ایک بار دو چیونٹیاں کہیں جا رہی تھیں۔ ہاتھی کے پائے میں آگئیں ۔ چھوٹی اتنی تھیں کہ اسکی رگوں میں پھنسی دبنے سے بچ گئیں۔دونوں اسی ہاتھی کا خون چوس کے زندگی گزارنے لگی۔ چھوٹی اتنی تھیں کہ ہاتھئ کو احساس بھی نہ ہوا کہ کوئی اسکا خون چوس رہا۔ ایک نےذیادہ چوس چوس کے وزن بڑھا لیا۔ دوسری چیونٹی اپنی خوراک کے مطابق ہی خون چوستی تو وزن کم ہی رہا۔ دوسری چیونٹی کو خون چوسنے کی اتنی عادت پڑ گئ تھی کہ اس نے خوب زور سے کاٹا ہاتھی بلبلایا پائوں پتھر پر جھاڑا۔ چیونٹی مسلی گئ۔ پہلی چیونٹی غم و غصے سے بھر گئ۔ اب اس نے دن میں دو بار ہاتھی کو کاٹ کے اسکا خون پینا شروع کردیا۔یہ چیونٹی بھی موٹی ہوتی گئ۔ ہاتھی کے پائوں سے باہر لٹک آئی۔ ہاتھی کو پائوں میں سرسراہٹ ہوئی اس نے ایک پتھر پر چیونٹی کو جھاڑا۔آگے بڑھ گیا۔ چیونٹی کو خوب خون چوسنے کی عادت پڑ چکی تھی اب وہ اس ہاتھی کی تلاش میں نکل پڑی۔ اس نے ٹھان لی تھی خون چوس چوس کر اپنی سہیلی کا بدلہ ضرور لے گی۔۔ چیونٹی اب اسی راستے میں بھٹک رہی ہے جہاں ہاتھی لمبے ڈگ بھر کر اپنا راستہ ناپ چکا۔
نتیجہ: چیونٹی کاٹ بھی لے تو ہاتھی کا کچھ بگڑتا نہیں۔ سو خون چوسنے والی چیونٹی آپکے گرد ہو بھی تو خود کو ہاتھی جتنا مضبوط بنا لیں۔۔
No comments:
Post a Comment