Saturday, November 25, 2017

خواب کہانی... khawab kahani

khawab kahani
ek tha koi
udaas tha uske paas kuch nahin tha 
ek din usay sab mil gaya
youn samjho uski hr hasrat pori hogai
woh khush ho utha
khushi ke maaray uchalta koodta phira
sb ko batata phira k mjhe sb mil gaya
usay khud bhi yaqeen nahin aarha tha mujhe sb kuch mil gaya koi khawahish baqi na rhi
maaray khushi ke uski
aankh hi khul gai
nateeja: khawab bs tab tak hi khush rkhte jab tak apki aankh na khul jaaye 
by hajoom e tanhai

#hajoometanhai

خواب کہانی
ایک تھا کوئی ۔۔ اداس تھا۔۔اسکے پاس کچھ نہیں تھا۔۔ ایک دن اسے سب مل گیا۔۔
یوں سمجھو اسکی ہر حسرت پوری ہوگئ۔۔ وہ خوش ہو اٹھا۔۔ 
خوشی کے مارے اچھلتا کودتا پھرا۔ سب کو بتاتا پھرا کہ مجھے سب مل گیا۔۔
اسے خود بھی یقین نہیں آرہا تھا۔۔ مجھے سب کچھ مل گیا۔۔ کوئی خواہش باقی نہ رہی۔۔ مارے خوشی کے۔۔
اسکی۔۔۔
آنکھ ہی کھل گئ۔۔
نتیجہ: خواب بس تب تک ہی خوش رکھتے ہیں جب تک آپکی آنکھ نہ کھل جائے۔۔



از قلم ہجوم تنہائی

Thursday, November 23, 2017

ikhlaqi kahani اخلاقی کہانی

ikhlaqiat kahani 
Ek bar ek koyal aur kaway ki laraae ho gae...
kawe nay koyal ko khoob bura bhala kaha...
kaeen kaaeeen ker k shor machaya...
itni batain sun k koyal ko b khoob ghusa agaya
aur wo shadeed ghusay me boli...
.
.
.
.
.
.
Kooo ho Koooooooooooooo ooooooooo Kooo hooo

Moral: Ghusay me ap k mun say wohi nikalta hay jis k aap aadi hotay hain kehnay k...
by hajoometanhai  
اخلاقی کہانی 
ایک بار ایک  کوئل  اور کوے کی لڑائی
  کوے نے کوئل  کو خوب  برا بھلا کہا 
کائیں کائیں کر کے شور مچا یا 
اتنی باتیں سن کر کوئل  کو بھی غصہ آگیا 
اور وہ شدید غصے میں بولی 

.
.
.
.
.
.
.
کو کوووواوو کو کووو کو ہو 
 نتیجہ : غصے میں آپ کے منہ سے وہی نکلتا جس کے آپ عادی ہوتے ہیں کہنے کے 
از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, November 22, 2017

