Hajoom E Tanhai
"Hajoom E Tanhai and Urduz are inspiring Urdu web blogs offering a collection of motivational Urdu quotes, aqwal e zareen, Urdu moral stories, and life lessons. Dive into engaging Urdu metaphors and captivating, simple yet classic Urdu tales. Whether you're learning Urdu or seeking life-changing lessons, these blogs guide you towards a better, happier life. Explore moral-rich stories, timeless wisdom, and motivational content in Urdu, all designed to uplift and inspire."
Friday, July 4, 2025
Monday, June 23, 2025
kaghaz ki kashti kaghaz ka samander
مختصر بدنصیب کہانیایک تھی کشتی ڈوب رہیکاکاغذ کی تھی۔۔کاغذ کی کشتی سمندر میں؟نہیں۔۔سمندر بھی توکاغذ پر سجا تھا۔۔پھر بھی ڈوب گئ۔۔بات نصیب کی تھی۔۔نتیجہ: اس کہانی کا نصیب ہی برا تھا۔۔
urduz web digest kuch acha perho
#urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai
Saturday, December 7, 2024
kahani ek ujray shehar ki
کہانی ایک اجڑے شہر کینام سمجھو شہر خموشاںعوام اسکے تھے بالکل عام سےتھےخاموش رہتےانجان ہر زبان سے تھےعروج حاصل تھا انہیں دانشوروں کی نسبتسبھی با شعور تھے سیکھا کرتےعلم و حکمتایک دن آئے انکے شہر میں اہل علمپاس جن کے تھی لمبی زبان اور ایک قلمسکھایا انہوں نے شہر کے باسیوں کو بولنالفظ لفظ کہنا بات بات کو تولنا۔لفظوں آوازوں سے پر شہر کی فضاء ہوئیکہنے والوں کے منہ کھلے خاموشی بد مزا ہوئیعلم وحکمت دور ہوئی ان پر تنزلی آتی گئشوریدہ سری نے سر ابھارا بے رحمی چھاتی گئبولنے والوں نے بولا اہم علم سے اتنا بتائوسکھا دیانا سب ہمیں ؟اب تم لوگ جائواہم علم ہوئے پریشان حیران و خاموشکون جیت سکا ہے جب ہو سامنےجہل و جوشباندھا اپنا بوریا بستر راتوں رات شہر چھوڑ گئےعلم و ہنر سے بھرا صندوق ، کنجی بھی توڑ گئےسوچا کوئی تو انکا سامان اٹھائے گاجو اٹھائے گا کچھ تو دھیان لگائے گاصندوق کھول کے شہر کےلوگ حیران ہوئےایک بھونپو چھوڑا اورایک خط وہ بدگمان ہوئےاہل علم سے بولنا سیکھا پڑھنے سے رہے نابلدبھونپو بجا کر سوچا ڈال لی آسمان پر کمندہنرمندان شہر نے ایسے پھرکئی اوربھونپو بنائےہر شخص کے ہاتھ میں دیا بھونپو، اپنی کتھا سنائےیوں شہر میں رائج تب سے ایک نیا رواج ہواہر شخص بجاتا رہا بھونپو کوئی نہ کام کاج ہواشہر میں شور شر اتنا عام ہوابے ہنگم آوازوں کو دوام ہواخاموش و اہل زبان ان سے عاجز ہوئےشہر پر یوں فتنے و فسادنافذ ہوئےشہر خموشاں کا نیا نام ادھم نگر ہوالوگ ہونے لگے بہرے چھلنی جگر ہوایوں قیامت سے قبل ایک قیامت گزر گئلوگوں کو دی گئ تھی جو مہلت گزر گئوحشت زدہ اجاڑ بیابان درس عبرت ہوا زماںشہر و شہریوں کا نا رہا پھر کوئی نام و نشاںبرسوں گزرے کسی کو جستجو ہوئیکیاگزری اہلیان پر جو تباہی کو بہ کو ہوئیتحقیق کی اس نے کھودے شہر کے کھنڈراتکھلے صندوق سے ملی چٹھی ملے نہ اسے نوادراتکھولا خط پڑھنے لگا تھی درج اس میں تحریرچھوٹے پسینے ایسی تھی ان جملوں کی تاثیریوں لگا جیسے اسے بھی مل رہی ہو سزاگویا ہوا یوں جیسے ہو اس پرطاری نزاعجس شہر سے باعلم لوگ کر دیئے جائیں گے راندہوہاں مسخروں کا راج ہوگا کوئی نہ رہے گا خواندہخالی ذہن جو چلنے لگی گی بس سب کی زباناس قوم کا نہ رہے گا تاریخ میں نام و نشاناپنے اشارے چھوڑ کر سیکھتے ہواجنبی استعارےتحقیق سے نابلد قوم توجیتی ہے دوسروں کے سہارےشناخت و اساس کیا یاد رہےجوچھوڑ دےاپنی لسانایسی بے دید قوم کا تو خدا بھی نہیں ہوتا مستعانلرز اٹھا وہ محقق پڑھ کر یہ سب بیانسوچنے لگا آج بھی ہیں لوگ کتنے نادانجن کو وہ اپنا نجات دہندہ سمجھتے رہےزبان و بیاں سے متاثر ہوئے ان پر ریجھتے رہےدراصل چھین کے لے گئے وہ انکا تہزیب و تمدنآج بنا کر درس عبرت کہتے ہیں ازراہ تفننہوتی تھی یہ قوم جو کبھی فاضل و مفضولان میں آج پیدا ہوتے ہیں طفل کیسے نامعقولہم ہی سے جہاں میں آج ہوئے گلرنگ جو بیابانہم ہی اصل وجہ بنے تھے اجڑنے کی یہ گلستاں
از قلم واعظہ زیدی ( ہجوم تنہائی)
urduz.com
Meem-se-muhabbat-2024-pak-drama-first-impression-complete-review/
kuch acha perho
#urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai
x
Thursday, December 7, 2023
Chirya aur chipkali kahani
ایک تھی چڑیا۔ اس نے اپنا ایک پیارا سا گھونسلہ بنایا۔ اس میں انڈے دیئے۔ انڈوں سے بچے نکلے اڑ گئے ایک بچہ اڑ نہ سکا۔ چڑیا نے غور سے دیکھا تو بچہ اسکا لگتا بھی نہ تھا۔ اس نے شائد اس انڈے کو جنم تو نہیں دیا تھا مگر پالا ضرور تھا۔ پالے کی محبت حاوی ہوئی اس بڑے ہوتے بچے کو بھی دانہ دنکا چگاتی رہی۔ بچہ بڑا ہوتا گیا۔ اتنا بڑا کہ چڑیا سے بھی بڑا ہوگیا۔ اسکے پر نکل آئے۔ چڑیا کیلئے اب اسکا پیٹ بھرنا ممکن نہ رہا۔ اڑ اڑ کر دانہ لا لا کر تھک جاتی یہ بچہ اسے بھوک سے بلبلا کر ٹھونگے مارتا۔ چڑیا زخمی زخمی ہوجاتی۔ اسی پر بس نہیں ایک دن چڑیا نے دانہ چگایا۔ تھک کر سستانے بیٹھی تو اس بچے نے اتنی زور کا ٹھونگا دیا کہ چڑیا گھونسلے سے نکل گئ۔ جلدی جلدی پر مار کر خود کو گرنے سے بچایا۔ بچہ غور سے دیکھ رہا تھا۔ اس نے بھی چڑیا کی نقل میں گھونسلے سے چھلانگ ماری اپنے ہاتھ پوری قوت سے پھڑپھڑائے ۔ مگر اسکے ہاتھ تو پروں کی طرح اسے ہوا میں سہارا نہ دے سکے۔ دھپ سے زمین پر آرہا۔ چڑیا اڑ کر نیچے آئی چونچ میں اسکی دم دبائی۔ اسے اڑ کر اوپر لے جانا چاہا۔ بچہ اپنی دم دبتے محسوس کرکے چیخ پڑا خود کو چھڑانے لگا چڑیا سے اسکے وجود کا وزن نہ اٹھایا جا سکا۔ قریب تھا کہ خود بھی اسکے ساتھ نیچے گرجاتی کہ بچے کی دم ٹوٹ گئ۔دھپ سے نیچے گرا۔ کچھ دیر ساکت رہا پھر رینگ کر اسی درخت پر چڑھ گیا۔ اس بار وہ شاخ اور ٹہنوں پر رینگتا ان پر موجود کیڑے کھاتا گیا۔
اوہ تو یہ چھپکلی کا بچہ تھا۔ چڑیا نے گہری سانس لی واپس اپنے گھونسلے میں چلی آئی۔
نتیجہ: ہم کچھ لوگوں کی زندگی میں چڑیا جیسے ہی ہوتے ہیں۔۔۔ فائدہ مند۔ اور کچھ لوگ ہماری زندگی میں چھپکلی جیسے لیکن اگر آپ چڑیا ہیں تو دم چھوڑ ہی دیں۔
A Critical Review of the 'Dear Maya"BollyWood' Movie starring Pakistani actress madiha imam naqvi
main-nay-khuda-say-kaha( urdu udaas shayari)
sahil-adeems-controversial-statement-analyzing-the-facts/
urduz.com
kuch acha perho
#urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai
Wednesday, September 20, 2023
perhi likhi machli kahani
ایک تھی مچھلی۔ اسکو شیشے کے گھر میں کسی نے کتب خانے میں رکھا ہوا تھا۔ روز لوگوں کو گھنٹوں گردن جھکائے کتابیں پڑھتے دیکھ کر اسے بھی پڑھنے کا شوق ہو گیا۔اپنی محدود جگہ میں تیرتے ہوئے لوگوں کو کتابیں پڑھتے دیکھ دیکھ کر ادھر سے ادھر ہوتی جاتی اور پڑھتی جاتی۔ یوں فلسفہ، تاریخ ، سائنس ، اردو ادب غرض ہر موضوع پر کتابیں پڑھتی گئ۔
یہاں تک کہ اسے ادراک ہوا کہ تعلیم نے اسکی شخصیت بدل کر رکھ دی ہے۔ اب وہ عام مچھلی کی طرح تیرنے اور کھانے کی بجائے سوچوں میں گم
رہتی ۔ ایک دن سوچتے ہوئے مراقبے میں چلی گئ۔
کتب خانے کے ملازم کی صفائی کرتے ہوئے اس پر نظر پڑی سمجھا مر گئ۔ اسے نکال کر میز پر رکھے اخبار پر رکھ دیا کہ صفائی کے بعد پھینک دے گا۔ مچھلی نے پڑھ رکھا تھا کہ ایک عام مچھلی 10 منٹ تک پانی کے بغیر زندہ رہ سکتی ہے سو اس مہلت کو غنیمت جان کر اس کی علم کی پیاس مزید بھڑک اٹھی۔ اس نے اسی اخبار کو پڑھنا شروع کردیا۔ اخبار پڑھتے اسکی حالت غیرہونے لگی خوف کے مارے اسکی آنکھیں ابل سی پڑیں اس نے بے تابی سے اپنے پر اور سر کو اخبار پر پٹخنا شروع کردیا ۔ اخبار پھڑپھڑا اٹھا۔کتب خانے کی خاموشی کی چادر میں دراڑ پڑی۔ ملازم نے چونک کے اسے پھڑکتے دیکھا تو احتیاط سے اٹھا کر واپس شیشے کے گھر میں ڈال دیا۔ پانی ملا سانس بحال ہوئی سب سکھئ سہیلیاں جو اسکی موت کے غم میں مغموم تھیں آکر خوشی سے اس سے لپٹ گئیں۔ مچھلی تڑپ تڑپ کر رونے لگی۔ سب حیران ہوئیں کیوں روتی ہو؟ مچھلی نے ہچکیاں لیتے ہوئے بتایا جس اخبار پر اسے ملازم لٹا گیا تھا اس اخبار میں کھانا پکانے کی ترکیب درج تھی۔ اسے پڑھ کر رونا آگیا۔ سب مچھلیاں اسکی بیوقوفی پر ہنس پڑیں۔مچھلی نے کچھ کہنا چاہا مگر انکے مطمئن چہرے دیکھ کر ہمت نہ ہوئی لب سی لیئے اور اپنے کونے میں آبیٹھی۔
اسے یاد آیا تھا کہیں پڑھا تھا علم شعور کے دروا کرتا ہے اسے شعور آگیا تھا سو چپ رہنے کا فیصلہ کیا۔
دراصل اس مچھلی نے جو اخبار میں کھانا پکانے کی ترکیب پڑھی تھی وہ ترکیب تلی ہوئی مچھلی بنانے کی ہی تھی۔
نتیجہ: جو جان جاتا ہے وہ یہ بھی جان جاتا ہے کہ جاننا جان لیوا بھی ہوتا ہے۔
urduz.com
kuch acha perho
#urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai
Desi Kimchi seoul korea based Urdu web travel Novel ALL EPISODES LINKS
My Daily blogs
bachpan-ki-masoom-sharartain-mehman-se-kaam-krwana-ulta-par-gaya/
Tuesday, September 5, 2023
Maa ek khubsurat rishta
یہ لکیریں ہیں نا دیوار پر دراصل
میرے بچوں کی شرارتیں سجی ہیں
Tuesday, August 22, 2023
Hard work pays
Hard work pays off in the future, but laziness pays off now. ... :P
Subscribe to:
Posts (Atom)
short story
udaas urdu status
urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen

-
انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھ...
-
د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک......
-
گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہت...