Saturday, August 17, 2019

India Vs Pakistan Nuclear War

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai
#nuclearwar #indiavspak
#kashmirissue #istandwithkashmir #indianforeignminister
#Pakistan #India #imrankhanpm #moodipm


A shoutout for Indians And Pakistanis we need to discuss about the future of India and Pakistan.
India threatens Pakistan that " India can initiate the nuclear war" Nuclear war is totally not out of the option as India continuously violating the line of control between India and Pakistan using cluster bombs on urban areas of Pakistan causing alot of casualties. Pakistan has already told India that Pakistan will retaliate and being an atomic power will use any weapon posessed by Pakistan. 
Now what? kashmir issue is already in United Nations secuirty Council and whole world is following this issue this type of statement will only increase the heat . As being Muslim we Pakistani believe that no matter what this life span we are living is going to end . We beleive in shahadat ( dying in the name of Allah) . we dont fear war. but for the sake of humanity and peace in Indo-Pak I invite all Indians and Pakistanis to share their perspective of war , I welcome all type of opinions yet be precise and use good language as we need to discuss wether we should talk or let our future generation fight for life and live in stoneage. Use this space and  comment your views.
Rules : dont use abusive language 
use urdu /hindi/ english but plz use roman script so that poeple can understand 

کنو کہانیkinu kahani

کینو کہانی 
ایک تھا کینو کھٹا تھا 
اسے کوئی کھانے کو تیار نہیں ہوتا تھا کنو کا رنگ بھی سرخ نہیں تھا سب اسے کھٹا کینو سمجھ کر توڑتے ہی نہ تھے 
اسکے ساتھ کے لٹکے سب کینو توڑے گیے درخت گنجا ہو چلا مگر نہ اسکا رنگ بدلہ نہ کسی نے اسے توڑا
سارا سارا دن دھوپ پڑتی رہتی اس پر 
وہ جلتا کلستا رہتا درخت سے جان چھٹ جیے دعا کرتا میں میٹھا ہو جاؤں توڑ لے مجھے کوئی 
خیر میٹھا تو نہ ہوا مگر ایک بچے کی اس پر نظر پر پتھر مارا توڑ لیا اسے 
کنو خوش ہوا میری قسمت کھل گئی آخر کار میں توڑا گیا ابھی اچھی طرح سے خوش بھی نہ ہو پایا تھا کہ بچے نے اسے چھیلنا شروع کر دیا کنو تڑپ اٹھا بچے نے نہ صرف اسکا چھلکا اتارا بلکہ سب پھانکیں بھی الگ کر ڈالیں 
دو تین اکٹھے منہ میں ڈالیں چبایا اور آخ کر کے تھوک دیا 
اف اتنا کھٹا ؟ میں نہیں کھٹا اسے 
اس نے یونہی اسکو درخت کے پاس ہی پھینکا اور چل دیا 
کنو پڑا روتا رہا کئی موسم گزرے کنو کی سب پھانکیں گلتی گیں بیج زمین میں دفن ہو چلے ان سے پودے نکلے کنو کا پورا درخت کھڑا ہو گیا 
اس درخت سے نکلنے والے سب پھل میٹھے نکلے 
نتیجہ : ہم کنو کی طرح اپنے لئے شر مانگتے مل جاتا تڑپ اٹھتے پھر آخر میں احساس ہوتا  اس میں بھی ہمارے کوئی بھلائی چھپی ہے

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Wednesday, August 14, 2019

بکرا کہانی bakra kahani

بکرا کہانی
میں میں میں۔۔
وہ ایک سرخ بکرا تھا ۔جانے رات سے اسے کیا ہوا تھا کہ میں میں میں کرکے پورا محلہ جگا رکھا تھا۔ بکرا عید کو تیسرا دن تھا جس جس نے قربانی کرنی تھی کرلی تھی آج تو لازمی ہی کر لینی تھی مگر شام ہونے کو آئی بکرے کی آواز آئے چلی جا رہی تھی۔ میں میں میں۔۔
کون رہ گیا آخر قربانی سے۔ جھلا کر وہ اٹھا ۔وہ خود گڈریا تھا بکروں کا پورا ریوڑ سنبھالتا تھا آج تک ایسی کراہیں کسی بکرے کی نہ سنی۔ یوں لگتا تھا چھری تلے آچکا ہے مگر جان نکلنے میں اتنا وقت تو نہیں لگتا    کوئی اناڑی قصائی ہوگا۔اس نے سوچا  ۔
نہ اسے عید سے غرض تھی نہ قربانی سے ۔ وہ تو محلے والوں سے گوشت کی بھی توقع نہ کرتا تھا اسے ضرورت ہی نہ تھی مگر اس وقت تو دل کر رہا تھا اس بکرے کو خود اپنے ہاتھوں سے ذبح کر ڈالے بکرے کا شور رات سے تواتر سے آئے جا رہا تھا
وہ پیروں میں چپل پھنساتا دروازہ کھول کر باہر نکلا تو دیکھا اسکا ہمسایہ بھی بکرے کی آواز سے پریشان سر ہاتھوں میں تھامے تھڑے پر بیٹھا تھا
تم بھی بکرے کے شور سے اٹھ آئے ہو باہر؟
 اس نے سرخ آنکھوں سے اوپر دیکھا اور دھیرے سے سر ہلا دیا
یہ ہے کس کا بکرا۔۔ وہ جھلا ہی گیا
ہمسائے نے بمشکل انگلی اٹھا کر اپنے سینے کی جانب اشارہ کیا ابھی منہ سے کچھ بولا بھی نہ تھا کوئی چمک کر پاٹ دار آواز میں بولا۔یہ سرخ بکرا ہے میرا ہے سمجھے۔
دھوتی کا پلو کندھے پر ڈالے بکرے کو گھسیٹتا ہوا کوئی
انسان نما درندہ ان دونوں کا مشترکہ پڑوسی ہی تھا
اس نے بکرے کے اوپر تین چیرے لگائے ہوئے تھے۔
ایک گردن پر دوسرا اگلی دو ٹانگوں اور کمر کو علیحدہ کرتا ہوا چیرہ تیسرا پچھلی دو ٹانگوں کو علیحدہ کرتا ہوا
بکرے کی تڑپن عروج پر تھی اسکی آنکھیں پھوڑئ جا چکی تھیں
گردن سے خون رس رہا تھا منہ پر کپڑا باندھ رکھا تھا
انسان ہو؟ بکرے کو زبح تو ٹھیک سے کر لو اور یہ وہی بکرا ہے نا جو تم نے میرے ریوڑ سے غائب کیا تھا؟ بات سنو اسکی پچھلی دونوں ٹانگیں شرافت سے مجھے دے دینا اسکو پالا بے شک تم نے ہے مگر چوری تم نے میری ہی بکری کا بچہ کیا تھا یاد ہے نا؟
اسکا انداز دبنگ تھا انسان نما درندے کی دھوتی سے جھانکتی نیم برہنہ ٹانگیں واضح طور پر کانپی تھیں
مائی باپ بکرا کٹنے تو دیں زرا سا چیرہ لگانا تک تو محلے والوں نے دوبھر کر رکھا ہے۔
اس نے کینہ توز نظروں سے ہمسائے کوگھورا تھا
ہمسایہ خاموش تھا مگر نگاہ بتاتی تھی کسی شدید غم و غصے کو دبا کر بیٹھا ہے۔
 یہ ہرا  بکرا ہے اسکے پاس تو ہرا بکرا کبھی تھا ہی نہیں اس نے میرے بکرے کو چھین کر زخموں سے سرخ کیا ہے
ہمسائے نے چیخ کر کر کہا تھا
اس  نے بھی غور سے دیکھا تو سرخی اسے زخم سے رستے لہو کا شاخسانہ دکھائی دی بکرا واقعی سبز ہی تھا۔
مگر بکرے کےتین حصے کر نے سے سالم بکرا ملنا تو کسی کو بھی نہ تھا ہمسائے نے چیخ ضرور مار دی تھی  انسان نما درندہ ٹھٹکا بھی تھا پر باز نہ آیا ۔۔
سر جھٹک کر بکرے کے سر پر ہاتھ پھیرنے لگا
آپ مجھ سے بات کر لیں تھوڑا بہت گوشت آپکو بھی دےدوں گا۔۔ اس نے آنکھ ماری۔۔
وہ شش و پنج میں پڑ گیا۔۔
دونوں ہی ہمسائے تھے دونوں سے ہی بگاڑ ممکن نہ تھی۔ اور دونوں ہی بکرے پر لڑ رہے تھے۔ اور اور۔
بکرے کا شور میری نیند خراب کرے جارہا۔۔
وہ وہیں کھڑا سر کھجانے لگا۔۔
بکرے نے تکلیف سے تڑپ کر ایک اور بےتاب آواز نکالی۔
اسکی دریدہ آنکھوں سے خوں رنگ پانی رواں تھا۔۔

نتیجہ: بکرے کے مرنے کا انتظار ہے کیا؟؟؟؟؟؟
#istandwithkashmir#metaphor
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Tuesday, August 13, 2019

پرچم کہانی parcham kahani



پرچم کہانی
وہ ایک پانچ کونوں والا ستارہ تھا چاند کی گود میں دمکتا تھا
سبز و سفید آسمان پر بس یہی نظر آتے تھے تبھی اچانک سبز رنگ پھیلتا گیا اتنا پھیلا کہ سفید کی جگہ گھیرتا گیا ستارہ اس جنگ میں لہو لہان ہوتا گیا سفید تھوڑا تو کھسک کر سمٹا مگر کہاں تک ؟؟؟
چاند تو ٹکرے ٹکڑے ہوتا جا رہا ہے سبز رنگ اب بڑھ نہیں سکتا
مگر اپنی اصل پر نہیں جا رہا ہے کھینچا تانی سے پرچم پھٹنے لگا ہے
پرچم بلک رہا ہےاس کے آنسوں سے پاکستان ڈوب رہا ہے


Parcham kahani
woh ek paanch konon wala sitara tha
chand ki goud main damakta tha 
sabz o safaid aasmaan per bs yehi nazar aatay thay 
tabhi sabz rang phailta gaya itna phaila k safaid ki jagah ghairta gaya
sitara is jung main lahu luhaan hota gaya 
safaid thora tu khisak kar simta magr kahan tak?????
chaand tu tukray tukray hota ja reha hay 
sabz rang ab berh nahin sakta
mgr apni asal jagah per nahin ja reha hay 
khencha taani say parcham phatnay laga hay 
parham bilak reha hay 
uske aansoun say pakistaan doob reha hay 

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom

Sunday, August 11, 2019

غریب کی کہانی ghareeb ki kahani


مختصر کہانی سلسلہ
غریب کی کہانی
ایک تھا میں مگر  اکیلا نہیں تھا گرد لوگ بھی تھے  خوش ہونے والے بھی تھے
 جلنے والے بھی تھے

مجھے لگتا تھا مرے گرد جو ہیں وہ مجھ سے واسطہ رکھتے ہیں
مجھ سے واسطہ رکھنا چاہتے ہیں

 ایک دن اپنے گمان سے باہر نکل آیا
میں نے لوگوں کے رویے بدلتے دیکھے جب میں قیمتی گاڑ ی سے مہنگے لباس میں ملبوس اترا
رشک حسد کیا کچھ نہ تھا ؟ ان مرعوب چہروں پر میرے لئے
وہی میں تھا
وہی لوگ تھے مگر سب بدل چکا تھا
رویے بدل چکے تھے
یہ سب دیکھ کر مرے اندر کا ایک غریب
بے مایا شخص اپنے جھوٹے ظاہر کے پرستار کھوٹے سکوں کے نہال چہرے دیکھ کر
بے بسی سے رو پڑا
نتیجہ : غریب لوگ ہوتے ہیں وہ جو غریب سے نہیں ہوتے ہیں

از قلم ہجوم تنہائی
Hajoom E Tanhai
alone?join hajoom

Mukhtasir kahani silsila
Ghareeb ki kahani

Ek tha main magar akela nahi tha
gird log bhi thay khush honay walay bhi thay
jalnay walay bhi thay
mujhay lgta ta meray gird ju hain
woh mujh se waasta rekhte hain
mujh se waasta rekhna chahtay hain

ek din main apne gumaan se bahar nikal aaya
main ne logon ke rawaiyay badaltay dekhay jab main qeemti gaari
se  mehngay libaas main malboos utra
rashk hasad kia kuch na tha?
un mar oob(impress ho jana ) chehroun per meray liye
wohi main tha
wohi log thay magar sab badal chuka tha
rawayay badal chukay thay
yeh sab dekh ker meray andar ka ek ghareeb be maaya shakhs apne jhootay zaahir ke parastar khotay
sikoun ke nihaal chehre dekh ker bay basi se ro para

nateeja : ghareeb log hotay hain woh ju ghareeb se nahi hotay hain

از قلم ہجوم تنہائی
Hajoom E Tanhai
alone?join hajoom

Saturday, August 10, 2019

مجھ سی کہانی

مجھ سی کہانی
یہ کہانی نہیں میری
یہ کہانی مجھ سی ہے

آغاذ اسکا تکلیف دہ ہے انجام اسکا نامعلوم
یہ کہانی تنہا ہے
یہ کہانی اکیلی ہے
اس کہانی کے ہیں کردار بہت
یہ کہانی بھی ہے بے کار بہت
نہ اسے کوئی پڑھنے والا
نہ مجھے کوئی سننے والا
یہ بس ہے کہیں یہیں
میں ہوں بس یہیں کہیں
بے ربط ہے یہ کہانی مگر
جیسے میری زندگانی مگر

یہ بڑھتی ہے تو لگتا ہے
میری طرح کسی کو لگتا ہے
اسکو پڑھنا کون چاہے
آگے بڑھنا کون چاہے
چلو دوں میں انجام اسے
اور یہیں کردی میں نے یہ کہانی ختم
 یوں کیا  میں نے خود پر ایک اور ستم

از قلم ہجوم تنہائی 
Hajoom E Tanhai 
alone?join hajoom

Wednesday, December 5, 2018

ہتھیار کہانی

ہتھیار کہانی
ایک تھا باد شاہ اسکی سلطنت بہت بڑی تھی کئی سلطنتوں کے با دشاہ اس پر قبضہ کرنا چاہتے تھے
با د شاہ بہت پریشان تھا اس نے اپنی فوج بڑھا لی مگر پھر بھی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا
ایک دن بادشاہ اپنے سپاہ سالار سے اپنی فوج کی صورت حال انکی مہارت اور طاقت کے حوالے سے تفصیلات سن رہا تھا کہ اسے خیال آیا کیوں نہ کوئی ایسا ہتھیار بنایا جایے جو بہت مہلک ہو اور اس کی سلطنت کی افواج کے سوا دنیا میں کسی کے پاس نہ ہو
خیال آنا تھا کہ اس نے فورا ماہر ہتھیار ساز کو حکم دے ڈالا
دنیا کا سب سے مہلک اور انوکھا ہتھیار بنا لایے
ہتھیار ساز نے حکم سن تو لیا مگر پریشان ہو گیا
اپنی تمام تر صلاحیتیں آزما ڈالیں
سوچ کے گھوڑے دوڑ ایۓ ہر طرح کا ہتھیار بن تو چکا تھا تیر کمان سے لے کر تلوار تک چھری سے لے کر نیزے تک
آخر نیا کیا ہتھیار بنایے
سوچتا رہا خیر اسکے پاس وقت کم تھا اگر کوئی نیا ہتھیار بنایے بغیر بادشاہ کے حاضری دیتا تو آخری حاضری دیتا بادشاہ نے اسکا سر قلم کروا دینا تھا
کرتے کرتے وہ دن آ پہنچا جب اسے اپنا شاہکار ہتھیار پیش کرنا تھا بادشاہ کی خدمت میں
گھر میں حال سے بے حال سر پکڑے بیٹھا تھا جب سپاہی اسے لینے دروازے پر آ موجود ہوئے
ہاتھ میں لوہے کا ٹکڑا لئے بیٹھا تھا اسکو ڈھالنے کے لئے مگر کس شکل میں ڈھالے یہ سمجھ نہیں اتا تھا خیر سپاہی اسے اسی حالت میں لے کر بادشاہ کے پاس چلے آیے
ہتھیار ساز تھر تھر کانپ رہا تھا بادشاہ نے پوچھا بتاؤ کیا ہتھیار بنایا تو اس نے بے ساختہ اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کمر پر باندھ لئے بادشاہ نے اسکی حرکت کو تعجب سے دیکھا سپاہی کو اشارہ کیا
سپاہی بادشاہ کے ابرو کے اشارے کی تعمیل کرتا اسکے ہاتھ کھینچ کر بادشاہ کی نگاہوں کے سامنے پیش کر ڈالے
نوکدار تیر کی شکل کا لوہے کا ہتھیار دیکھ کر سخت برہم ہوا
اس تیر میں نیا کیا ہے ؟
ہتھیار ساز کا گلہ خشک ہوا
وہ یہ اتنا مہلک ہے کہ اشارے سے جان لے لیتا...
بادشاہ کو یقین نہ آیا
ٹھیک ہے اگر یہ واقعی مہلک ہے تو تم اسکو اپنی جانب نشانہ باندھ کر دیکھاؤ ...
ہتھیار ساز مایوس ہوا جانتا تھا یہ عام سا لوہے ٹکڑا ہے جو ابھی کسی شکل میں ڈھالا ہی نہیں گیا اس سے اشارہ کرنے سے کیا گھونپ لینے پر بھی بس زخمی ہی ہوگا مرنا تو دور کی بات ہے
خیر اس نے اپنی جانب اشارہ کیا اس ٹکڑے سے بلکہ گھونپ ہی لیا
اسکے کنارے بھی تیز نہ تھے گھونپنے پر بھی بس اسکے شکم پر نیل پڑ سکا خون تک نہ نکل سکا بادشاہ چراغ پا ہو گیا
تم انتہائی نالائق غبی اور بیکار انسان ہو ایک ہتھیار تک نہیں بنا سکتےماہر ہتھیار ساز بنے پھرتے ہو اس سے بہتر تھا تم لوہار کا کام سیکھ لیتے لوہے کے اس ٹکڑے کو کسی شکل میں تو ڈھال لیتے
ہتھیار ساز کی اس بے عزتی پر محل میں موجود افراد دبی دبی ہنسی ہنسنے لگے
ہتھیار ساز پر گھڑوں پانی پر گیا شرم سے ڈوب مرنے لگا
بادشاہ کے غیظ و غضب کی شہہ پا کر سب اسے سخت سست سنانے لگے
ہتھیار ساز کے پیٹ میں درد اتنا نہیں رہا جتنا دل میں اٹھ گیا
تڑ سے گرا گرتے ہی مر گیا
بادشاہ حیران رہ گیا
واقعی اس نے اتنا مہلک ہتھیار بنایا تھا کہ اسکے اشارے پر مر گیا ؟
محل میں بیٹھے دانش ور سے پوچھ بیٹھا
فلسفی مسکرایا اور بولا اس نے نہیں یہ ہتھیار عالی جاہ نے آزمایا تھا جو جان لیوا نکلا
نتیجہ : زبان کا وار کاری ہوتا ہے


از قلم ہجوم تنہائی 
Hajoom E Tanhai 

alone?join hajoom

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen