رکشے سے اترتے وہ بھکاری بچی جیسے چپک سی گئ تھی
باجی مدد کردو کردو ۔۔۔۔کہتی پائوں پر چڑھ گئ۔
اتنا تو اس میں حوصلہ کبھی نہ تھا کہ برداشت کر جائے اسکی معزرت سنے بنا رکھ کے دیا منہ پر تھپڑ۔۔ بچی بلکتی پیچھے ہٹ گئ وہ تنفر سے گھورتی اپنی من پسند دکان کہ جانب بڑھ گئ۔
ڈھیر سارے کپڑے نکال کر نخوت سے دیکھتی مسترد کرتی اس نے من پسند جوڑا اٹھا باہر نکلی ہی تھی کہ۔۔
خوب سجی سنوری بھاری بھرکم خاتون دکان میں داخل ہورہی تھیں اس سے بری طرح ٹکرا گئیں۔
اسکا پائوں انکے موٹے سانولے پائوں پر پڑا
سو۔۔۔۔
سوری کا ابھی بس سو ہی نکلا تھا خاتون نے زور دار دھکا دے کر پیچھے کیا وہ پوری قوت سے دروازے سے ٹکرائی سر میں دروازہ لگا آنکھوں کے آگے تارے ناچ گئے۔۔
اندھی ہو پیر توڑ دیا۔۔۔
خاتون نے برداشت کرنا تو سیکھا ہی نہ تھا۔۔
No comments:
Post a Comment