نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

Aik thi phool shahzadi

گلستان کہانی ایک تھا گلستان۔ وہاں کا بادشاہ بہت پریشان تھا۔ اسکی ایک ہی بیٹی تھی جو جب روتی تھی تو اسکی آنکھوں سے پھولوں کی برسات ہو جاتی تھی۔ اور وہ روتی بھی بہت تھی۔ اسکے آنسو بھی کمال کے تھے۔ اسکے آنسو پھولوں کے رس سے بنے تھے روتی تو دور دور تک خوشبو پھیل جاتی۔ شہد کی مکھیاں محل کو گھیر لیتیں بادشاہ سلامت اور انکے ساتھیوں کا محل سے نقل وحمل تقریبا ختم ہوجاتا۔ پھر اتنے پھولوں کا کیا بھی کیا جائے۔ بادشاہ ان پھولوں کو محل سے دور ایک ویرانے میں پھنکوا دیتا۔ کرتے کرتے اتنے پھول ہوگئے کہ ویرانہ باغ بن گیا۔ ان مختلف رنگوں سے سجے پھولوں کی خوشبو نے ویرانے کو بسا دیا۔ بادشاہ کو سمجھ نہ آتا تھا کہ آخر حل کیا نکالے۔ بادشاہ نے فلسفیوں کو بلایا حل طلب کیا۔ ایک فلسفی نے کہا۔ مسلئہ شہزادی کا رونا ہے۔ آپ شہزادی کو خوش رکھیں تاکہ وہ رونا چھوڑ دے۔اسکی ہر خواہش پوری کریں۔ بادشاہ نے ایسا ہی کیا۔ شہزادی خوش رہنے لگی۔اسکی ہر بات منہ سے نکلتے ہی پوری ہوجاتی۔کچھ دن سکون رہا ایک دن شہزادی نے کہا میرا دل کرتا ہے میں شکر ادا کروں کہ مجھے اتنے اچھے والد نصیب ہوئے ہیں کہ میری ہر خواہش پوری کرتے ہیں۔ مجھ سے اتنا...

Khaloos ki qeemat aur behis log

کبھی کبھی خلوص کی خوشبو بھی بےحس دلوں تک نہیں پہنچتی۔ یہ ویڈیو اُن رشتوں کے بارے میں ہے جو آپ کی ہر کوشش کو مٹی میں ملا دیتے ہیں۔ اگر آپ نے کبھی دل سے کسی کو چاہا ہو اور بدلے میں زخم پائے ہوں، تو یہ ویڈیو آپ کے لیے ہے۔" https://urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai Bewaqoof-larki-urdu-alamati-kahani/

Facebook Fatigue: A Poem for the Chronically Online” 

🔥 “Facebook Fatigue: A Poem for the Chronically Online”   📱 If your thumb has muscle memory for the Like button and your soul feels trapped in comment sections—this one’s for you. A savage, witty poem about how Facebook became our second home... and third personality.  #facebookreel #foryouシpage  A conversation between me and myself me: who are you? myself: I am legend of blue sea you? me: I am mad dog?  myself: what?are you serious? me: yes i am mad dog.. I am not a robbot myself: what? are you human too? me: yes my ahjushi myself: ahjushi? do I look like that man ohsoo? me: no my little princess m kidding you are just my imaginary cat hahahha. myself: Oh God. whats wrong with you? behave yourself I am strong woman dobong soon.. me: so what? fight my way.. myself: i will call my amazing boyfriend he will kill you while you were sleeping so better dont mess with w two worlds me: oh save me please I am city hunter.. dont kill me , heal me plz. myself: I am not ...

Ek tha Khali payala

خالی پیالہ کہانی ایک تھا خالی پیالہ ۔آرام سے اپنی زندگی گزار رہا تھا۔ اسکے ہم پیالے کارآمد سمجھے جاتے تھے یہ پیالہ عیب دار تھا۔کوئی اسے استعمال نہیں کرتا ۔ دیگر پیالوں میں کبھی کوئی میٹھا کھاتا کوئی ٹھنڈا پانی پیتا، کبھی کسی کو گرم گرم کھانا کھانے کیلئے استعمال کیا جاتا۔ خالی پیالہ ان سب کو دیکھ کر خوش ہوتا ۔ نہ اسے گرمائش سہنی پڑتی نہ ٹھنڈک۔آرام سے الماری کے کونے میں پڑا رہتا۔ عیب دار تھا سو کوئی اگر اسے استعمال کرنے کیلئے اٹھا بھی لیتا تو واپس رکھ کر دوسرا اٹھا لیتا  خالی پیالہ ہنس ہنس کر دوسروں کو بتاتا۔ اتنا بے کار ہوں کہ آرام و عیش کی زندگی گزارتا ہوں۔ نہ مجھے وقت بے وقت مانجھا جاتا نہ گرم سیال سہنا پڑتا نہ غیر ضروری ٹھنڈک سہہ کر جھوٹا قرار پاتا ہوں۔  کچھ پیالے ہاں میں ہاں ملاتے کچھ کہتے ہم خالی کم ہی رہتے ہیں۔ ہم کام آرہے ہیں کبھی کوئی گرم کھانا ڈال دے تو اپنی تاثیر سے اسے فیض پہنچاتے ہیں کبھی کسی کو میٹھا کھلا کر خوش کرتے ہیں کبھی کسی کی بھوک مٹانے کے کام آتے ہیں۔تم تو بے مصرف ہو خالی پیالے۔ کسی دن ماہانہ صفائی میں نکال باہر کردیئے جائو گے۔  ماہانہ صفائی ہوئی۔واقعی...

“Aik Cactus aur Gulab ki Kahani – Urdu Emotional Story | Hajoom e Tanhai”

ایک تھا کیکٹس ۔۔ صحرا میں اگا نہ کسی نے دیکھا نہ بھالا۔ کوئی گزرتے ہوئے نگاہ بھر گیا تو منہ بنا گیا۔ یونہی کہہ ڈالا بے کار پودا کانٹے دار۔نہ پھول نہ پھل نرا بوجھ دھرتی پر کیکٹس کے دل میں یہ جملہ ترازو ہوا سوچا کیا مقصد رہا میرا وجود خار دار بد شکل ۔ ہونا بے کار ہونے سے لوگ بیزار۔ قریب تھا کہ پودا سوکھتا جاتا  دنیا سے روٹھتا جاتا۔ اس نے آخری سہارے کیلئے دعا کی۔  یا خدا مجھے گلاب بنا دے۔ کوئی گھڑی قبولیت کی تھی ۔ کیکٹس روتے روتے سو گیا ۔صبح آنکھ کھلی تو پھولوں کے کنج میں سبک ہوا سے کھل رہا تھا۔ اسکی خوشبو چار سو پھیل رہی تھی اسکا وجود سب بدل چکا تھا۔ وہ اب ایک کھلتے گلابی رنگ کا گلاب کا پھول بن چکا تھا۔ اتنا خوبصورت کہ جب مالی آیا تو اسکی خوبصورتی سے متاثر ہو کر چن چن کر اکٹھے کیئے پھولوں میں رکھ لیا۔ اسکو ایک خوبصورت گلدستے کا حصہ بنا کر دکان میں سجا دیا گیا۔ سنگ اور بھی کئی حسین گلاب تھے۔ کسی خوش ذوق کی۔نگاہ پڑی اس گلدستے کو چن لیا۔ اٹھایا اور خرید لیا۔ یہ گلدستہ اسے آج اپنے ایک دوست کی شادی میں اسے تحفتا پیش کرنا تھا۔ اس نے بڑے خلوص سے دلہا بنے دوست کو بڑا سا گلدستہ پیش کیا ج...

phool sookhte gayay |urdu heart touching qoutes

پھول سوکھتے گئے پانی ذیادہ مل گیا تھا انہیں نتیجہ: جو چیز چاہیئے ہو وہ بھی ذیادہ نہیں چاہیئے ہوتی ہے۔ ۔ ⭐️Click the link https://temu.to/k/ettre6cnajt to get 💰Rs.15,000 coupon bundle!

kaghaz ki kashti kaghaz ka samander

مختصر بدنصیب کہانی ایک تھی کشتی ڈوب رہی کا کاغذ کی تھی۔۔ کاغذ کی کشتی سمندر میں؟ نہیں۔۔ سمندر بھی توکاغذ پر سجا تھا۔۔ پھر بھی ڈوب گئ۔۔ بات نصیب کی تھی۔۔ نتیجہ: اس کہانی کا نصیب ہی برا تھا۔۔ urduz web digest ایک اور علامتی کہا نی پڑھیئے  kaghaz-ki-kashti-kaghaz-ka-samander The-7-step-korean-skin-care-routine.html