چڑیا اور بادل کی کہانی

چڑیا اور بادل کی کہانی۔ 
ایک تھی چڑیا۔ اس نے ایک ٹنڈ منڈ درخت پر گھونسلہ بنایا۔ اس میں انڈے سینچے۔ دنوں گرمائش پہنچائی۔ انڈوں سے چڑیا کے بوٹ نکلنے کو تھے۔ کہ اچانک کہیں سے موسم بدلا۔ گھٹا چھائی بادل گھر گھر آئے۔ چڑیا کا دل گھبرایا۔ بادل سے گزارش کرنے لگی۔ میرا تو تنکوں کا گھونسلہ ہے تیز آندھی بارش نا سہار پائے گا میرا آشیانہ تو بکھر جائے گا۔ کیا ہو سکتا ہے ایسا تم اپنا رخ موڑ لو برسو کہیں بھی میرا گھونسلہ چھوڑ دو۔ بادل اس ننھئ چڑیا کی بات پر سوچ میں پڑا ۔۔ اس نے چڑیا کے آگے کیا سوال ایک کھڑا۔ ایک ننھی چڑیا کے ننھے بوٹ کی خاطر میں اپنا آسمان چھوڑ دوں ؟ انکا کا کیا جو اس برستی بارش کے انتظار میں ہیں۔ بھوکے ہیں پیاسے ہیں بے حال سے ہیں۔ ۔ بارش صرف اس درخت پر تو نہ برسے گی۔ پیاسی زمین کیا ایک چڑیا کی خاطر بوند بوند کو ترسے گی؟سوچا تھا برسوں گا اتنا کہ پھر ہریالی ہوگی چرند پرند خوش ہونگے خوشحالی ہوگی۔ 
چڑیا بولی : میں نہ مانوں مجھے عزیز میرا ننھا سا ہے گھونسلہ۔ زمین وسیع ہے اسکا ہوگا بہت حوصلہ۔ چند دن کی بات ہے کونسا زمین زاد مرجائیں گے۔ میرے بچے چند دن سینچیں گے پروں کو پھر اڑ جائیں گے۔ 
آسمان سے تبھی ایک کوا اڑتا آیا۔ چڑیا کے گھونسلے کو دیکھا منہ میں پانی بھر آیا۔ مارے ٹھونگے انڈوں میں۔ گھونسلے کے کانے سرکنڈوں میں۔ ننھے بوٹ کو مزے لیکر کھایا بچے کھچے انڈوں کو پی کر گھونسلہ گرایا۔ کوا تو بھر کے پیٹ اڑتا گیا۔ چڑیا بادل کو منا کر پلٹی تو درخت بالکل خالی پایا۔۔۔۔۔ آسمان پرپھر بادل بھی نہ چھایا۔ 
بنجر ہوئئ دھرتی کسی نے وہاں سکون نہ پایا۔۔ 
نتیجہ: بہتر وہی جو سب کی بہتری سوچے۔۔

Listen this story on spotify click below

Ek shark aur mainduk

 
ایک دفعہ ایک شارک حادثاتی طور پر سمندر کنارے آگئ۔ تڑپتی ہوئی ساحل کنارے شارک کو دیکھ کر ایک مینڈک کو ہمدردی محسوس ہوئی۔ پھدکتا پاس آیا اور احوال پوچھنے لگا۔ لب مرگ شارک نے سسکتے ہوئے بتایا کہ کیسے سمندری طوفان اسکی ہمت سے کہیں بڑا تھا اور وہ اسے کسی تنکے کی طرح بہا کر ساحل کنارے پھینک گیا۔ مینڈک کو بڑی ہمدردی محسوس ہوئی۔ بولا۔ سمندر ایسا ہی بے رحم ہے اور بڑا ہے بہتر ہے کنوئیں کا رخ اختیار کرو نہ ساحل سے آٹکرانے کا خوف نہ ہی سمندری طوفان میں ہچکولے کھانے کا۔ بس آرام سے کنوئیں میں تیرتی رہنا۔ شارک سمندری مخلوق کیا جانے کنواں کیا چیز بولی۔ اچھا ایسی بھی جگہ ہے؟ مجھے لے چلو۔ میں بخوشی ایسی جگہ رہ لوں گی۔ مینڈک ٹرانے لگا۔ پھدک کر راستہ دکھانے لگا۔ شارک اسکے پیچھے چلتی راستے کے پتھروں سے جسم چھلواتی چلتی چلی گئ۔ کچھ فاصلے پر ایک کنواں تھا۔ مینڈک نے خوشی خوشی اسے کنواں دکھایا اور خود پھدک کر کنوئیں کی منڈیر سے اسے نیچے آنے کی دعوت دینے لگا۔ 
شارک نے آئو دیکھا نا تائو کنوئیں میں چھلانگ لگا دی۔ مگر یہ کیا۔ کنوئیں کا منہ اسکی توقع سے کم اسکے وجود کے مقابلے تو بہت ہی کم تھا شارک اس میں پھنس کر رہ گئ ۔ زخم مزید چھل گئے۔جدوجہد کرکے کسی طرح کنوئیں میں گر جانا چاہا مگر گر نہ سکی۔ بے بسی سے کنوئیں میں دیکھنے لگی کنواں کہیں فٹ نیچے جتنا پانی دکھا رہا تھا اس میں اسے یقین تھا کہ بس دم ہی گیلی ہو پائے گی۔اس کو سخت غصہ آیا۔ 
اتنے سے پانی کے لیئے تم نے مجھے اتنا سفر کرایا؟ اتنا میں نے سمندر کی جانب سفر طے کیا ہوتا تو ابھی تک میں گہرے پانیوں تک پہنچ چکی ہوتی۔ 
مینڈک اسکے غصے پر حیران ہوا
کیا بات کرتی ہو اتنا پانی ہے میں آرام سے اس میں سالوں تیرتا رہا تھا۔ ایک دن یونہی شوق ہوا سمندر دیکھنے کا توباہر نکلا تھا مگر سمندر اتنا بڑا بے اتنی ذیادہ مخلوقات ہیں اس میں  کہ مجھ سے تو رہا ہی نہیں جاتا اس میں۔ واپس یہیں آرہا تھا تمہیں دیکھا تو پوچھ لیا۔ 
اس نے کندھے اچکائے اور مزے سے کنوئیں میں چھلانگ لگا دی۔ شارک منہ کھولے اس چھوٹی سی مخلوق کو دیکھتئ رہ گئ جو مزے سے کنوئیں میں تیرتا گول چکر لگا رہا تھا۔ اسکے وجود کے مقابلے میں کنواں کہیں بڑا اور کافی تھا۔ شائد جبھی اسے شارک کیلئے وہی مناسب لگا۔ 
کسی طرح شارک نے خود کو گھسیٹ کر نکالا گھسٹتے گھسٹتے کئی دن کا سفر کرکے سمندر کنارے پہنچی۔ جدو جہد کرکے خود کو پانی تک پہنچایا تیرنا شروع کیا گہرے پانی میں پہنچی گہری گہری سانس لیکر خود کو پرسکون کیا۔ وسیع و عریض سمندر اسکے وجود کو خود میں سمونے کو تیار تھا
اس نے سوچا۔  
مینڈک ذیادہ سے ذیادہ ساحل کنارے کے پانی تک ہی پہنچ پایا ہوگا اسکے لیئے سمندر کا کنارہ ہی اتنا بڑا ٹھہرا وہ کیا جانے کہ سمندر اسکی دریافت سے کہیں وسیع و عریض ہے۔ 

نتیجہ: ایک مینڈک شارک  کو یہ نہ بتائے کہ سمندر بہت بڑا ہے۔شارک مینڈک سے کہیں بڑی مخلوق ہے۔۔ 

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen