نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Chirya ka bacha aur ghongha

ایک تھا چڑیا کا بچہ۔ اپنے گھونسلے میں بیٹھا تھا کہ ایک چیل
 آئی لے اڑی چونچ میں دبا کر۔ ہوا اس دن تند و تیز تھی اڑتے اڑتے چیل جھونکوں کی ذد میں آئی چڑیا کا بوٹ اسکی چونچ سے چھوٹ گیا آگرا سیدھا ایک بڑے سے گھونگھے کے اوپر۔ گھونگھا اپنے خول میں سکڑ سمٹ کر بیٹھا تھا اپنے خول پر نرم سے وجود کے دھم سے آگرنے پر چونکا ۔ خول سے ٹکرا کر چڑیا کا بچہ زمین پرپڑا کراہ رہا تھا۔ گھونگھے نے خول سے باہر نکل کر دیکھا تو اسے بہت ترس آیا۔ اس نے چڑیا کے بوٹ کو منہ میں دبایا اور خول کے اندر لے آیا۔ اسکا خیال رکھنے لگا جو کھاتا اسے کھلاتا چڑیا کا بچہ اس سے مانوس ہوگیا اسکے پر نکل آئے گھونگھے کے ساتھ رہتے وہ جیسے ہی باہر خطرہ محسوس کرتا بھاگ کے گھونگھے کے ساتھ خول میں چھپ جاتا۔ مزید وقت گزرا چڑیا کا بوٹ تنومند ہو چلا تھا اب گھونگھے کے خول میں گھس نہیں پاتا تھا۔ ایکدن وہ اور گھونگھا دونوں باہر سیر کر رہے تھے کہ بلی چلی آئی۔گھونگھا جھٹ اپنے خول میں گھس گیا چڑیا کے بوٹ نے بھی گھسنا چاہا مگر گھونگھا تو پہلے ہی موجود تھا اسکے چھوٹے سے خول میں چڑیا کا بوٹ گھس نہیں پایا اس نے جھلا کر گھونگھے کو خوب چونچیں ماریں گھونگھے کے خون نکل آیا۔ ادھر بلی کے منہ میں تنو مند چڑیا کا بچہ دیکھ کر منہ میں پانی بھر آیا جھٹ اس نے ایک نوالے میں چڑیا کو منہ میں ڈال لیا آخری بار بلی کے منہ سے جب چڑیا کے بوٹ نے آسمان کو دیکھا تو اسے اپنے جیسی کئی چڑیائیں اور چڑے اڑتے نظر آئے اس نے سوچا میں تو فضول میں گھونگھے میں گھستا تھا مجھے تو اڑ جانا چاہیئے تھا۔ گھونگھے نے بلی کو چٹخارے بھرتے سنا تو باہر آکر دیکھا بلی چڑیا کو چٹ کر گئ تھی۔ گھونگھا زخم زخم وجود لیئے واپس خول میں گھس گیا اور پھوٹ پھوٹ کر روتا رہا ۔ زخموں سے چور وجود یہ صدمہ سہار نا سکا کہ جس چڑیا کے بوٹ کی اس نے پرورش کی پالا کھلایا وہ خطرے کی بو پا کر اسی کو چونچیں مار کر زخمی کر بیٹھا۔ 
گھونگھا اپنے خول میں مر گیا تھا۔ 
نتیجہ: فطرت سےجنگ آسان نہیں۔ 
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...