Sunday, October 9, 2022

بیدار ہوں میں

کوئی تو جگائے ہمیں
ہم خواب دیکھنے والوں کو
حقیقت یہ دکھائے
کہ نہ وقت بدلتا ہے
نا لوگ بدلتے ہیں۔ 
بس یہ خواب رہ جاتا ہے
کہ زندگی میں کبھی
کوئی ایک ایساپل آئے گا
بھلے کچھ نہ مل پائے گا
بس لمحوں کیلئے سہی
یہ وقت مجھ سے کچھ نا چھین پائے گا
نہ وہ ادھورے خواب میرے
نہ وہ خوشکن خیال میرے
ناہو کچھ کر دکھانے کی لگن
نا اپنا آپ منوانے کی دھن
مجھے جانا ہے واپس اس وقت میں 
جب 
نا پاس تھا کچھ میرے
نا کوئی خواب دیکھے تھے
نا اپنوں کے کچھ چہرے بے نقاب دیکھے تھے
ہاں 
بیدار تھی بس میں۔ 
دنیا سے بیزار تھی بس میں۔ 
بس وہی وقت مجھے
اب واپس کہیں سے مل جائے 
اسی مقام پر زندگئ کے مجھے اب کوئی چھوڑ کر آئے
میں اب وعدہ کرتی ہوں۔
کوئی خواب نہ دیکھوں گی۔
نا حساب زیاں کروں گی
مجھے ایک بار بس اپنے
دل سے خوش ہونا ہے
نہیں چاہیئے کوئی ہنسی
مجھے کھل کر اب رونا ہے۔ 
کوئی تو اس دنیا میں
بس ایک بار مجھے 
اس آگہی سے دور 
پہنچا دے۔
پھر بھلے ۔ 
مجھے میرےخوابوں میں ہی رہنے دے۔
مگرایک بار مجھے 
میرے اس 
خواب سے جگا دے۔۔

© Hajoom.E.Tanhai



Wednesday, October 5, 2022

ایک باز اور کوا

ایک بار ایک باز اور کوے نے آپس میں شرط لگائی کون ذیادہ اونچی اڑان بھرتا ہے۔ باز نے کوے کو منع کیا۔ اس کی اڑان بلند ہے کوا اسکا مقابلہ نہیں کر پائے گا۔ کوا ہنسا۔ سارا دن جسکا کام شہر بھر کی فضائیں ناپنا ہو اسکی اڑان کا مقابلہ کون کر سکتا ہے۔ باز چپ ہو رہا۔ کوا نادان شائد باز کی پرواز سے ناواقف تھا۔
باز کیا بتاتا جہاں پر کوے کی اڑان ختم ہوتی وہاں سے باز جست لگا کر آسمان پر قلابازیاں لگاتا ہے۔ 
دونوں اڑے۔ کوا تیز اڑان بھرتا پہاڑ کی اونچی سی ایک چوٹی پر جا بیٹھا ۔ 
باز نے اڑان بھری۔ قلابازئ لگائی۔ کوا اسکی اڑان سے خوفزدہ سا ہوا۔ باز اڑتا آیا اور پہاڑ کی چوٹی پر جا نے کی بجائے کوا جہاں بیٹھا تھا وہیں اڑ کر آنے لگا۔ 
کوے نے باز کو اپنی برابری کرتے دیکھا تو گھبرا کر اس پر پتھر اچھا دیئے۔ باز اس حملے کیلئے تیار نہ تھا۔ بیٹھتے بیٹھتے اڑا قلابازی کھائی اور اونچی اڑان بھرتا آسمان کی وسعتوں میں گم ہو گیا۔۔
نتیجہ: جب آپ کسی کا راستہ روکتے ہیں تو وہ نئی راہ اختیار کرکے آپکی توقع سے آگے کہیں بڑھ جاتا ہے۔ 

Wednesday, September 7, 2022

Urdu web travel novel Links

سلام دوستو۔کیا آپ سب بھی کورین فین فکشن پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟ 
کیا خیال ہے اردو فین فکشن پڑھنا چاہیں گے؟ 
آج آپکو بتاتی ہوں پاکستانی فین فکشن کے بارے میں۔ نام ہے  
Desi Kimchi ..



دیسئ کمچی آٹھ لڑکیوں کی کہانی ہے جو کوریا میں تعلیم حاصل کرنے گئیں اور وہاں انہیں ہوا مزیدار تجربہ۔۔کوریا کی ثقافت اور بودوباش کا پاکستانی ماحول سے موازنہ اور کوریا کے سفر کی دلچسپ روداد
پڑھ کر بتائیے گا کیسا لگا۔ اگلی قسط کا لنک ہر قسط کے اختتام میں موجود یے۔۔

Desi Kimchi seoul korea based Urdu web travel Novel ALL EPISODES LINKS

New Urdu Web Travel Novel : Salam Korea Featuring Seoul Korea.
Bookmark : urduz.com
kuch acha perho
Salam Korea is urdu fan fiction seoul korea based urdu web travel novel by desi kimchi. A story of Pakistani naive girl and a handsome korean guy



New  Urdu Web Travel  Novel  : Salam Korea Featuring Seoul Korea.

Thursday, July 28, 2022

چڑیا اور بادل کی کہانی

چڑیا اور بادل کی کہانی۔ 
ایک تھی چڑیا۔ اس نے ایک ٹنڈ منڈ درخت پر گھونسلہ بنایا۔ اس میں انڈے سینچے۔ دنوں گرمائش پہنچائی۔ انڈوں سے چڑیا کے بوٹ نکلنے کو تھے۔ کہ اچانک کہیں سے موسم بدلا۔ گھٹا چھائی بادل گھر گھر آئے۔ چڑیا کا دل گھبرایا۔ بادل سے گزارش کرنے لگی۔ میرا تو تنکوں کا گھونسلہ ہے تیز آندھی بارش نا سہار پائے گا میرا آشیانہ تو بکھر جائے گا۔ کیا ہو سکتا ہے ایسا تم اپنا رخ موڑ لو برسو کہیں بھی میرا گھونسلہ چھوڑ دو۔ بادل اس ننھئ چڑیا کی بات پر سوچ میں پڑا ۔۔ اس نے چڑیا کے آگے کیا سوال ایک کھڑا۔ ایک ننھی چڑیا کے ننھے بوٹ کی خاطر میں اپنا آسمان چھوڑ دوں ؟ انکا کا کیا جو اس برستی بارش کے انتظار میں ہیں۔ بھوکے ہیں پیاسے ہیں بے حال سے ہیں۔ ۔ بارش صرف اس درخت پر تو نہ برسے گی۔ پیاسی زمین کیا ایک چڑیا کی خاطر بوند بوند کو ترسے گی؟سوچا تھا برسوں گا اتنا کہ پھر ہریالی ہوگی چرند پرند خوش ہونگے خوشحالی ہوگی۔ 
چڑیا بولی : میں نہ مانوں مجھے عزیز میرا ننھا سا ہے گھونسلہ۔ زمین وسیع ہے اسکا ہوگا بہت حوصلہ۔ چند دن کی بات ہے کونسا زمین زاد مرجائیں گے۔ میرے بچے چند دن سینچیں گے پروں کو پھر اڑ جائیں گے۔ 
آسمان سے تبھی ایک کوا اڑتا آیا۔ چڑیا کے گھونسلے کو دیکھا منہ میں پانی بھر آیا۔ مارے ٹھونگے انڈوں میں۔ گھونسلے کے کانے سرکنڈوں میں۔ ننھے بوٹ کو مزے لیکر کھایا بچے کھچے انڈوں کو پی کر گھونسلہ گرایا۔ کوا تو بھر کے پیٹ اڑتا گیا۔ چڑیا بادل کو منا کر پلٹی تو درخت بالکل خالی پایا۔۔۔۔۔ آسمان پرپھر بادل بھی نہ چھایا۔ 
بنجر ہوئئ دھرتی کسی نے وہاں سکون نہ پایا۔۔ 
نتیجہ: بہتر وہی جو سب کی بہتری سوچے۔۔

Listen this story on spotify click below

Tuesday, July 12, 2022

Ek shark aur mainduk

 
ایک دفعہ ایک شارک حادثاتی طور پر سمندر کنارے آگئ۔ تڑپتی ہوئی ساحل کنارے شارک کو دیکھ کر ایک مینڈک کو ہمدردی محسوس ہوئی۔ پھدکتا پاس آیا اور احوال پوچھنے لگا۔ لب مرگ شارک نے سسکتے ہوئے بتایا کہ کیسے سمندری طوفان اسکی ہمت سے کہیں بڑا تھا اور وہ اسے کسی تنکے کی طرح بہا کر ساحل کنارے پھینک گیا۔ مینڈک کو بڑی ہمدردی محسوس ہوئی۔ بولا۔ سمندر ایسا ہی بے رحم ہے اور بڑا ہے بہتر ہے کنوئیں کا رخ اختیار کرو نہ ساحل سے آٹکرانے کا خوف نہ ہی سمندری طوفان میں ہچکولے کھانے کا۔ بس آرام سے کنوئیں میں تیرتی رہنا۔ شارک سمندری مخلوق کیا جانے کنواں کیا چیز بولی۔ اچھا ایسی بھی جگہ ہے؟ مجھے لے چلو۔ میں بخوشی ایسی جگہ رہ لوں گی۔ مینڈک ٹرانے لگا۔ پھدک کر راستہ دکھانے لگا۔ شارک اسکے پیچھے چلتی راستے کے پتھروں سے جسم چھلواتی چلتی چلی گئ۔ کچھ فاصلے پر ایک کنواں تھا۔ مینڈک نے خوشی خوشی اسے کنواں دکھایا اور خود پھدک کر کنوئیں کی منڈیر سے اسے نیچے آنے کی دعوت دینے لگا۔ 
شارک نے آئو دیکھا نا تائو کنوئیں میں چھلانگ لگا دی۔ مگر یہ کیا۔ کنوئیں کا منہ اسکی توقع سے کم اسکے وجود کے مقابلے تو بہت ہی کم تھا شارک اس میں پھنس کر رہ گئ ۔ زخم مزید چھل گئے۔جدوجہد کرکے کسی طرح کنوئیں میں گر جانا چاہا مگر گر نہ سکی۔ بے بسی سے کنوئیں میں دیکھنے لگی کنواں کہیں فٹ نیچے جتنا پانی دکھا رہا تھا اس میں اسے یقین تھا کہ بس دم ہی گیلی ہو پائے گی۔اس کو سخت غصہ آیا۔ 
اتنے سے پانی کے لیئے تم نے مجھے اتنا سفر کرایا؟ اتنا میں نے سمندر کی جانب سفر طے کیا ہوتا تو ابھی تک میں گہرے پانیوں تک پہنچ چکی ہوتی۔ 
مینڈک اسکے غصے پر حیران ہوا
کیا بات کرتی ہو اتنا پانی ہے میں آرام سے اس میں سالوں تیرتا رہا تھا۔ ایک دن یونہی شوق ہوا سمندر دیکھنے کا توباہر نکلا تھا مگر سمندر اتنا بڑا بے اتنی ذیادہ مخلوقات ہیں اس میں  کہ مجھ سے تو رہا ہی نہیں جاتا اس میں۔ واپس یہیں آرہا تھا تمہیں دیکھا تو پوچھ لیا۔ 
اس نے کندھے اچکائے اور مزے سے کنوئیں میں چھلانگ لگا دی۔ شارک منہ کھولے اس چھوٹی سی مخلوق کو دیکھتئ رہ گئ جو مزے سے کنوئیں میں تیرتا گول چکر لگا رہا تھا۔ اسکے وجود کے مقابلے میں کنواں کہیں بڑا اور کافی تھا۔ شائد جبھی اسے شارک کیلئے وہی مناسب لگا۔ 
کسی طرح شارک نے خود کو گھسیٹ کر نکالا گھسٹتے گھسٹتے کئی دن کا سفر کرکے سمندر کنارے پہنچی۔ جدو جہد کرکے خود کو پانی تک پہنچایا تیرنا شروع کیا گہرے پانی میں پہنچی گہری گہری سانس لیکر خود کو پرسکون کیا۔ وسیع و عریض سمندر اسکے وجود کو خود میں سمونے کو تیار تھا
اس نے سوچا۔  
مینڈک ذیادہ سے ذیادہ ساحل کنارے کے پانی تک ہی پہنچ پایا ہوگا اسکے لیئے سمندر کا کنارہ ہی اتنا بڑا ٹھہرا وہ کیا جانے کہ سمندر اسکی دریافت سے کہیں وسیع و عریض ہے۔ 

نتیجہ: ایک مینڈک شارک  کو یہ نہ بتائے کہ سمندر بہت بڑا ہے۔شارک مینڈک سے کہیں بڑی مخلوق ہے۔۔ 

Friday, November 5, 2021

Story of a Tree and a parasite

 once there was a parasite. It was living with the tree.it derived food from the tree.  it was happy and contended. Tree knew that alot of creatures are living on its branches. like birds , spiders ants and much more but this parasite was different it was kind of friend of a tree.It talks to tree kept the tree updated about what was happening around the tree. one day tree said
You are like a tree you leaned on me but you never move nor leave I am better atleast I dont lean on anyone I dont move but yeah its not matter of my choice I just cant But if I could I will definitely. thats not the case with you.you can move but you shamefuly chose to lean on me..
parasite smiled at that tree.
yeah its my choice to lean on you but depending on someone is my nature. its same like you , you cant move and I cant get food i have to derive nutrients from other organisms
Tree becane angry
You are a parasite you are living on me will die on me you are extracting food from me what a lowlife creature you are.
parasite was astoned to hear all this from a tree ..You are  a mere tree that cant even take a step on its own.
You are thinking you are the one feeding me actually that was my choice to get food from a mere tree. I can leave and survive even without your help.
Tree shouted then Go to hell you moron
Parasite smiled
definitely I will leave you alone but remember its still my choice to leave you , a mere tree can even get rid of a parasite you cant even move slightly to push me off its me who is going .bye
after saying this parasite detached itself from that tree and fell on the ground
it tried really hard to go far away from tree but after few steps it realises that in ordee to survive he has to lean again on that tree
tree was watching its struggle . Tree was habitual of the parasite and feeling lonely as it was his only friend but he just cant move to help that parasite. He thought Perhaps the parasite was right in saying I am a mere creature who cant even move atleast parasite can walk he can get rid of me it was really matter  his choice.He chose to lean on me.
Meanwhile parasite was also ashamed of what he said to that huge tree
He was right in saying  that I am a lowlife creature.At least this huge tree can derive his food on its own. and I am dying here just because I cant even survive without any organism' s help.

Both died that day.
Parasite died because it no longer can derive food from that tree. and tree died because
a wood cutter chose to cut that off because its was looking healthy before it was covered by a ugly looking parasite and that wood cutter was afraid of the bugs....



اردو مختصر افسانے، کہانیاں، ناول ، شاعری از قلم ہجوم تنہائی ۔ دیسی کمچی سیول کوریا کی سیر پر مبنی اردو ویب سیر ناول ہے جس میں نا صرف آپ سیول کوریا کی سیر کر سکیں گے بلکہ دونوں ممالک کی ثقافت کا تقابلی جائزہ دلچسپ پیرائے میں پڑھنے کو ملے گا ۔ مزید تفصیل کیلئے دیسی کمچی قسط نمبر ایک مطالعہ کیجئے۔ 

 Alone Join Hajoom E Tanhai

Tuesday, September 7, 2021

ایک کتا اور شیر کہانی

کتا کہانی
ایک تھا کتا ۔آوارہ تھا ادھر ادھرگلیوں میں پھرتا تھا۔ لوگ جھڑکتے بھگا دیتے۔وہ ادھر ادھر منہ مار کر پیٹ بھرتااور شہر بھر میں گھومتا پھرتا۔۔ایکدن سیر کرتا چڑیا گھر جا پہنچا کیا دیکھتا ہے شیر دھاڑ رہا ہے۔لوگ اسکو پنجرے میں بند دیکھ کر بھی ڈر رہے تھے۔ کتے کو یہ ماجرا بڑا عجیب لگا۔ پنجرے کے پاس گیا شیرسے پوچھا سب تم سے ڈر کیوں رہے ہیں۔۔ 
شیر ہنسا۔۔ 
بولا میں دھاڑتا ہوں میری آواز کی گونج انسانوں کے دل پر تھرتھلی پیدا کردیتی ہے اور وہ ڈر جاتے ہیں۔۔
کتے نے سوچا یہ تو اچھا خیال ہے۔ باہر نکلا چڑیا گھر سے اسے بھی 
 انسانوں کو ڈرانے کا شوق چڑھ آیا۔جو انسان نظر آتا اس پر بھونک بھونک کے پاگل ہونے لگتا کچھ لوگ اسکے بھونکنے سے راستہ بدل جاتے  ۔مگرکچھ  انسان اس سے ڈرنے کی بجائے اس پر پتھر مار کر آگے بڑھ جاتے۔ وہ مایوس ہو کر دوبارہ چڑیا گھر 
آیا سارا قصہ شیر کو کہہ سنایا۔
شیر ہنسا۔۔ بولا 
میں شیر ہوں انسانوں کو کھا جاتا ہوں اگر کھلا ہوں تو وہ اپنی جان جانے کے خوف سے ڈرتے ہیں
کتے کو نیا خیال سوجھا۔۔ اگر میں بھی شیر کی طرح کی کھال بنوا لوں اپنی اور بال سجا لوں اپنے چہرے کے گردتو لوگ مجھ سے بھی ڈرنے لگیں گے
یہ خیال آنا تھا پہنچا سیدھا مشہور زمانہ بیوٹی پارلر۔
یہاں روز ڈھیروں ڈھیر کیمیمل لگا کر بال رنگے جاتے تھے اس نے چپکے سے وگ اڑائی چہرے پر سجا کے بیٹھا تھا کہ یونہی ایک ملازم باہر نکلا اسکو شیر بنا دیکھ کر ہنسا پھر مستی میں آکر اسکے جسم کو شیر کی طرح بھورا رنگ کر دیا۔ سچ تو یہ کہ وہ کالا میلا کتا سج گیا۔ اس ملازم نے تو ایک دو تصویریں اپنی انسٹاگرام پر سجا کر شغل کیا اور اپنے کام میں لگ گیا۔کتاخوب سینہ تان کر شیر بن کر گلیوں میں پھرنے لگا۔ لوگ چھوٹے قد کے شیر کو دیکھ کر ڈر کر ادھر ادھر بھاگنے لگے۔کتا ترنگ میں آگیا ۔اٹھلا کر بھونکنے لگا۔بس کتے کا بھونکنا تھا کہ اسکا شیر ہونے کا پول کھل گیا۔ سب یہ جان کر کہ یہ تومعمولی کتا ہے اسے پتھر مارنے کو دوڑے۔یہ بچتا جان بچاتا چڑیا گھر جا پہنچا۔
شیر کے پنجرے کے پاس گیا۔شیر چونک کر اسکے پاس آیا۔
کتا بھونکنے لگا۔ ساری بپتا کہہ سنائی۔شیر ہنسا ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوگیا۔ 
کتا خفگی سے ہنسنے کی وجہ پوچھنے لگا۔ 
شیر بولا۔
احمق تم نے شیر بننے کی کوشش کی سب تمہیں شیر سمجھ بھی بیٹھے مگر یہ بھول گئے کہ جب بھونکو گے تو تمہاری اصلیت سامنے آہی جائے گی۔ شیر بننے کی کوشش ہو تو بھونکنا نہیں چاہیئے۔۔
ننتیجہ: کتے کتے ہوتےہیں شیر شیر۔۔ 






اردو مختصر افسانے، کہانیاں، ناول ، شاعری از قلم ہجوم تنہائی
۔ دیسی کمچی سیول کوریا کی سیر پر مبنی اردو ویب سیر ناول ہے جس میں نا صرف آپ سیول کوریا کی سیر کر سکیں گے بلکہ دونوں ممالک کی ثقافت کا تقابلی جائزہ دلچسپ 
پیرائے میں پڑھنے کو ملے گا ۔
https://urduz.com/desi-kimchi-seoul-korea-based-urdu-web-travel-novel/


short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen