از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry#hajoometanhai #hajoometanhaistories #hajoometanhaipoetry #urdushayari #azadnazm #hajoomshayari #tanhai #hajoom #HajoomETanhai #hajoometanhai #shorturduqoutes #aqwalezareen #urduposts #hajoom #tanhai #life #zindagi #pakistan #urdulovers
"Hajoom E Tanhai and Urduz are inspiring Urdu web blogs offering a collection of motivational Urdu quotes, aqwal e zareen, Urdu moral stories, and life lessons. Dive into engaging Urdu metaphors and captivating, simple yet classic Urdu tales. Whether you're learning Urdu or seeking life-changing lessons, these blogs guide you towards a better, happier life. Explore moral-rich stories, timeless wisdom, and motivational content in Urdu, all designed to uplift and inspire."
Friday, May 21, 2021
یہ جو شام کا پہلا منظر دیکھ کے۔۔۔
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry#hajoometanhai #hajoometanhaistories #hajoometanhaipoetry #urdushayari #azadnazm #hajoomshayari #tanhai #hajoom #HajoomETanhai #hajoometanhai #shorturduqoutes #aqwalezareen #urduposts #hajoom #tanhai #life #zindagi #pakistan #urdulovers
Monday, May 17, 2021
چیونٹی اور ہاتھی کی کہانی
ایک بار دو چیونٹیاں کہیں جا رہی تھیں۔ ہاتھی کے پائے میں آگئیں ۔ چھوٹی اتنی تھیں کہ اسکی رگوں میں پھنسی دبنے سے بچ گئیں۔دونوں اسی ہاتھی کا خون چوس کے زندگی گزارنے لگی۔ چھوٹی اتنی تھیں کہ ہاتھئ کو احساس بھی نہ ہوا کہ کوئی اسکا خون چوس رہا۔ ایک نےذیادہ چوس چوس کے وزن بڑھا لیا۔ دوسری چیونٹی اپنی خوراک کے مطابق ہی خون چوستی تو وزن کم ہی رہا۔ دوسری چیونٹی کو خون چوسنے کی اتنی عادت پڑ گئ تھی کہ اس نے خوب زور سے کاٹا ہاتھی بلبلایا پائوں پتھر پر جھاڑا۔ چیونٹی مسلی گئ۔ پہلی چیونٹی غم و غصے سے بھر گئ۔ اب اس نے دن میں دو بار ہاتھی کو کاٹ کے اسکا خون پینا شروع کردیا۔یہ چیونٹی بھی موٹی ہوتی گئ۔ ہاتھی کے پائوں سے باہر لٹک آئی۔ ہاتھی کو پائوں میں سرسراہٹ ہوئی اس نے ایک پتھر پر چیونٹی کو جھاڑا۔آگے بڑھ گیا۔ چیونٹی کو خوب خون چوسنے کی عادت پڑ چکی تھی اب وہ اس ہاتھی کی تلاش میں نکل پڑی۔ اس نے ٹھان لی تھی خون چوس چوس کر اپنی سہیلی کا بدلہ ضرور لے گی۔۔ چیونٹی اب اسی راستے میں بھٹک رہی ہے جہاں ہاتھی لمبے ڈگ بھر کر اپنا راستہ ناپ چکا۔
نتیجہ: چیونٹی کاٹ بھی لے تو ہاتھی کا کچھ بگڑتا نہیں۔ سو خون چوسنے والی چیونٹی آپکے گرد ہو بھی تو خود کو ہاتھی جتنا مضبوط بنا لیں۔۔
Saturday, April 24, 2021
روح کے زخم کہانی
ایک تھا خوش گفتار محفلوں کی جان ہوتا تھا۔ ہر سو شگوفے چھوڑتا ہنس مکھ۔
ایک روز محفل میں خاموش بیٹھا تھا۔ کم گو نے دیکھا تو پاس چلا آیا۔
کم گو نے پوچھا خاموش کیوں ہو؟
خوش گفتار بولا زخمی ہوں درد ہو رہا ہے اسلیئے۔۔
کم گو حیران ہو کر بولا کہاں ہے زخم دیکھنے میں تو ٹھیک ٹھاک دکھائی دے ریے ہو
خوش گفتار بولا بدگو نے زبان سے تیر برسائے ہیں زخم روح پر ہیں
کم گو ہنسنے لگا اب یہ کیا کہانی سنا رہے اکیلے بیٹھے ہو کوئی کام دھندہ ہے نہیں فالتو فلسفہ جھاڑنے لگے میری مانو تو یوں محفلوں میں اکیلے ہی بیٹھنا ہو تو آیا ہی نہ کرو گوشہ نشینی اختیار کرو اور۔۔۔۔۔
کم گو بولے جا رہا تھا خوش گفتار کے پسینے چھوٹ گئے زخموں کا درد حد سے سوا ہونے لگا۔۔
تبھی تنہائی پاس آکر بولی
سنو ان زخموں پر مرہم لگادوں؟
کم گو حیران دونوں کو دیکھتا رہا بولا یہ کیسے زخم ہیں کیسے تیر ہیں جو زخم بھی دے گئے اور دکھائی بھی نہیں دیتے۔
پاس سےگزرتا ہجوم ہنس پڑا خوش گفتار اور تنہائی ؟ دونوں جچتے نہیں ساتھ۔۔
خوش گفتار دل تھام کر رہ گیا۔ تنہائی نے ہاتھ تھام لیا پھرکم گو کو دیکھ کر بولی
یہ زخم تمہاری وجہ سے بڑھ رہا ہے۔
کم گو غصے میں آگیا کیا مطلب میں نے کیا کیا ایک تو میں نے خیال کیا ملول اداس بیٹھےخوش گفتار کا احوال دریافت کیا اوپر سے مجھے طعنہ سننے کو مل رہا یہ اکیلا ہی بیٹھا رہتا ہونہہ تنہائی کے ساتھ ہی بیٹھا رہ۔
کم گو بکتا جھکتا چلا گیا۔
خوش گفتار نے نگاہ اٹھا کر ہجوم کو دیکھا پھر تنہائی سے مخاطب ہوا۔
کم گو بھی ہجوم کی طرح بد گو نکلا۔
نتیجہ: روح کے زخم تو صرف تنہائی دیکھ سکتی ہے یا زخمی خود بس۔۔۔
Sunday, April 11, 2021
زہریلی زبان کہانی
ایک تھا سانپ۔۔ زہریلا بھی تھا۔
مگر زہر تو اسکے اندر تھا۔ نہ پھنکارتا نہ چنگھاڑتا۔ خوفزدہ بھی رہتا تھا اس دن سے جب یہ زہر اسکی زبان سے نکلے کسی کی رگ و جان میں پھیل جائے۔ وہ یونہی کسی کے مرنے کی وجہ بن جائے۔ خود میں سمیٹے ذہر وہ سب سے الگ رہتا تھا۔ اپنے ہی جیسے سانپوں کے ڈسنے کی خبر سنتا کپکپا جاتا۔ سانپوں میں رہ کر کہیں ڈسنا نہ سیکھ جائے اس نے تنہائی اختیار کر لی۔۔۔۔ جنگل کو لگتا سانپ کو اس نے الگ کیا ہے۔ آتے جاتے جانور ٹھٹھے لگاتے نفرت سے اس سے منہ پھیر جاتے کوئی آواز لگاتا اوئے سانپ زہریلے۔۔
سانپ سوچتا آج تک میرا زہر کسی کے رگ و پے میں اترا تو نہیں پھر یہ نفرت کیوں۔۔۔۔
ایک بار ایک مور گزرا سانپ کو دیکھا تحقیر سے بولا۔۔
کیوں رے سانپ تنہا پڑا یے زہر زہر وجود ہے نا جبھی۔
سانپ کو توہین محسوس ہوئی اس نے غصے میں زبان نکالی پھنکارا۔۔ مور پر زبان کا وار کیا۔۔
مور نے تمسخر اڑایا۔۔ سانپ کو مزید برا بھلا سنایا۔۔
سانپ کے اندر زہر پھیلنے لگا۔ اسکے اپنے زہر سے کہیں زیادہ طاقتور اور مہلک۔ یہ زہر مور کے زبان سے ادا ہوئے لفظوں کا تھا۔کہیں ذیادہ زہریلا۔۔۔۔
سانپ پر نزع کا عالم طاری ہوا ادراک ہوا۔
زہر تو اسکی زبان میں نہیں مور کی زبان میں تھا۔۔ ۔۔۔
نتیجہ: سانپ کے اگلے دانتوں میں زہر ہوتا ہے مگر ضروری نہیں کہ وہ ڈس بھی لے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Sunday, March 28, 2021
آپ کہانی
آسمان کہانی
ایک تھا پہاڑ بہت اونچا تھا اتنا اونچا کہ اسکو وہم ستانے لگا کہ وہ ہی آسمان تھامےہے وہ نہ ہو تو آسمان گر جائے۔ پرندے اڑتے آسمان میں کبھی پہاڑ کی چوٹی پر۔جا بیٹھتے تو پہاڑ اترا کر کہتا میرا احسان مانو میں نے آسمان تھام رکھا ہے ورنہ تم لوگ کہاں اڑتے۔ پرندے جنکی پرواز محدود تھی سر ہلاتے شکریہ ادا کرتے
ایک دن روپل کا گروفن گدھ اس پہاڑ پر آبیٹھا۔ پہاڑ نے حسب عادت شیخی بھگاری۔ گدھ ہنسا۔بولا تم سے کہیں اونچا ہے آسمان جہاں تک میری رسائی ہے۔ پہاڑ نہ مانا کہنے لگا بکواس کرتے ہو۔
گدھ نے کہا ٹھیک ہے میں اونچی اڑان بھرتا ہوں تم میری دم چھو لو۔مان لوں گا کہ تمہاری رسائی آسمان تک ہے۔
پہاڑ مان گیا۔ گدھ نے اڑان بھری قلابازی کھائی آسمان میں گم گیا۔ پہاڑ کو اپنی اوقات پتہ لگی کوئی اس سے بھی اونچا ہے۔ مگر ماننا سرشست میں نہ تھا۔ پرندے جمع کرکے تقریر جھاڑنے لگا۔ دیکھو روپل کا گروفن گدھ مجھے کیا کہہ گیاکہتا یے آسمان مجھ سے اونچا ہے اور میں نے تھام نہیں رکھا اگر تھام رکھا ہے تو ذرا اسکی دم تھام کر دکھائوں اب بتائو اتنے عرصے سے آسمان تھامے ہوں اسکی دم تھامنے کو ہاتھ بڑھایا تو آسمان چھٹ گیا۔۔ پرندے افسوس کا اظہار کرنے لگے۔۔تبھی زور کی آندھی آئی۔ گہرے بادل چھائے چھاجوں مینہہ برسنے لگا۔ تقریر سننے آئے پرندے تتر بتر ہونے لگے کسی نے اونچی اڑان بھری بادل سے اوپر اڑنے لگا کوئی نیچے آیا پہاڑ کے دامن میں غار میں پناہ لی۔ بارش برستی گئ۔ جو بادلوں سے اونچا اڑا سکا پر بھی نہ گیلا ہوا جو نیچے چلے آئے وہ غار میں اوپر سے برسنے والی بارش سے تو بچ گئے مگر دامن کوہ میں پانی جمع ہونے لگا تو اس سیلاب سے بچنے کو پر پھڑ پھڑانے لگے۔
ایک نے دوسرے سے کہا" دیکھا گدھ نے مصیبت ڈال دی پہاڑ کا آسمان سے ہاتھ چھٹا تو کیسا چھاجوں مینہہ برسنے لگا مصیبتیں آگئیں۔
پہاڑ نے سنا تو فخر سے مزید چوڑا ہوگیا۔
پرندے غار میں پھڑپھڑائے گیلے پروں سے اونچا نہ اڑ پائے ڈوب کر مر چلے۔ جو بچے وہ آسمان صاف ہونے پر چوٹی پر چڑھ آئے اور گدھ کو برا بھلا کہنے لگے جسکی وجہ سے ان پر مصیبت در آئی۔
پہاڑ نے سنا مزید اکڑتا گیا۔ تبھی کسی چوہے نے پہاڑ کو ٹھوکر ماری۔۔
آسمان سرپر اٹھانے کے شوقین تیرے پیروں سے کبھی زمین کھسک گئ تو کیا کرے گا؟؟؟؟
تبھی ایک زور دار زلزلہ آیا۔ پرندے اڑے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوا۔
چوہا وہاں سے نکل لیا۔ ایک پرندہ آیا آکر چوہے کی کمر پر بیٹھ کر بولا
کمال چوہے ہو پہاڑ توڑ پھوڑ ڈالا ایک ٹھوکر سے؟
چوہا خوفزدہ ہوگیا۔ بولا
میں آئیندہ کبھی کسی پہاڑ کے نزدیک نہیں جائوں گا۔۔
نتیجہ: یہ جو ہورہا ہے نا ہونا ہے جبھی ہوتا یےآپکے ہونے نہ ہونے سے کچھ نہیں ہوتا۔۔
Friday, March 5, 2021
ڈھکن کہانی
ایک تھا فلسفی اسے ڈھکن جمع کرنے کا شوق تھا
۔ ہر طرح کے ہر قسم کے ڈھکن اسکے پاس موجود تھے۔اتنے ڈھکن تھے کہ وہ ڈھکنوں کا مینار بنا سکتا تھا۔ مگر اس نے کبھی ڈھکنوں کا مینار کسی کو بناتے نہیں دیکھا تھا سوچا ڈھکن سجائے پھیلائے شائد کچھ بن ہی جائے۔ ایکدن وہ اسی طرح ڈھکن پھیلائے سجائے بیٹھا تھا۔ کچھ ڈھکن ایک جیسے تھے کچھ ڈھکن مختلف تھے۔ کچھ بڑے ڈھکن تھے کچھ چھوٹے ڈھکن تھے۔ ڈھکنوں کی اتنی اقسام تھیں کہ اسے سمجھ نہ آیا ڈھکنوں کا کیا کرے۔ خیر ڈھکن تو ڈھکن ہوتے ہیں کچھ نہ بھی کریں ڈھکنے کے کام آجاتے یہ سوچ اسکی عقل ڈھک گئی تھئ۔یہ سوچ کر اس نے ڈھکنوں کو ڈھکنوں سے ڈھکا اور ڈھکنوں کو چھوڑ کر یہ سوچنے بیٹھ گیا کہ ڈھکن کا کیا کرے۔۔تبھئ اور کچھ ڈھکن آئے۔۔
فلسفئ نے توجہ نہ کی وہ ڈھکن اب مزید تب ہی جمع کرنا چاہتا تھا جب اسکو کوئی اچھوتا خیال آجائے کہ ان ڈھکنوں کا کوئی مصرف سوجھ جائے۔۔
ڈھکن بڑھتے گئے۔ فلسفی ان ڈھکنوں کے ڈھیر میں دب کر مر گیا۔
نتیجہ: ڈھکن کو اپنی عقل نہ ڈھکنے دیں۔۔
Wednesday, February 17, 2021
رسی اور گلگلہ کہانی
رسی اور گلگلہ کہانی
ایک تھی رسی ۔۔طاقتور خوب پھانسوں والی۔ کسی سے لپٹ جائے تو خون نکال دیتی تھی۔ رسی کو اپنی طاقت پر گمان تھا۔ اکثر کو باندھ لیتی تھی۔ کچھ کرنے نہیں دیتی تھی۔
جو اکڑتابندھتا جو بگڑتا پھنستا جو اٹکتا دھنستا۔۔ رسی بل۔کھاتی سانپ کی طرح پھنکارتی فتح کا جشن مناتی۔۔
ایک تھا گلگلہ۔۔ نرم سا لجلجا سا ۔۔پھسل پھسل جاتا تھا۔۔
نہ اکڑتا نہ بگڑتا سو کہیں اٹکتا بھی نہیں تھا۔۔ ایک بار گزر رہا تھا رسی سے سامنا ہوا۔
رسی لوگوں کی عادی تھی جنکو روکنا اسکی عادت تھی شومئی قسمت گلگلے سے ٹکرگئ۔۔
غرور سے کہا کہو تو باندھ لوں۔۔
گلگلہ ہنسا۔۔
بندھنا میری فطرت نہیں۔۔
میری فطرت باندھنا ہے ہمت یے تو بڑھ جائو
گلگلہ اس بار مسکرایا۔۔ اور بڑھنے لگا
رسی بل کھا گئ۔۔
راستے سے بندھی پائوں سے اٹکی
گلگلہ رسی سے بچتا گزرا
رسی لپٹی
گلگلہ پھسلا۔۔
رسی خاک چاٹتی رہ گئ گلگلہ ہنستا آگے بڑھ گیا
نتیجہ:لوگ بٹی ہوئی رسی کی طرح ہوتے ہیں۔
آپکے پائوں باندھ لیتے ہیں بڑھنے نہیں دیتے
ہاتھ باندھ لیتے ہیں
کچھ کرنے نہیں دیتے
گلے میں پھندہ بن جاتے ہیں
چین سےجینے نہیں دیتے۔۔
آپ پھر مائع بن جائیں
رسی کی گرفت سے پھسل پھسل جائیں۔۔
Subscribe to:
Posts (Atom)
short story
udaas urdu status
urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen

-
انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھ...
-
د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک......
-
گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہت...