Saturday, January 18, 2020

بڑا چوہا کہانی bara chooha kahani

 بڑا کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ہاتھی اور چوہے کی دوستی ہوگئ۔ ہاتھی چوہے کا کافی خیال رکھتا۔ اسکو اپنے کندھے پر بٹھا کر سیر کراتا اسکو کبھی اونچے درخت کی شاخ پر بٹھا کر نظارہ کراتا اسے خود گھر پہنچاتا لاتا لے جاتا جب کھانے لگتا تو چوہے کو وہی کچھ کھلاتا جو ہاتھی خود کھاتا۔ چوہا کبھی اسکے لیئے تھوڑا سا کھانا لاتا تو یوں ظاہر کرتا کہ جیسے اسکا پیٹ تھوڑا سا کھاکر بھی بھر گیا ہے کبھی چوہے کو شرمندہ نہ کرتا ہاتھی فطرتا ہی ایسا تھا بڑے دل کا  مگر ہوتا یوں کہ دونوں جنگل میں گھومتے تو ہاتھی اپنی جسامت ڈیل ڈول اور اخلاق و کردار کی وجہ سے دور سے نظروں میں آتا جانور اس سے خود ملنے آتے ہاتھی بہت اخلاق سے جواب دیتا
 چوہا ایسے موقعوں پر نظر انداز ہو جاتا 
اکثر ہاتھی کو جتاتا اگر وہ اتنا بھاری بھرکم بڑا سا نہ ہوتا تو ہرگز بھی اتنا چاہا نہ جاتا۔ ہاتھی کو لگنے لگا تھا کہ چوہا اس سے جلنے لگا ہے۔ چوہے نے ہاتھی سے ہر بات میں مقابلہ کرنا شروع کردیا ہاتھی
کیلئے کبھی خود کچھ نہ لاتا نہ تحفہ نہ کچھ اور ہاتھی کبھی اسکے لیئے کچھ لے آئے تو یوں جتاتا جیسے ہاتھی نہ بھی لاتا تو چوہے کو فرق نہ پڑتا یا اگر ہاتھی لے بھی آیا تو کیا ہوا ہاتھی بڑا ہے اسے ہی خیال رکھنا چاہیئے۔ ہاتھی کو کبھی کبھی برا بھی لگتا مگر جانے دیتا۔ اب چوہے نے ہاتھی سے مقابلے کی ٹھانی۔۔ خوب کھا کھا کر وزن بڑھایا لٹک لٹک کر قد چوہا کم بلی ذیادہ لگنے لگا۔ ہاتھی اور چوہے کی دوستی سے حاسد دیگر جانور چوہے کے کان بھرتے کہتے چوہا تو ہاتھی بن سکتا ہے بلی تو بن ہی گیا ہے مگر ہاتھی چاہ کر بھی چوہے جتنا چھوٹا نہیں ہوسکتا۔ اب چوہا اٹھتے بیٹھتے فخریہ ہاتھی کو جتاتا کہ وہ چاہ کر بھی چوہا نہیں بن سکتا۔۔
ہاتھی کبھی اسے پلٹ کر یہ نہ کہتا کہ میں چوہا بننا چاہتا ہی نہیں۔۔ کون چوہا بننا چاہے گا۔۔ مگر چوہا سینہ پھلا کر پھرتا کہ میں تو ہاتھی بن کر رہوں گا۔ 
کھا کھا کر پھٹنے والا ہوگیا مگر چوہے کی جسامت بلی سے ذیادہ بڑھ نہ سکی۔۔ چوہا ہلکان ہوگیا مگر ہار ماننے کو تیار نہ تھا۔ ایکدن ہاتھی اس سے ملنے آیا تو چوہا کہنے لگا مجھے تو ہاتھی بننے کا شوق نہیں ورنہ میں جب چاہوں ہاتھی بن سکتا ہوں میرے تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ہاتھی سن کر مسکرا دیا۔۔ 
صحیح کہہ رہے ہو تم لیکن ابھی بھی تم  چوہوں کے ہاتھی تو بن چکے ہو۔اتنا بڑا چوہا کس نے دیکھا ہوگا بھلا ؟ 
چوہا پھول گیا۔۔ واقعی ایسا ہے۔۔۔۔ ہاتھی مسکرا کر بولا ہاں ۔۔ تم چوہوں میں سب سے بڑے ہو چکے ہو تم چوہوں کے ہاتھی ہی تو ہو۔۔ 
چوہا خوش ہوگیا   
ہاتھی سے بولا۔۔ 
ہاں دیکھ لو لیکن تم ہاتھیوں کے چوہے نہیں بن سکتے ہا ہا ہا  تم تو اتنے بڑے ہو۔۔ 
چوہے نے ہاتھی کا مزاق اڑانا شروع کر دیا۔ ہاتھی پھر بھی مسکرا دیا۔۔۔
 نتیجہ :ہاتھی واقعی بڑا تھا۔۔
ظرف کا بڑا۔۔۔۔۔۔۔
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Sunday, January 5, 2020

kuttay wali kahaniکتے والی کہانی۔۔۔۔۔

کتے والی کہانی

ایک دفعہ کا زکر ہے ایک بزرگ کا سخت سردی میں رات کو ایک جگہ سے گزر ہوا ۔ کیادیکھتے ہیں ایک کتا بھونکے جا رہا ہے ۔ بزرگ پاس آئے اور پیار سے پوچھنے لگے بھئ کیوں بھونکتے ہو؟ کتا بھونکا مجبور ہوں بے بس ہو ں معمولی کتا بھوک اور سردی سے ناتواں بھونکوں نا تو کیا کروں۔ 
بزرگ کو ترس آیا کتے کو دعا دے کر چلے گئے۔۔ 
بھوک ختم ہو جائے تمہاری سردی سے نجات ہو اور مجبور نہ ہو کبھی اتنی طاقت ملے
کچھ عرصے بعد دوبارہ اسی جگہ سے گزر ہوا تو کیا دیکھتے ہیں لوگ سلام دعا کی جگہ بھئو بھئو کر کے مل رہے ہیں۔ بزرگ بڑے حیران ہوئے کسی سے پوچھا تم پر حکمران کون ہے ؟ 
اگلا بھونک کر بولا وہی کتا جسے آپکی دعا نے ہم پر حکمران کردیا ہے۔۔ 
بزرگ بھونچکا سے رہ گئے بولے طاقت تو کتے کو ملی ہے تم لوگ کتے جیسے کیوں ہوگئے؟ مجھے ملوائو اپنے حکمران سے۔۔ وہ شخص بزرگ کو کتے کے محل میں لے گیا بڑی شان سے تخت پر براجمان بھونکے جا رہا تھا بزرگ نے تعجب سے پوچھا ۔ اب نا تمہیں بھوک ستاتی ہے نا سردی طاقت بھی مل چکی اب کیوں بھونکتے ہو؟
کتا بھونکنے لگا بھونکتا گیا اتنا بھونکا کہ بزرگ دبک سے گئے۔۔ 
کتا بھونکتا تھا  
کتا ہوں ۔۔ بھونکوں گا نہیں تو کیا تمہاری طرح بکوں گا کیا؟ اب تو میری زبان اس علاقے میں بھی رائج ہو گئ ہے یہاں رہنا ہو تو بھونکو ورنہ بھاگو بھئو بھئو۔۔
نتیجہ : کتا ہونا جرم نہیں کتے جیسا ہونا یقینا ہے 
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Sunday, November 24, 2019

