ایک تھا پرندہ اسے اونچا اڑنے کا شوق تھا۔
نہ عقاب سی تیز نگاہیں نہ شاہین سی پرواز ہاں بس اپنے جیسوں سے اونچا اڑ لیتا تھا۔
ایک دن اڑا
بہت اونچا اڑتا گیا اتنا اونچا کہ اپنے ہم نسل پرندے چھوٹے چھوٹے نظر آنے لگے۔ خوش ہوا اترایا۔۔ خود کو بہت بڑا سمجھنے لگا۔تبھی پاس سے گزرتا عقاب اسے پروں سے ٹھیلتا بڑبڑاتا گزرا
پتہ نہیں کیسے اوپر آجاتے ہیں ہمارے راستے میں رکاوٹ بننے چھوٹے چھوٹے پرندے۔۔
پرندہ اپنے سے کئی گنا جسامت کے عقاب کے دھکے سے توازن کھو بیٹھا۔ سیدھا نیچے آیا۔۔۔ جھاڑ پر گرا پر ٹوٹے۔۔ زخمی اٹھنے کی کوشش کرنے لگا
ایک چوزہ پاس سے گزرا۔۔
کتنا بےچارہ پرندہ ہے اونچا اڑ سکتا ہے مگر جب گرتا یے تو چوٹ بھی خوب آتی ہے۔۔
نتیجہ: گریں مگر نظروں سے نہیں۔۔۔۔
از قلم ہجوم تنہائی
Hajoom E Tanhai
alone?join hajoom
No comments:
Post a Comment