نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

“Aik Cactus aur Gulab ki Kahani – Urdu Emotional Story | Hajoom e Tanhai”

ایک تھا کیکٹس ۔۔ صحرا میں اگا نہ کسی نے دیکھا نہ بھالا۔ کوئی گزرتے ہوئے نگاہ بھر گیا تو منہ بنا گیا۔ یونہی کہہ ڈالا بے کار پودا کانٹے دار۔نہ پھول نہ پھل نرا بوجھ دھرتی پر
کیکٹس کے دل میں یہ جملہ ترازو ہوا
سوچا کیا مقصد رہا میرا وجود خار دار بد شکل ۔ ہونا بے کار ہونے سے لوگ بیزار۔ قریب تھا کہ پودا سوکھتا جاتا  دنیا سے روٹھتا جاتا۔
اس نے آخری سہارے کیلئے دعا کی۔ 
یا خدا مجھے گلاب بنا دے۔
کوئی گھڑی قبولیت کی تھی ۔ کیکٹس روتے روتے سو گیا ۔صبح آنکھ کھلی تو پھولوں کے کنج میں سبک ہوا سے کھل رہا تھا۔ اسکی خوشبو چار سو پھیل رہی تھی اسکا وجود سب بدل چکا تھا۔ وہ اب ایک کھلتے گلابی رنگ کا گلاب کا پھول بن چکا تھا۔ اتنا خوبصورت کہ جب مالی آیا تو اسکی خوبصورتی سے متاثر ہو کر چن چن کر اکٹھے کیئے پھولوں میں رکھ لیا۔ اسکو ایک خوبصورت گلدستے کا حصہ بنا کر دکان میں سجا دیا گیا۔ سنگ اور بھی کئی حسین گلاب تھے۔ کسی خوش ذوق کی۔نگاہ پڑی اس گلدستے کو چن لیا۔ اٹھایا اور خرید لیا۔ یہ گلدستہ اسے آج اپنے ایک دوست کی شادی میں اسے تحفتا پیش کرنا تھا۔ اس نے بڑے خلوص سے دلہا بنے دوست کو بڑا سا گلدستہ پیش کیا جسے اس نے قبول کرکے پاس کھڑی کسی رشتے دار کو سنبھال رکھنے کو پکڑا دیا۔ اسے درجنوں گلدستوں کے درمیان رکھ دیا گیا۔ ڈھیروں ڈھیر گلاب خوشبو بکھیر رہے تھے۔ اور جگہ بھی خوب گھیر رہے تھے۔خوشیاں قہقہے مسکراتے چہرے گانا بجانا پیٹ بھر کر کھانا کیکٹس جو اب گلاب بن چکا تھا خوشی سے جھوم اٹھا۔ ایسی ہی زندگی اسکی خواہش رہی تھی۔ تنہائی کے ناگ یہاں اسے نہ ڈسستے تھے یہاں جو لوگ تھے وہ صرف ہنستے تھے۔ وہ بھی کھلتا گیا اسے لگا زندگئ بھی یونہی گزر جائے گی مگر یہ نہیں جانتا تھا یہ تقریب ختم ہو جائے گی۔ وہی ہوا تقریب کے اختتام پر جب گلدستے گنے تو سو سے اوپر تھے آخر کتنے کوئی اٹھا کر لے جائے جا سکتے تھے سو چنیدہ اہم لوگوں کے دیئے گلدستے سمیٹ لیئے گئے باقی وہیں چھوڑ دیئے۔ کیکٹس جو اب گلاب بن چکا تھا انہی پیچھے چھوڑے گئے گلدستوں میں سے ایک تھا۔شادی کے ہنگامے ختم ہوئے مہمان اپنے گھر لوٹ چلے۔ درجنوں گلدستوں کا آخر کیا کیا جائے اسے ملازمین میں بانٹ دیا گیا۔ ملازمین ان گلدستوں کو اپنے اپنے گھر لے گئے۔ کیکٹس کم گلاب ایک ملازم کو دیے گئے گلدستے میں سے ایک تھا۔ ملازم بے دلی سے اس بے موقع ملے تحفے کو گھر اٹھا لایا۔ آکر کھانا کھایا ۔ ماں نے کھانا کھلانے کے بعد بتایا کہ آج تو جمعرات ہے دادی کی قبر پر حاضری لگانے جانا ہے کچھ پھول وغیرہ خرید لینا ابا کے ساتھ چلے جانا۔ملازم نے لمحہ بھر سوچا پھر اس گلدستے سے سب گلاب چن کر پتی پتی بکھیر دیئے۔ابا کے ہمراہ دادی کی قبر پر گیا وہی پھول قبر پر ڈال کر ایک طرف ہو کر کھڑا رہا۔ ابا قبر کنارے بیٹھ کر فاتحہ پڑھتے رہے یاسین پڑھتے رہے  وہ ایک جانب کھڑا رہا۔ دادی سے اسکے تعلقات سب سے ذیادہ خراب تھے۔اکلوتے پوتے سے جانے کیا خار تھی بلکہ اصل خار اسکی ماں سے تھی جبھی تو اسکی اولاد بھی پسند نہ تھی۔ شائد ایک وجہ یہ رہی ہو کہ جب سے اس نے قد نکالا تھا دادی ابا کو بھڑکا کر جب اسکی ماں کو پٹوانے لگتیں وہ بیچ میں آکھڑا ہوتا تھا۔ نا ابا کا ہاتھ روکتا نہ بدتمیزی کرتا مگر ماں پر آنچ تک نہ آنے دیتا۔ ابا کو اس پر غصہ آتا وہ اسے مزید پیٹ دیتے مگر وہ دیوار بن  کر باپ کے سامنے آکھڑا ہوتا تھا ۔ دادی نے پھر اسکی آوارہ گردیوں کے قصے ابا کو سنانے شروع کیئے تھے مگر ابا بس زبانی کلامی گھرک کر رہ جاتے اب ہاتھ نہ اٹھاتے تھے۔ اب تو خیر وہ کمائو پوت تھا ابا کی گھن گھرج ختم ہوچکی تھی۔ اسکی بچپن کی معصومیت اور بے فکری بھی۔ وہ جھنجھلایا سا مٹھی میں پھولوں کی پتیاں بھرے انہیں بکھیرتا مسلتا رہا ۔ واپسی پر بائک چلاتے ہوئے اسے مستقل ابا اپنے پیچھے بیٹھے بولتے سنائی دے رہے تھے۔ بائک پر آواز کم آرہی تھی کچھ اس نے سننے کی کوشش بھی نہ کی۔ اپنے ہاتھ پر نظر پڑی ایک پتی ہتھیلی کی پشت پر چپکی تھی۔ اس نے چٹکی میں بھر کر ہوا کے دوش پر اچھال دیا۔ یہ اسی کیکٹس کم گلاب کی پتی تھی۔ بکھری مسلی ہوا کے دوش پر سڑک پر آگری بھاری ٹرک کے ٹائر اس پر سے گزرتے گئے۔
بھاری گاڑیوں اور دھوئیں و شور میں مسلا کچلا پھول کا ایک ادنی حصہ رو دیا اسے لگا تھا اس نے اپنا چین سکون تھا کھودیا۔ 
اس نے سوچا میں نے ہر غم دیکھ لیا ہر خوشی دیکھ لی اب سوچتا ہوں
اچھا تھا۔۔ اکیلا تھا۔
جب میں ایک ویران صحرا میں اگا تھا۔۔۔ 
نتیجہ: ہم سب تنہا ہی ہیں اپنی اپنی جگہ








For more Urdu emotional story  or latest Urdu kahani 2025  like cactus aur gulab love story  on our hajoom e tanhai blog  
- ultimate Urdu blog for storytelling
urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai

x



Lryrics

main cactus ka poda tha

weraan sehra me uga tha
kanton se bhara tha tanha tha
ek din dua ki khuda mjhe gulab bana

sehra se ho nijat bahana bana

meri dua suni gai
meri qismat nayi chuni gai
kisi gulab kr ke khet me aankh khuli
khusbho se basi mehkti zindagi mili
main khush tha k ab main gulab bana
mgar main 
jab se gulab bana 
tora jata hun
nocha jata houn
pati pati alag ho kr 
kisi ki khushi me barsaya jata houn
kisi ke gham pe lutaya jata houn
main ne hr gham dekh lia
her khushi dekh li
ab sochta houn 
acha tha akela tha
jab main ek sehra main uga tha

What If FB is a strangers fare , We have much time to sit and stare

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...