نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

الو بنائو کہانی

ایک تھی کالی چڑیا اس نے ہد ہد سے پوچھا تم چڑیاہو؟
ہد ہد کو غصہ آیا
بولا میں تمہیں چڑیا دکھائی دیتا ہوں؟

چڑیا اسے غصے میں آتے دیکھ کر اڑ گئ
ہد ہد کوئل کے پاس گیا

پوچھا میں کیا چڑیا جیسا لگتا ہوں؟
کوئل بولی چڑیا تو چھوٹی سی ہوتی ہے۔تم یقینا کوے
ہو۔ ہد ہد نے دور بیٹھے کوے کو دیکھا۔اس نے غور کیا کہ کوا تو کالا ہے۔میں کوا نہیں ہو سکتا۔
اسے غصہ آگیا تھا کوئی اسے چڑیا کہہ رہا کوئی کوا سب پرندے پاگل ہوگئے ہیں کیا۔قریب ہی ایک ننھا پرندہ اپنی چونچ سے درخت کی شاخ کھود رہا تھا۔ ہد ہد نے اس سے پوچھا میں ہد ہد ہوں بتائو کیا میں کوا
لگتا ہوں؟
چھوٹا پرندہ بولا نہیں کوے نہیں لگتے
مگر ہد ہد تو میں ہوں تم مجھ جیسے بھی نہیں لگتے ہو۔
فاختہ اور کبوتر انہیں دور سے دیکھ رہے تھے۔کبوتر حیرت سے بولا آجکل ہاتھی بھی اڑنے لگے ہیں؟
کبوتر اڑ کر ہد ہد کے پاس گیا بولا
ہاتھی ہو نا تم ؟ پر کب لگے تمہیں؟
ہد ہد نے غصے سے نتھنے پھلائے اور اڑ گیا
ہد ہد اب طوطے کے پاس آیا
طوطت تم بہت بولتے ہو کہتے ہو دنیا دیکھی ہے
تم بتائو میں کون ہوں؟
طوطا بولا آلو۔
اگلے دن ہد ہد اکیلا بیٹھا تھا کہ فردوسی پرندہ اڑتا آیا اس سے آکر پوچھنے لگا کیسے ہو ہد ہد؟
ہد ہد بولا میں آلو ہوں
فردوسی پرندہ ہنس پڑا
بولا: کس نے کہا تم آلو ہو؟
ہد ید نے بتایا طوطے کہا میں آلو ہوں
فردوسی پرندہ بولا کل طوطے نے مجھ سے نیا لفظ آلو بولنا سیکھا ہے، کل سے ہر بات کے جواب میں آلو کہتا ہے۔
ہد ہد جھنجھلا گیا
بولا تم ہی بتادو میں ہوں کیا؟
فردوسی پرندہ بولا
تم ہد ہد ہو جو خوامخواہ خود کو آلو بنا رہا ہے

ہد ہد ہنس پڑا اور بولا
میں آلو نہیں الو بنا رہا ہوں یہ کہانی پڑھنے والے کو۔



اردو مختصر افسانے، کہانیاں، ناول ، شاعری از قلم ہجوم تنہائی۔ دیسی کمچی سیول کوریا کی سیر پر مبنی اردو ویب سیر ناول ہے جس میں نا صرف آپ سیول کوریا کی سیر کر سکیں گے بلکہ دونوں ممالک کی ثقافت کا تقابلی جائزہ دلچسپ پیرائے میں پڑھنے کو ملے گا ۔ مزید تفصیل کیلئے دیسی کمچی قسط نمبر ایک مطالعہ کیجئے۔ Alone Join Hajoom E Tanhai

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...