Friday, July 4, 2025

phool sookhte gayay |urdu heart touching qoutes

پھول سوکھتے گئے
پانی ذیادہ مل گیا تھا انہیں
نتیجہ: جو چیز چاہیئے ہو وہ بھی ذیادہ نہیں چاہیئے ہوتی ہے۔


۔


Monday, June 23, 2025

kaghaz ki kashti kaghaz ka samander

مختصر بدنصیب کہانی
ایک تھی کشتی ڈوب رہی
کا
کاغذ کی تھی۔۔
کاغذ کی کشتی سمندر میں؟
نہیں۔۔
سمندر بھی توکاغذ پر سجا تھا۔۔
پھر بھی ڈوب گئ۔۔
بات نصیب کی تھی۔۔
نتیجہ: اس کہانی کا نصیب ہی برا تھا۔۔


urduz web digest kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai

Saturday, December 7, 2024

kahani ek ujray shehar ki

کہانی ایک اجڑے شہر کی
نام سمجھو شہر خموشاں
عوام اسکے تھے بالکل عام سےتھے
خاموش رہتےانجان ہر زبان سے تھے
عروج حاصل تھا انہیں دانشوروں کی نسبت
سبھی با شعور تھے سیکھا کرتےعلم و حکمت
ایک دن آئے انکے شہر میں اہل علم
پاس جن کے تھی لمبی زبان اور ایک قلم
سکھایا انہوں نے شہر کے باسیوں کو بولنا
لفظ لفظ کہنا بات بات کو تولنا۔
لفظوں آوازوں سے پر شہر کی فضاء ہوئی
کہنے والوں کے منہ کھلے خاموشی بد مزا ہوئی
علم وحکمت دور ہوئی ان پر تنزلی آتی گئ
شوریدہ سری نے سر ابھارا بے رحمی چھاتی گئ
بولنے والوں نے بولا اہم علم سے اتنا بتائو
سکھا دیانا سب ہمیں ؟اب تم لوگ جائو
اہم علم ہوئے پریشان حیران و خاموش
کون جیت سکا ہے جب ہو سامنےجہل و جوش
باندھا اپنا بوریا بستر راتوں رات شہر چھوڑ گئے
علم و ہنر سے بھرا صندوق ، کنجی بھی توڑ گئے
سوچا کوئی تو انکا سامان اٹھائے گا
جو اٹھائے گا کچھ تو دھیان لگائے گا
صندوق کھول کے شہر کےلوگ حیران ہوئے
ایک بھونپو چھوڑا اورایک خط وہ بدگمان ہوئے
اہل علم سے بولنا سیکھا پڑھنے سے رہے نابلد
بھونپو بجا کر سوچا ڈال لی آسمان پر کمند
ہنرمندان شہر نے ایسے پھرکئی  اوربھونپو بنائے
ہر شخص کے ہاتھ میں دیا بھونپو، اپنی کتھا سنائے
یوں شہر میں رائج تب سے ایک  نیا رواج ہوا
ہر شخص بجاتا رہا بھونپو کوئی نہ کام کاج ہوا
شہر میں شور شر اتنا عام ہوا
بے ہنگم آوازوں کو دوام ہوا
خاموش و اہل زبان ان سے عاجز ہوئے
شہر پر یوں فتنے و فسادنافذ ہوئے
شہر خموشاں کا نیا نام ادھم نگر ہوا
لوگ ہونے لگے بہرے چھلنی جگر ہوا
یوں قیامت سے قبل ایک قیامت گزر گئ
لوگوں کو دی گئ تھی جو مہلت گزر گئ
وحشت زدہ اجاڑ بیابان درس عبرت ہوا زماں
شہر و شہریوں کا نا رہا پھر کوئی نام و نشاں
برسوں گزرے کسی کو جستجو ہوئی
کیاگزری اہلیان پر جو تباہی کو بہ کو ہوئی
تحقیق کی اس نے کھودے شہر کے کھنڈرات
کھلے صندوق سے ملی چٹھی ملے نہ اسے نوادرات
کھولا خط پڑھنے لگا تھی درج اس میں تحریر
چھوٹے پسینے ایسی تھی ان جملوں کی تاثیر
یوں لگا جیسے اسے بھی مل رہی ہو سزا
گویا ہوا یوں جیسے ہو اس پرطاری نزاع
جس شہر سے باعلم لوگ کر دیئے جائیں گے راندہ
وہاں مسخروں کا راج ہوگا کوئی نہ رہے گا خواندہ
خالی ذہن جو چلنے لگی گی بس سب کی زبان
اس قوم کا نہ رہے گا تاریخ میں نام و نشان
اپنے اشارے چھوڑ کر سیکھتے ہواجنبی استعارے
تحقیق سے نابلد قوم توجیتی ہے دوسروں کے سہارے
شناخت و اساس کیا یاد رہےجوچھوڑ دےاپنی لسان
ایسی بے دید قوم کا تو خدا بھی نہیں ہوتا مستعان
لرز اٹھا وہ محقق  پڑھ کر یہ سب بیان
سوچنے لگا آج بھی ہیں لوگ کتنے نادان
جن کو وہ اپنا نجات دہندہ سمجھتے رہے
زبان و بیاں سے متاثر ہوئے ان پر ریجھتے رہے
دراصل چھین کے لے گئے وہ انکا تہزیب و تمدن
آج بنا کر درس عبرت کہتے ہیں ازراہ تفنن
ہوتی تھی یہ قوم جو کبھی فاضل و مفضول
ان میں آج پیدا ہوتے ہیں طفل کیسے نامعقول
ہم ہی سے جہاں میں آج ہوئے گلرنگ جو بیابان
ہم ہی اصل وجہ بنے تھے اجڑنے کی یہ گلستاں


از قلم واعظہ زیدی ( ہجوم تنہائی)
urduz.com 


Meem-se-muhabbat-2024-pak-drama-first-impression-complete-review/



kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai
x

Thursday, December 7, 2023

Chirya aur chipkali kahani



ایک تھی چڑیا۔ اس نے اپنا ایک پیارا سا گھونسلہ بنایا۔ اس میں انڈے دیئے۔ انڈوں سے بچے نکلے اڑ گئے ایک بچہ اڑ نہ سکا۔ چڑیا نے غور سے دیکھا تو بچہ اسکا لگتا بھی نہ تھا۔ اس نے شائد اس انڈے کو جنم تو نہیں دیا تھا مگر پالا ضرور تھا۔ پالے کی محبت حاوی ہوئی اس بڑے ہوتے بچے کو بھی دانہ دنکا چگاتی رہی۔ بچہ بڑا ہوتا گیا۔ اتنا بڑا کہ چڑیا سے بھی بڑا ہوگیا۔ اسکے پر نکل آئے۔ چڑیا کیلئے اب اسکا پیٹ بھرنا ممکن نہ رہا۔ اڑ اڑ کر دانہ لا لا کر تھک جاتی یہ بچہ اسے بھوک سے بلبلا کر ٹھونگے مارتا۔ چڑیا زخمی زخمی ہوجاتی۔ اسی پر بس نہیں ایک دن چڑیا نے دانہ چگایا۔ تھک کر سستانے بیٹھی تو اس بچے نے اتنی زور کا ٹھونگا دیا کہ چڑیا گھونسلے سے نکل گئ۔ جلدی جلدی پر مار کر خود کو گرنے سے بچایا۔ بچہ غور سے دیکھ رہا تھا۔ اس نے بھی چڑیا کی نقل میں گھونسلے سے چھلانگ ماری اپنے ہاتھ پوری قوت سے پھڑپھڑائے ۔ مگر اسکے ہاتھ تو پروں کی طرح اسے ہوا میں سہارا نہ دے سکے۔ دھپ سے زمین پر آرہا۔ چڑیا اڑ کر نیچے آئی چونچ میں اسکی دم دبائی۔ اسے اڑ کر اوپر لے جانا چاہا۔ بچہ اپنی دم دبتے محسوس کرکے چیخ پڑا خود کو چھڑانے لگا چڑیا سے اسکے وجود کا وزن نہ اٹھایا جا سکا۔ قریب تھا کہ خود بھی اسکے ساتھ نیچے گرجاتی کہ بچے کی دم ٹوٹ گئ۔دھپ سے نیچے گرا۔ کچھ دیر ساکت رہا پھر رینگ کر اسی درخت پر چڑھ گیا۔ اس بار وہ شاخ اور ٹہنوں پر رینگتا ان پر موجود کیڑے کھاتا گیا۔ 
اوہ تو یہ چھپکلی کا بچہ تھا۔ چڑیا نے گہری سانس لی واپس اپنے گھونسلے میں چلی آئی۔ 
نتیجہ: ہم کچھ لوگوں کی زندگی میں چڑیا جیسے ہی ہوتے ہیں۔۔۔ فائدہ مند۔ اور کچھ لوگ ہماری زندگی میں چھپکلی جیسے لیکن اگر آپ چڑیا ہیں تو دم چھوڑ ہی دیں۔ 

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai

Wednesday, September 20, 2023

perhi likhi machli kahani


ایک تھی مچھلی۔ اسکو شیشے کے گھر میں کسی نے کتب خانے میں رکھا ہوا تھا۔ روز لوگوں کو گھنٹوں گردن جھکائے کتابیں پڑھتے دیکھ کر اسے بھی پڑھنے کا شوق ہو گیا۔اپنی محدود جگہ میں تیرتے ہوئے لوگوں کو کتابیں پڑھتے دیکھ دیکھ کر ادھر سے ادھر ہوتی جاتی اور پڑھتی جاتی۔ یوں  فلسفہ، تاریخ ، سائنس ، اردو ادب غرض ہر موضوع پر کتابیں پڑھتی گئ۔ 
یہاں تک کہ اسے ادراک ہوا کہ تعلیم نے اسکی شخصیت بدل کر رکھ دی ہے۔ اب وہ عام مچھلی کی طرح تیرنے اور کھانے کی بجائے سوچوں میں گم 
رہتی ۔ ایک دن سوچتے ہوئے مراقبے میں چلی گئ۔
کتب خانے کے ملازم کی صفائی کرتے ہوئے اس پر نظر پڑی سمجھا مر گئ۔ اسے نکال کر میز پر رکھے اخبار پر رکھ دیا کہ صفائی کے بعد پھینک دے گا۔ مچھلی نے پڑھ رکھا تھا کہ ایک عام مچھلی 10 منٹ تک پانی کے بغیر زندہ رہ سکتی ہے سو اس مہلت کو غنیمت جان کر اس کی علم کی پیاس مزید بھڑک اٹھی۔ اس نے اسی اخبار کو پڑھنا شروع کردیا۔ اخبار پڑھتے اسکی حالت غیرہونے لگی خوف کے مارے اسکی آنکھیں ابل سی پڑیں اس نے بے تابی سے اپنے پر اور سر کو اخبار پر پٹخنا شروع کردیا ۔ اخبار پھڑپھڑا اٹھا۔کتب خانے کی خاموشی کی چادر میں دراڑ پڑی۔ ملازم نے چونک کے اسے پھڑکتے دیکھا تو احتیاط سے اٹھا کر واپس شیشے کے گھر میں ڈال دیا۔ پانی ملا سانس بحال ہوئی سب سکھئ سہیلیاں جو اسکی موت کے غم میں مغموم تھیں آکر خوشی سے اس سے لپٹ گئیں۔ مچھلی تڑپ تڑپ کر رونے لگی۔ سب حیران ہوئیں کیوں روتی ہو؟ مچھلی نے ہچکیاں لیتے ہوئے بتایا جس اخبار پر اسے ملازم لٹا گیا تھا اس اخبار میں کھانا پکانے کی ترکیب درج تھی۔ اسے پڑھ کر رونا آگیا۔ سب مچھلیاں اسکی بیوقوفی پر ہنس پڑیں۔مچھلی نے کچھ کہنا چاہا مگر انکے مطمئن چہرے دیکھ کر ہمت نہ ہوئی لب سی لیئے اور اپنے کونے میں آبیٹھی۔ 
اسے یاد آیا تھا کہیں پڑھا تھا علم شعور کے دروا کرتا ہے اسے شعور آگیا تھا سو چپ رہنے کا فیصلہ کیا۔ 
دراصل اس مچھلی نے جو اخبار میں کھانا پکانے کی ترکیب پڑھی تھی وہ ترکیب تلی ہوئی مچھلی بنانے کی ہی تھی۔ 
نتیجہ: جو جان جاتا ہے وہ یہ بھی جان جاتا ہے کہ جاننا جان لیوا بھی ہوتا ہے۔ 

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai

Desi Kimchi seoul korea based Urdu web travel Novel ALL EPISODES LINKS



My Daily blogs


bachpan-ki-masoom-sharartain-mehman-se-kaam-krwana-ulta-par-gaya/




Tuesday, September 5, 2023

Maa ek khubsurat rishta



یہ لکیریں ہیں نا دیوار پر دراصل
میرے بچوں کی شرارتیں سجی ہیں


urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai

Tuesday, August 22, 2023

Hard work pays


Hard work pays off in the future, but laziness pays off now. ... :P



urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen