Posts

Showing posts from October, 2022

ahsaas ka poda

میں ایک احساس کا پودا تھا۔   کبھی توجہ کی آبیاری سے پھلا پھولا تھا۔ میرے پھولوں کی خوشبو پھیلی تھی کوبکو دھنک رنگ تتلیاں میرے گرد منڈلائی تھیں۔ کئی دلگیر سکون پاگئے تھے میرے قرب میں کچھ بےدردوں نے میری جڑوں کو کھسوٹا تھا   جانے کیسے پھر موسم بدلا ہوائوں میں پھر بے گانگی چھائی  آلودہ ہوئے دل سب کے مردہ ضمیری کی رت ہے آئی۔ میں سوکھتا گیا یوں  کہ سب بے گانے ہوئے دل سمٹے سب کے  ایک دوجے سے انجانے ہوئے تم ایک جو میری بپتا سنتے ہو جان کنی کے لمحے کے اسیر لگتے ہو میرا غم سمجھ سکو تو کہوں میں آج ہوں کل رہوں نہ رہوں کیا کروگے مرتے پودے کی پوری اک خواہش  جو تم سے ہو سکے تو کرنا ذرا یہ کوشش اپنے دل میں ذرا سی نم مٹی کرنا اپنوں پرائوں کے دیئے زخم ستی کرنا مجھے بونا دل کے کسی کونے میں کبھی کبھی ان پر آنسئوں کی بارش کرنا شائد وہاں جڑ پکڑکر میں۔۔ چند ساعتیں اور جی جائوں۔ مرتے مرتے  کسی مرتے ہوئے کو  زندہ کر جائوں۔۔۔ 7/10/2022۔۔۔۔۔۔ If You Do Not (watch)REVENANT KDRAMA Now, You Will Hate Yourself Later سلام دوستو۔کیا آپ سب بھی کورین فین فکشن پڑھنے میں ...

بے خوف دوشیزہ کہانی

نیم اندھیرے کمرے میں تنہا بیٹھے کمرے کی کھڑکی سے باہر رات کی تاریکی میں ادھورے چاند کو دیکھتی اس لڑکی نے کچھ سوچا پھر خود کلامی کرنے لگی۔   گھپ اندھیروں سے  تنہائی سے اس ادھورے چاند کو دیکھتے آج پہلی بار احساس ہوا ہے مجھےکہ اس دنیا کو دیکھ لینے کے بعد  اب  مجھے دنیا میں کسی چیز سے ڈر نہیں لگتا۔چایے کوئی بھی چیز سامنے آجائے مجھے خوف نہ آپائے گا۔  دور دیوار پر بیٹھی چھپکلی نے بہت غور سے اس لڑکی کو دیکھا۔پھر۔  حیران ہو کر پوچھ بیٹھی۔۔  واقعی؟ لڑکی کی آنکھیں پھیلیں۔ نیم اندھیرے کمرے میں رات کے پچھلے پہر تنہا بیٹھےہوں اور کمرے میں اچانک ایک چھپکلی نمودار ہو کر مخاطب ہو بیٹھے تو؟  لڑکی خوف کے مارے گنگ ہوئئ اور بے ہوش ہو گری   چھپکلی نے منہ بنایا۔  توبہ ہے۔لڑکیاں کتنی عجیب ہوتی ہیں۔ روشنی ، انسانوں اور اپنائیت کے احساس کی عدم موجودگی پر خوف نہ آیا ایک مخلوق کی موجودگی ڈرا کر بے ہوش کر گئ    نتیجہ : بے خوفی بہادری نہیں ہے۔ بہادر انسان بے خوف ہو سکتا ہے مگر بے خوف انسان بہادر ہو ایسا ضروری نہیں ہے۔  © Vaiza Zaidi سلام دوس...

بیدار ہوں میں

Image
کوئی تو جگائے ہمیں ہم خواب دیکھنے والوں کو حقیقت یہ دکھائے کہ نہ وقت بدلتا ہے نا لوگ بدلتے ہیں۔  بس یہ خواب رہ جاتا ہے کہ زندگی میں کبھی کوئی ایک ایساپل آئے گا بھلے کچھ نہ مل پائے گا بس لمحوں کیلئے سہی یہ وقت مجھ سے کچھ نا چھین پائے گا نہ وہ ادھورے خواب میرے نہ وہ خوشکن خیال میرے ناہو کچھ کر دکھانے کی لگن نا اپنا آپ منوانے کی دھن مجھے جانا ہے واپس اس وقت میں  جب  نا پاس تھا کچھ میرے نا کوئی خواب دیکھے تھے نا اپنوں کے کچھ چہرے بے نقاب دیکھے تھے ہاں  بیدار تھی بس میں۔  دنیا سے بیزار تھی بس میں۔  بس وہی وقت مجھے اب واپس کہیں سے مل جائے  اسی مقام پر زندگئ کے مجھے اب کوئی چھوڑ کر آئے میں اب وعدہ کرتی ہوں۔ کوئی خواب نہ دیکھوں گی۔ نا حساب زیاں کروں گی مجھے ایک بار بس اپنے دل سے خوش ہونا ہے نہیں چاہیئے کوئی ہنسی مجھے کھل کر اب رونا ہے۔  کوئی تو اس دنیا میں بس ایک بار مجھے  اس آگہی سے دور  پہنچا دے۔ پھر بھلے ۔  مجھے میرےخوابوں میں ہی رہنے دے۔ مگرایک بار مجھے  میرے اس  خواب سے جگا دے۔۔ © Hajoom.E.Tanhai

ایک باز اور کوا

ایک بار ایک باز اور کوے نے آپس میں شرط لگائی کون ذیادہ اونچی اڑان بھرتا ہے۔ باز نے کوے کو منع کیا۔ اس کی اڑان بلند ہے کوا اسکا مقابلہ نہیں کر پائے گا۔ کوا ہنسا۔ سارا دن جسکا کام شہر بھر کی فضائیں ناپنا ہو اسکی اڑان کا مقابلہ کون کر سکتا ہے۔ باز چپ ہو رہا۔ کوا نادان شائد باز کی پرواز سے ناواقف تھا۔ باز کیا بتاتا جہاں پر کوے کی اڑان ختم ہوتی وہاں سے باز جست لگا کر آسمان پر قلابازیاں لگاتا ہے۔  دونوں اڑے۔ کوا تیز اڑان بھرتا پہاڑ کی اونچی سی ایک چوٹی پر جا بیٹھا ۔  باز نے اڑان بھری۔ قلابازئ لگائی۔ کوا اسکی اڑان سے خوفزدہ سا ہوا۔ باز اڑتا آیا اور پہاڑ کی چوٹی پر جا نے کی بجائے کوا جہاں بیٹھا تھا وہیں اڑ کر آنے لگا۔  کوے نے باز کو اپنی برابری کرتے دیکھا تو گھبرا کر اس پر پتھر اچھا دیئے۔ باز اس حملے کیلئے تیار نہ تھا۔ بیٹھتے بیٹھتے اڑا قلابازی کھائی اور اونچی اڑان بھرتا آسمان کی وسعتوں میں گم ہو گیا۔۔ نتیجہ: جب آپ کسی کا راستہ روکتے ہیں تو وہ نئی راہ اختیار کرکے آپکی توقع سے آگے کہیں بڑھ جاتا ہے۔