کالا کوا اور سفید بطخ کہانی



کالا کوا  اور سفید بطخ کہانی 
ایک تھا کالا کوا 
اسے اپنے کالے ہونے پر بہت دکھ ہوتا تھا 
وہ جہاں جاتا دھتکارا جاتا 
کسی کے گھر کی چھت پر بیٹھتا تو گھر والے مہمان نہ آجائیں اس خوف سے مار بھگاتے 
کسی بجلی کی تار پر بیٹھا ہوتا نیچے گزرتا کوئی انسان اسکی بٹ کی زد میں آ کر اسے گھورتا کوستا جاتا 
ایسے ہی کہیں اڑتا جاتا بچے غلیل سے نشانے لگا کر اسے زخمی کر دیتے 
غرض زندگی تنگ تھی اس پر 
تنگ آ کر ندی کنارے آ جاتا دور دور تک پانی کو دیکھتا رہتا 
پھر پانی پر تیرتی مخلوق کو 
مخلوق بھی خوب سفید براق بطخ اس نے اتنا دیکھا اسے کہ اسے 
 سفید بطخ سے محبّت ہو گئی روز اڑتا آتا ندی کنارے بیٹھ کر بطخ کو قین قین کرتا دیکھتا رہتا 
اکثر جوش میں آ کر کائیں کائیں بھی کرتا 
بطخ اڑنا بھی جانتی تھی اسکی پرواز زیادہ بلند نہیں ہوتی تھی مگر اتنا اڑ لیتی کہ کوے کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی تھی سوچتا تھا اسے اڑنا آتا مگر مجھے تیرنا نہیں آتا چلو اتنا فرق چل جاتا میں تھوڑا نیچی اڑان بھر لیا کرونگا وہ خوش فہمی پالتا 
ہم ایک ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں وہ خوش ہو کر اسے اور تاڑتا 
بطخ کو اسکا تاڑتے جانا پسند نہیں تھا مگر ہنہ کر کے شان سے گردن اکڑا کر تیرتی رہتی
کوے کو اسکی بے نیازی بھی بھاتی تھی اکثر سوچتا کاش وہ بھی سفید بطخ ہوتا ان دونوں کے بیچ اتنی دوریاں نہ ہوتیں دونوں اڑتے پھرتے تیرتے پھرتے 
ایک دن کوا اسی طرح بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا کہ اچانک اسکے دیکھتے دیکھتے ہی بطخ ڈوبی اور ایک بڑے سے
جال میں پھنس گئی 
کوا بھونچکا رہ گیا اڑ کر اسکے جال پر جا بیٹھا اور چونچیں مار مار کر جال کاٹنے کی کوشش کرنے لگا 
بطخ بری طرح گھبرا چکی تھی مگر جال سے نکلنا اس کے بس سے باہر تھا 
کوا چونچیں مار رہا تھا مگر اسکی چونچ چونچ تھی آری تھوڑی منہ کی جگہ لٹکا کر گھوم رہا تھا 
رسی گھسی تو ضرور مگر کٹ نہیں رہی تھی کتنی دیر گزری 
کوا بطخ کو تسلی دیتا میں بچا لونگا تمہیں بطخ زور زور سے روتی کوا تڑپ جاتا اور کوشش کرتا شومئی قسمت 
ماہی گیرچلا آیا کشتی لے کے  ا س نے جال بچھایا تو بڑی مچھلی پکڑنے  کے لئے تھا مگر بطخ دیکھ کر اسکے منہ میں پانی بھر آیا 
اس نے اس سنکی کوے کو جو بلا وجہ اسکے دوپہر کے کھانے کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا 
ہسش کر کے اڑایا 
بطخ بھی جال سے نکلنے کو بے تاب تھی کوے کو دیکھ کر اس نے حوصلہ پکڑا ہوا تھا  مگر بد  نصیب
ماہی گیر نے کوے کو خاصی بیزاری سے گھور کر دیکھا کشتی پر سے سوٹی اٹھائی اور مار بھگایا 
کوا اڑ تو گیا مگر پھر اسی کشتی کے گرد چکراتا چیختا اڑتا رہا 
بطخ خوب شور کر رہی تھی ماہی گر نے تنگ آ کر چھری اٹھا لی 
کوے کے دل نے لمحہ بھر کو دھڑکنا ہی چھوڑ دیا
بطخ کی آخری چیخ بلند ہوئی کوا واپس اپنے مسکن کو لوٹ گیا 
رات کو کوا بیٹھا بطخ کو سوچ رہا تھا اور رو رہا تھا 
روتے روتے اس نے کہا کاش بطخ کوی ہوتی کالی ہوتی  
کوئی کھاتا تو نہ اسے 

  کوا کالا ہوتا ہے  مگر  اڑ سکتا  ہے ...
بطخ  سفید ہوتی  ہے  اور  اڑ  سکتی  ہے...
کوا کوئی نہیں  کھاتا ...
بطخ سب  کھاتے  ہیں ...

نتیجہ : کالا  کوا  ہونا  سفید  بطخ  ہونے سے  بہتر ہے ...

از قلم ہجوم تنہائی

funny facebook poem,مزاحیہ نظم فیس بک

funny facebook poem,مزاحیہ نظم فیس بک 


chor jaoun jo jahan e facebook main...
mery darjan pages phr kon chalayga...

main admin houn pathar k zamanay say...
agli naslo ko kon yeh batayay ga...

tag kerna tau asaan hota hay mana...
pori post perh k demag ghom jayga...

meri id per lagi hay privacy paki...
mujhe del kerny wala bara pachtayayga...

mery page per likes berhtay jainge magr...
meri posts ka na hona boht rulayga...

suna hay log boht se add kerna chahte hain...
meri requests blck hain kon smjhayayga...

suno jo perh hi lia hay meri poem ko...
like b ker do mujhe pata chal jayga...


by hajoom e tanhai 

چھوڑ جاؤں   جو  جہاں   فیس بک  میں ...
میرے  درجن  صفحے   پھر  کون  چلایگا...

میں منتظم ہوں  پتھر کے  زمانے  سے ...
اگلی نسلوں  کو  کون  یہ  بتایے  گا ...

منسلک  کرنا  تو  آسان  ہوتا  ہے  مانا...
پورا مراسلہ  پڑھ  کے  دماغ  گھوم  جائیگا...

مرے  کھاتے  پر  لگی  ہے  خلوت  پکی ...
مجھے  احباب سے  نکلنے  والا  بڑا پچتایےگا...

میرے  صفحے  پر  پسنددگیاں  بڑھتی  جائینگی  مگر ...
مرے  مراسلے  کا  نا ہونا  بہت  رلایگا ...

سنا  ہے  لوگ  بوہت  سے  احباب میں شامل چاہتے ہیں ہونا...
میری  درخواستیں  بند  ہیں  کون  سمجھےائیگا ...

سنو  جو  پڑھ  ہی  لیا  ہے  میری  نظم  کو ...
پسند  بھی  کر  دو  مجھے  پتا  چل  جایئگا...


از قلم ہجوم تنہائی

Tuesday, November 21, 2017

اے چاندنی شب... ay chaandi shab


اے  چاندنی  شب...
کہاں  بسیرا  کرتی  ہے ...
چند  کی  آخری  تاریخوں  میں ...
ہجر    کے  وار سہتے  ہیں ...
محبّت  میں  مبتیلا ضدی  ڈیل...
بڑا  انتظار  کرتے  ہیں ...
کرن  کوئی  پھوٹے ...
ان  اندھیری  راہوں میں ...
وصل کی  کوئی  صورت  ہو ...
مہکتے  پھول  تھامے  ہاتھ  میں ...
بہت  انتظار  کرتے  ہیں ...
بتا  کہاں  بسیرا  ہے  تیرا ...


از قلم ہجوم تنہائی



Ay Chandni Shab...
kahan baseera kerti hay...
chand ki akhri tareekhoun main...
hijar k waar sehtay hain...
muhabbat main mubtilla Ziddi Dil...
bara intezaar kertay hain...
Kiran koi phootay...
In andheri rahoun main...
wasal ki koi soorat ho...
Mehkte Phool thamay hath main...
boht intezar kertay hain...
bata kahan baseera hay tera...



by hajoom e tanhai 

Monday, November 20, 2017

khud kalami a conversation with hajoometanahi


Myself: hi me...
Me: hi myself...
Myself: hi me...
Me: hi...
Myself: hi me...
Me: :/
Myself: hi me you are sick...
Me : :/
Myself: hi me... still alone? :P
Me: Alone??? :O
Myself: hi me...
Me : enough :/
Myself: ok Me wats up... :)
Me:me...?
nothing special...
but planning about my vacations...
Myself: on a bright sunny day ME?... :P 
Myself: hi me... :P
Me:hey shut up myself...
Myself: hi me...
Me: :/
Myself: hay me...
Me : yes :/ 
Myself: Me you know what...
I am on my way...
to a journey...
A journey towards me... :)
Me :ME??? :O
Myself: ya ME is my destination... :)
Me : but I am sick... :/
I am lonely... :/
Yet I am what I am...
Myself: oks Me...
I ill meet myself one day...
I ill ask myself...
Do you remember...
Yourself...
Me:me :/
Myself: and I know...
My reply...
Better than you but less then me...
and me...
Me:Myself you are
Unpredictable... :/
Myself: I ill then offer me...
lets start new journey...
a journey to the final destination...
Me: where no one ill know........ ????
Myself: wait me ;)
hey you.... yes u
dont bother...
me and myself are busy in talking with each other...

از قلم ہجوم تنہائی

Sunday, November 19, 2017

اندھی تقلید کہانی۔


اندھی تقلید کہانی۔

ایک تھا خرگوش بہت ہی اچھا تھا۔۔ اسکو سب جنگل کے جانور پسند کرتے تھے با اخلاق شریف تمیز دار اسکی آواز بھی اچھی تھی۔۔ جب بولتا سب خاموش ہو کر سنتے تھے۔ وہ اکثر واعظ دیتا اچھی اچھی باتیں سکھاتا۔۔ سب اسکو اتنا پسند کرتے کہ اسکی نقل کرتے اسکی طرح بات کرتے اسکی ہی بات کرتے یہاں تک کے اسکی طرح کود کود کر چلتے۔۔ ایک دن ایک کینگرو نے دیکھا لومڑی ہرن اور تو اور ہاتھی بھی اچھل اچھل کر اگلی دو ٹانگیں اٹھا کر پچھلی دونوں ٹانگوں پر کود کود کر چل رہے۔۔ باقی تو چلو چھوٹے جانور تھے ہاتھی کے اچھل اچھل کر چلنے سے تو پورا جنگل لرز رہا تھا
اس نے ٹوکا تو لومڑی چمک کر بولی
تم بھی تو خرگوش کی طرح اچھل اچھل کر چل رہے ہو۔۔
کینگرو قسم کھاتا رہ گیا وہ ہمیشہ سے ایسے اچھل اچھل کر چلتا اسکی فطرت ہے ایسے چلنا جانور نہ مانے ۔
کینگرو نے دیکھا وہ سب قطار میں خرگوش کے پیچھے کودتے کودتے جا رہے تھے ۔۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا ان تینوں کے پیچھے جنگلی کے دیگر جانور بھی گینڈا شیرزیبرازرافہ گھوڑا نیل گائے غرض سب کے سب جا رہے تھے۔کودتے ہوئے۔۔
یہ بھی تجسس میں انکے پیچھے ہو لیا
خرگوش سب کو اپنے پیچھے آتا دیکھ کر اتراتا کودتا جا رہا تھا۔۔ مڑ کر دیکھا ہاتھ ہلایا۔۔ سب جانور خوشی خوشی چلاتے ہوئے جواب دے رہے تھے۔۔
وہ ہنستا کھیلتا اپنے گھر زمین اندر زمین کھودتا گھس گیا۔۔
اسکے پیچھے پیچھے لومڑی اور ہرن بھی جسم سکیڑتے گھس گئے ہاتھی گھسا تو پھنس گیا مگر پیچھے سے آتی جانوروں کی فوج نے اسے دھکے دے دے کر گھسا دیا وہ چھوٹا سا سوراخ بڑا سا گڑ ھا بنتا گیا سب جانور سما گئے۔۔
بھاگتا کینگرو گڑھے کے بالکل قریب جا کر بمشکل رک کر خود کو گڑھے میں گرنے سے بچا پایا۔۔
سانس بحال کی سامنے دیکھا تو کئی کوس دور زمین کھود کر وہی خرگوش باہر نکلتا دکھائی دیا۔۔ خرگوش نکلتا اچھلتا کودتا جنگل کی طرف نکل گیا۔۔
کینگرو بھاگ کر اس گڑھے کی جانب گیا آیا کوئی اور جانور بھی نکل پایا کہ نہیں۔۔
اس نے اس گڑھے میں جاکر جھانکا تو سوراخ اتنا چھوٹا تھا کہ بس خرگوش جیسا کوئی چھوٹا جانور ہی محض نکل سکتا تھا۔۔ وہ گہری سانس بھر کر رہ گیا۔۔
نتیجہ: اندھی تقلید گہرے گڑھے میں پہنچا دیتی ہے



از قلم ہجوم تنہائی

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen