تو چوہے کو وہی کچھ کھلاتا جو ہاتھی خود کھاتا۔ چوہا کبھی اسکے لیئے تھوڑا سا کھانا لاتا تو یوں ظاہر کرتا کہ جیسے اسکا پیٹ تھوڑا سا کھاکر بھی بھر گیا ہے کبھی چوہے کو شرمندہ نہ کرتا ہاتھی فطرتا ہی ایسا تھا بڑے دل کا مگر ہوتا یوں کہ دونوں جنگل میں گھومتے تو ہاتھی اپنی جسامت ڈیل ڈول اور اخلاق و کردار کی وجہ سے دور سے نظروں میں آتا جانور اس سے خود ملنے آتے ہاتھی بہت اخلاق سے جواب دیتا
چوہا ایسے موقعوں پر نظر انداز ہو جاتا
اکثر ہاتھی کو جتاتا اگر وہ اتنا بھاری بھرکم بڑا سا نہ ہوتا تو ہرگز بھی اتنا چاہا نہ جاتا۔ ہاتھی کو لگنے لگا تھا کہ چوہا اس سے جلنے لگا ہے۔ چوہے نے ہاتھی سے ہر بات میں مقابلہ کرنا شروع کردیا ہاتھی
کیلئے کبھی خود کچھ نہ لاتا نہ تحفہ نہ کچھ اور ہاتھی کبھی اسکے لیئے کچھ لے آئے تو یوں جتاتا جیسے ہاتھی نہ بھی لاتا تو چوہے کو فرق نہ پڑتا یا اگر ہاتھی لے بھی آیا تو کیا ہوا ہاتھی بڑا ہے اسے ہی خیال رکھنا چاہیئے۔ ہاتھی کو کبھی کبھی برا بھی لگتا مگر جانے دیتا۔ اب چوہے نے ہاتھی سے مقابلے کی ٹھانی۔۔ خوب کھا کھا کر وزن بڑھایا لٹک لٹک کر قد چوہا کم بلی ذیادہ لگنے لگا۔ ہاتھی اور چوہے کی دوستی سے حاسد دیگر جانور چوہے کے کان بھرتے کہتے چوہا تو ہاتھی بن سکتا ہے بلی تو بن ہی گیا ہے مگر ہاتھی چاہ کر بھی چوہے جتنا چھوٹا نہیں ہوسکتا۔ اب چوہا اٹھتے بیٹھتے فخریہ ہاتھی کو جتاتا کہ وہ چاہ کر بھی چوہا نہیں بن سکتا۔۔
ہاتھی کبھی اسے پلٹ کر یہ نہ کہتا کہ میں چوہا بننا چاہتا ہی نہیں۔۔ کون چوہا بننا چاہے گا۔۔ مگر چوہا سینہ پھلا کر پھرتا کہ میں تو ہاتھی بن کر رہوں گا۔
کھا کھا کر پھٹنے والا ہوگیا مگر چوہے کی جسامت بلی سے ذیادہ بڑھ نہ سکی۔۔ چوہا ہلکان ہوگیا مگر ہار ماننے کو تیار نہ تھا۔ ایکدن ہاتھی اس سے ملنے آیا تو چوہا کہنے لگا مجھے تو ہاتھی بننے کا شوق نہیں ورنہ میں جب چاہوں ہاتھی بن سکتا ہوں میرے تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ہاتھی سن کر مسکرا دیا۔۔
صحیح کہہ رہے ہو تم لیکن ابھی بھی تم چوہوں کے ہاتھی تو بن چکے ہو۔اتنا بڑا چوہا کس نے دیکھا ہوگا بھلا ؟
چوہا پھول گیا۔۔ واقعی ایسا ہے۔۔۔۔ ہاتھی مسکرا کر بولا ہاں ۔۔ تم چوہوں میں سب سے بڑے ہو چکے ہو تم چوہوں کے ہاتھی ہی تو ہو۔۔
چوہا خوش ہوگیا
ہاتھی سے بولا۔۔
ہاں دیکھ لو لیکن تم ہاتھیوں کے چوہے نہیں بن سکتے ہا ہا ہا تم تو اتنے بڑے ہو۔۔
چوہے نے ہاتھی کا مزاق اڑانا شروع کر دیا۔ ہاتھی پھر بھی مسکرا دیا۔۔۔
نتیجہ :ہاتھی واقعی بڑا تھا۔۔
ظرف کا بڑا۔۔۔۔۔۔۔
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
No comments:
Post a Comment