کنواں کہانیkunwaan kahani

کنواں کہانی
ایک تھا کنواں۔ میٹھا تھا۔ لوگوں کی پیاس بجھاتا تھا۔ تانتا بندھا رہتا تھا لوگوں کا کنویں پر روز آتے۔کنواں اپنی مقبولیت پر بے حد خوش تھا۔ ایک بار بارش ہوئی چند بوندیں کنویں میں آگریں۔ کنواں خوشدلی سے انکا استقبال کرنے لگا بوندیں ہنس دیں۔ بہت خوش کنواں بھی ہنس رہا تھا۔ بارش بولی اب اگلے سال نہ آئوں گی۔ بوندوں پر گزارہ کرنا پڑے گا۔بوندیں بولیں۔ جتنا اس کنویں سے پانی نکالا جاتا ہے ہم چند بوندیں کیا سہارہ دے پائیں گی کنواں سوکھ جائے گا کوئی یہاں پھر نہ آئے گا۔ کنواں ہنسا ایسا نہیں ہو سکتا لوگ مجھ سے پیار کرتے ہیں میں خشک بھی ہوا تو آئیں گے۔ بارش ہنسی۔۔ بوندیں لوٹ پوٹ ہو گئیں۔ بارش کہنے لگی مجھے بھی یہی خوش فہمی تھی مگر لوگوں کی ہم سے غرض وابستہ ہے پانی۔ پانی چاہیئے بس ہم سے ہم نہیں دےسکیں گے تو انکو ہماری یاد بھی نہ آئے گی۔۔ کنواں ہنسا چلو اگلے سال نہیں پانی برسانے آئوگی تو دیکھ لیں گے۔۔ 
بارش چلی گئ۔ 
وقت گزرتا رہا بارش نہ ہوئی لوگ متواتر آتے رہے پانی نکالتے رہے یہاں تک کے کنواں خشک ہو گیا۔۔ 
لوگوں نے کنویں پر آنا چھوڑ دیا۔ کنواں ششدر رہ گیا۔ یعنی بارش ٹھیک تھی۔۔ کنواں خشک تر ہوتا گیا۔۔ دنیا سے روٹھ گیا۔۔ 
کہ بارش چلی آئی۔ خوش ہو کر بولی۔ تم ٹھیک کہتے تھے میاں کنویں لوگ تو ہم سے پیار کرتے ہیں میں نہیں آئی تو دعائیں مانگیں رو رو کر مجھے بلایا۔۔
کنواں خفا سا تھا چپ رہا بارش برسی کنواں بھرا لوگ بھی آن پہنچے۔ مگر کنواں اب کھارا ہو چکا تھا۔۔۔
اسکا دل لوگوں سے اٹھ گیاتھا۔۔ ایک بار کچھ لوگ پیاسے گزرے دور کے مسافر تھے کنویں سے ڈول ڈال کر پانی نکالا۔ 
کھارا سہی مگر انکی پیاس کی حد اتنی تھی کہ پی گئے ۔ پیاس تو بہ بجھی مگر سہارا ہو گیا۔۔کنویں کی موجودگی پر خدا کا شکر ادا کیا اپنی راہ لی۔ 
اس رات کنواں رو پڑا اتنا کہ اسکے اندر کا سارا کھارا پن بہہ گیا۔۔ وہ پہلے سے ذیادہ میٹھا ہوگیا۔۔ اتنا میٹھا ہوا کہ دور دراز سے لوگ پانی پینے آنے لگے۔ کنواں بھرتا گیا لوگ سیر ہوتے گئے۔۔ بارش اب بھی ہوتی ہے جب نہیں ہوتی تو لوگ دعائیں کرتے بارش خوش ہو جاتی کنواں بھرتا ۔مگر کنواں بارش کو کبھی یہ نہ کہہ پایا کہ لوگ بارش کی رو رو کر دعا صرف پانی کیلئے کرتے ہیں۔ اور کنواں آج بھی شرمندہ ہے اپنے اس کھارے پن کیلئے جب وہ دور دراز کے مسافروں کی پیاس نہ بجھا سکا۔۔
نتیجہ: دوسروں کی وجہ سے خود کو  نہ بدلیں
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Fitrat kahaniفطرت کہانی


ایک دفعہ ایک لومڑی اور خرگوش میں دوستی ہوگئ۔
خرگوش اچھلتا کودتا پھرتاجنگل کے جانوروں میں ہردل عزیز تھا۔ لومڑی اسے دیکھتی رہتی۔ لومڑی کا بہت دل کرتا تھا کہ وہ بھی پھدکتی پھرے خرگوش کی طرح مگر وہ تو لومڑی تھی اچھلتی کودتی تو جانور ہنستے۔ خرگوش لومڑی کے ساتھ پھرتا کھیلتا مگر لومڑی دل ہی دل میں اس سے جلتی رہتی۔ خرگوش صاف دل تھا۔ اسے گھاس کھانے میں دلچسپی تھی لومڑی نے سوچا وہ بھی گھاس کھائے گی تاکہ خرگوش جیسی ہو جائے۔ خرگوش گھاس کھا رہا تھا لومڑی نے اسکے ساتھ کھانا شروع کیا ساری گھاس کھا گئ
خرگوش پہلے تو حیران ہوا پھر کودتا پھاندتا ہریالی کی طرف بڑھ گیا۔ وہاں جا کر اس نے زمین کھودی گاجر نکالی مزے سے کھانے لگا۔
لومڑی کا پیٹ تو بھر چکا تھا مگر نیت نہیں اسنے بھی خرگوش کی نقل کی۔
تبھی کھیت میں کھیت کا مالک چلا آیا۔
خرگوش نے زمین کھودی اور زیر زمین غائب ہوگیا۔
لومڑی کیلئے اب خرگوش کی نقل کرنا مشکل تھا۔لومڑی پکڑی گئ۔
کھیت کے مالک نے پٹائی کرکے چھوڑ دیا۔ لومڑی کو اب خرگوش پر شدید غصہ تھا۔ وہ کسی نہ کسی طرح بدلہ لینا چاہتی تھی۔۔
خرگوش بےخبر تھا۔ ایکدن خرگوش درخت کے سائے کے نیچے آرام کر رہا تھا کہ لومڑی نے دور سے شکاری آتے دیکھے۔ اسکے ذہن میں ترکیب آئی۔ اس نے خرگوش کو جگایا اور بڑی دلگیری سے کہنے لگی مجھے تو بھوک لگی ہے اور پائوں میں چوٹ لگی ہے۔ تم مجھے گاجریں لا دو۔ وہاں اس راستے پر ہیں۔ خرگوش اٹھا اور شکاریوں کے راستے کی طرف گاجر لینے چلا گیا۔۔
لومڑی مزے لیکر سوچنے لگی کہ اب شکاری تو خرگوش کا باربی کیو بنائیں گے۔
خرگوش شکاریوں سے ٹکرایا موٹا تازہ خرگوش دیکھ کر انہوں نے فورا شکار کرنا چاہا۔مگر خرگوش خوش قسمتی سے بھاگ نکلا ۔ کافی دور جاکے اس نے راستہ بدلا۔ گاجر وں کے کھیت سے گاجریں لیکر لومڑی کے پاس چلا آیا۔ لومڑی اسے دیکھ کر ششدر رہ گئ۔
خرگوش نے کچھ بھی جتائے بغیر اسے گاجریں دیں۔ لومڑی نے منہ بنایا بولی گاجریں تو مجھے پسند ہی نہیں لانا تھا تو کچھ اچھا لاتے۔
خرگوش چپ ہو گیا۔۔ لومڑی پیر پٹختی نیا منصوبہ سوچتی چلی۔گئ۔۔
خرگوش وہیں دوبارہ نیم دراز ہوکر سونے کی کوشش کرنے لگا۔۔تاہم اس بار اسکی آنکھوں کے کنارے بھیگے سے تھے۔۔
نتیجہ : کچھ لوگ فطرتا ہی برے ہوتے ہیں


از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai
#ikhlaqikahanian #shorturdumoralstories #urdu #hajoometanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Wednesday, November 13, 2019

احمق کی کہانی Ahmaq ki kahani

احمق کہانی
ایک تھا کوئی اسے ہر کوئی احمق لگتا تھا۔
سب کو احمق بنا دیتا۔یوں کہتا کہ
ایسے کیوں کیا احمق؟ 
میری بات سے اختلاف کیا احمق۔۔
میری بات نا مانی تو تم احمق۔۔۔ 
نئی بات کر رہے ہو احمق۔۔ 
پرانی بات کر رہے ہو اوہو احمق ہو۔۔ 
غرض اس سے ہر بات کرنے والا احمق بن جاتا۔۔ 
کوئی بڑا استہزائیہ ہنستا 
میرے سوا ہر کوئی۔۔ احمق۔۔ 
کسی نے اسکی بات سنی ہنسا 
اور سر جھٹک کر بولا 
احمق ۔۔۔ اور آگے بڑھ گیا۔۔ 
نتیجہ: احمق ہم سب ہیں کسی نہ کسی طرح


از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Monday, November 11, 2019

shair kahani شیر کہانی

شیر کہانی۔
ایک تھا شیر 
جنگل کا بادشاہ نہیں تھا۔۔ 
لومڑی نے حکومت سنبھال رکھی تھی
جنگل میں امن تھا وہ بھی امن سے رہتا ۔۔جانور مزاق اڑاتے کیسا شیر ہے دھاڑتا بھی نہیں۔۔
لومڑی ہنستی۔۔ 
شیر بس نام کا ہے۔۔ دھاڑنا آتا ہی نہیں
شیر چپ رہتا۔۔ غصہ بھی نہیں کرتا تھا خاموشی سے سب کی سن لیتا۔۔
مگر سب نے اسکا پیچھا ہی تو لے لیا۔ دھاڑتا تک نہیں کیسا شیر ہے۔۔ کچھ نے یہاں تک کہا شیر کو دھاڑنا آتا ہی نہیں۔۔ شیر کو غصہ آتا تھا مگر وہ ضبط کرتا دھاڑتا ہی نہیں۔۔
ایک دن کچھ بندر اسکا مزاق اڑا رہے تھے لومڑی بھی ساتھ مل گئ۔۔ بولی 
جب ہی تو اسے حکومت تک نہ ملی کہ اسے دھاڑنا تک نہیں آتا۔۔
شیر کو جلال آیا۔۔ 
زور سے دھاڑا۔۔
میری خاموشی کا ناجائز فائدہ مت اٹھائو۔۔ میں چپ سہی مگر ابھی بھی شیر ہوں۔۔۔
لومڑی سہم گئ۔۔ بندر ڈر کر بھاگ گئے۔۔ ہاتھی دور کھڑا دیکھ رہا تھا استہزائیہ ہنسا اور سونڈ گھما کر بولا
خاک شیر ہے معمولی جانوروں پر دھاڑ اٹھا۔۔
لومڑی ابھی بھی حکومت سنبھال رہی یہ کہتی پھر رہی
شیر کو دیکھا ہے کیسے دھاڑتا ہے جان نکل جاتی ایسے شیر کو حکومت سونپو گے؟۔۔ دھاڑ دھاڑ کر ہی جنگل کے سب جانور مار دےگا۔۔
نتیجہ۔۔یہ بھی ایک فن ہے ہر بات کا اپنی مرضی سے تروڑ مروڑ کر حسب منشا نتیجے نکالنا اور انہیں ثابت کردینا۔۔
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #shairkahani #شیرکہانی ikhlaqi kahani

Tuesday, October 22, 2019

Bol magar kia lab azad hain teray?


ایک دفعہ کا زکر ہے ایک تھا بادشاہ۔نیک دل تھا رعایا خوش تھی اس سے سب چین کی بنسی بجا رہے تھے بس ایک مسلئہ تھا بادشاہ کی زبان موٹی تھی۔وہ کچھ الفاظ بول نہیں پاتا تھا۔ ہزار زبان دان رکھے مگر کوئی فرق نہ ڈال سکے بادشاہ نے حکم دیا کہ اس ملک کی رائج زبان سے وہ تمام الفاظ نکال دیئے جائیں جو وہ بول نہیں پاتا۔ منادی ہوگئ۔ چوری ، جھوٹ ، دھوکا دہی وغیرہ مشکل الفاظ زبان سے نکال دیئے گئے۔ کچھ عرصہ گزرا چوری چکاری حد سے بڑھ گئ لوگ جھوٹے ترین ہوتے گئے دھوکا دہی عام ہو گئ۔ بادشاہ حیران رہ گیا کہ زبان کا یہ اثر قوم پر کیسے پڑا؟ کسی دانا کو بلایا گیا معاملہ سامنے رکھا گیا دانا نے خوبصورت بات کی۔ لوگ تو نیک دل ہیں کسی کا حق غصب نہیں کرتے ہمیشہ سچ بولتے ہیں بادشاہ کو غصہ آیا۔ بولا ایسا نہیں ہے لوگوں میں رحم ختم ہوتا جا رہا ہے جھوت بولتے ہیں چولی چکالی کرتے ہین اور تو اور دوکھا دھی بھی بڑھ گئ ہے۔ دانا ایسا کیسے کہہ سکتے۔؟
دانا مسکرائے۔ یہ الفاظ جب زبان میں ہی نہیں رہے تو کیسے دعوی کروں کہ لوگ ایسے کام کر رہے؟ مجھے جان کی امان دیجئے تاکہ سچ کہہ سکوں۔۔ بادشاہ دنگ رہ گیا۔ سا سا سچ کہنے کی کوشش کرنے لگا زبان گنگ ہوئی محل سے نئی منادی کر دی گئ کہ آئندہ سے سچ لفظ بھی بولنے پر پابندی لگ گئ ہے۔۔
نتیجہ : بول مگر کیا لب آزاد ہیں تیرے؟


از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen