Posts

ہتھیار کہانی

ہتھیار کہانی ایک تھا باد شاہ اسکی سلطنت بہت بڑی تھی کئی سلطنتوں کے با دشاہ اس پر قبضہ کرنا چاہتے تھے با د شاہ بہت پریشان تھا اس نے اپنی فوج بڑھا لی مگر پھر بھی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا ایک دن بادشاہ اپنے سپاہ سالار سے اپنی فوج کی صورت حال انکی مہارت اور طاقت کے حوالے سے تفصیلات سن رہا تھا کہ اسے خیال آیا کیوں نہ کوئی ایسا ہتھیار بنایا جایے جو بہت مہلک ہو اور اس کی سلطنت کی افواج کے سوا دنیا میں کسی کے پاس نہ ہو خیال آنا تھا کہ اس نے فورا ماہر ہتھیار ساز کو حکم دے ڈالا دنیا کا سب سے مہلک اور انوکھا ہتھیار بنا لایے ہتھیار ساز نے حکم سن تو لیا مگر پریشان ہو گیا اپنی تمام تر صلاحیتیں آزما ڈالیں سوچ کے گھوڑے دوڑ ایۓ ہر طرح کا ہتھیار بن تو چکا تھا تیر کمان سے لے کر تلوار تک چھری سے لے کر نیزے تک آخر نیا کیا ہتھیار بنایے سوچتا رہا خیر اسکے پاس وقت کم تھا اگر کوئی نیا ہتھیار بنایے بغیر بادشاہ کے حاضری دیتا تو آخری حاضری دیتا بادشاہ نے اسکا سر قلم کروا دینا تھا کرتے کرتے وہ دن آ پہنچا جب اسے اپنا شاہکار ہتھیار پیش کرنا تھا بادشاہ کی خدمت میں گھر میں حال سے بے حال سر پکڑے بیٹھا تھا جب سپ...

الیکشن دو ہزار اٹھارہ کہانی۔۔

الیکشن دو ہزار اٹھارہ کہانی۔۔  ایک بار تین دوست شکار کو گئے جنگل میں۔ شکار نہ ملا۔۔ شیر مل گیا تینوں نے مل کر اسکا شکار کرنا چاہا ایک نے پیچھے سے سے وار کیا ایک نے اوپر سے ایک نے شیر کی آنکھوں میں دھول جھونک دی شیر زخمی ہوا تو ۔۔ کسی طرح اسے باندھ لیا۔ مگر پھر بھوک سے نڈھال بھی ہوگئے اب شیر کو تو کھا نہیں سکتے تھے حرام حلال چھوڑو اسکے قریب جا کر حلال نہیں کر پائے کیونکہ اسکی دھاڑ سے ہی دم نکلنے لگتا  خیر اسی شش و پنج میں تھے کچھ طلبا ادھر آنکلے۔۔  ایک۔جو ان میں بڑبولا تھا اس  نے خوب خوب شیر کی برائیاں کیں شیر جوابا بس دھاڑتا مگر اس آدمی نے شیر کو بزدل ثابت کر لیا تبھی وہاں سے کسی سور کا گزر ہوا۔۔ طلبا چالاک تھے بولے شیر تو بندھا بیٹھا ہے ہم آپکو تب بہادر مانیں گے جب آپ شیر کو کھول کر اسکا شکار کر کے دکھائیں۔ اس بندے نے کچھ دیر سوچا پھر بولا ایک شرط پر میں اگر شکار کر لوں تو تم لوگوں کو کھانا پڑے گا۔۔ طلبا مان گئے۔۔ اس آدمی نے سور کو پکڑا اسے تقریر کرکے شیر سے مشابہ قرار دیا اسکی گردن پر چھرئ پھیر بھی دی۔ کچھ طلبا بدکے کچھ پکانے لگے۔۔ اب جب ہنڈیا تیار ہو گئ ہے تو سب...

سیاسی بچوں کی کہانی

سیاسی بچوں کی کہانی جناب آج ہم عوامی رائے آپکے سامنے لیکر آرہے ہیں ۔۔ جی جناب اس بار الیکشن کون جیتے گا؟ انصافین: اس الیکشن میں اس بار عمران خان پکا جیتے گا ۔ میں گنجوں کے سارے خاندان پر مزاحیہ خاکے بنائوں گا مسلم لیگ کے ہر بندے کا کچہ چٹھا کھولوں گا ان پر فیس بک ٹیوٹر پر مراسلے ڈال کر انکے پول کھولوں گا۔ یو ٹیوب پر ویڈیو بنوا کر ڈالوں گا۔ کہیں منہ دکھانے لائق نہیں چھوڑوں گا گنجوں کو۔۔ دیکھنا عوام تھوکیں گے بھی نہیں ان پر اور صرف بلے پر مہر لگائیں گے۔ مسلم لیگی : اس الیکشن میں بھی ن لیگ جیتے گی۔ کیونکہ میں الیکشن والے دن باہر نکلوں گا اور شیر پر مہر لگا کر واپس آجائوں گا۔۔ نتیجہ : ملکی سیاست سے اگر آپکی دلچسپی صرف انصافی پراپیگنڈے پر مشتمل مراسلے پھیلانے تک ہے تو یقینا آپکو ہے ہی نہیں دلچسپی۔ # election2018 # pmln # votekoizatdo از قلم ہجوم تنہائی

مجنون کون کہانی pagal/majnoon kon kahani

مجنون کون کہانی  ایک بار کوئی کسی مجنوں کے پاس سے گزرا  مجنوں کراہ رہا تھا اسے ترس آگیا پاس گیا پوچھا  کیا چاہیے؟ مجنوں نے نگاہ اٹھائی بولا: ہوش  کوئی مسکرا دیا  مجنوں نے اچنبھے سے دیکھا  کیوں مسکراتے ہو؟ کوئی بولا : ہوش تو پاس ہے جبھی تجھے احساس ہوا کوئی تیری حالت پر مسکرایا ہے  مجنوں رو پڑا  ہوش میں ہی تو ہوں اور ہوش ہی نہیں مجھے  کوئی حیران ہوا  یہ ممکن کیسے ؟ تو تو مجنوں بنا بیٹھا ہے  مجنون ہنس دیا  تو بھی تو ہوش مند بنا بیٹھا ہے مجنون کہیں کے  کوئی بھنا گیا  تیری یہ مجال مجھے مجنون کہے تو خود مجنون ہے جبی تجھے میں مجنون دکھائی دیتا ہوں  کسی کا اس راستے سے گزر ہوا  کیا دیکھتا ہے کوئی مجنون ہوا کسی ہوش مند سے جھگڑ رہا ہے چلا چلا کر کہہ تو مجنون ہے میں مجنون نہیں  کسی نے تاسف سے سر جھٹکا  کوئی ہوش مند بھلا کسی کو جتاتا ہے تو ہوش میں نہیں ہے ؟ نتیجہ : مجنون ہونا مشکل ہے ہوش کھونے پڑتے ہیں   از قلم ہجوم تنہائی #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab ...

قیامت کا سوچا کبھی

قیامت کا سوچا کبھی ؟ یہی وجود یہی مٹی دوبارہ بنا دیا جایگا جنّت کا سوچا کبھی ؟ خواہش ہی نہ رہے گی تشنگی تو چھوڑ دوزخ کا سوچا کبھی ؟ ایک یہی تو اپنے اعمال کا پھل ہوگا مگر روح کا کیا ہوگا ؟ اسے تو موت  بھی نہ آیگی نہ اب نہ تب اور ایک روح ہی تو بے چین رہتی ہے روح کا کیا ہوگا ؟ روح کا سوچا کبھی ؟ از قلم ہجوم تنہائی

لڑاکا کی کہانی

لڑاکا کی کہانی ایک تھا لڑاکا۔۔۔ بہت لڑاکا تھا۔۔ لڑتا ہی رہتا تھا۔۔ اس سے اس سے کبھی کبھی خود سے۔۔ لڑتے لڑتے تھکتا بھی نہیں تھا۔ ایکدن لڑ رہا تھا۔۔ کہ لڑتے لڑتے ہار بیٹھا۔۔ سوچ میں پڑا میں تو ہار گیا جیتا کون۔ اس الجھن میں تھا کہ پاس سے گزرتے کسی نے الجھن کا سبب پوچھا۔۔ کہنے لگا میں لڑ رہا تھا میں ہار گیا سوچتا ہوں جیتا کون؟ کسی نے پوچھا ظاہر ہے جس سے لڑ رہے تھے وہ کس سے لڑ رہے تھے 😧 لڑاکا بھڑک اٹھا۔۔ میں خود سے لڑ رہا تھا۔ مگر میں ہار گیا جیتا کون؟ کوئی بولا ۔ تم خود ہی ہارے خود ہی جیت گئے۔۔ ایسا کیسے ہو سکتا۔۔ لڑاکا لڑ پڑا۔۔ اس لڑائئ میں کون جیتا؟ کوئی لڑاکا نہیں تھا لڑاکا ہار بھی چکا تھا لڑاکا جیت بھی گیا مگر لڑاکا ابھی بھی شش و پنج میں ہے۔۔ لڑاکا خود سے لڑے اور ہار جائے تو جیتے گا کون۔۔ نتیجہ : لڑنا چاہیئے خود سے بھی مگر خود سے جیتنا بھی عزاب ہوتا ہے خود کو ہارنا بھی از قلم ہجوم تنہائی

سنجیدہ یا رنجیدہ کہانی

سنجیدہ یا رنجیدہ کہانی ایک تھا کوئی سنجیدہ بیٹھا تھا پاس سے گزرتے کسی کو تشویش ہوئی پوچھ بیٹھا کیا ہوا اتنے رنجیدہ کیوں ہو؟ کوئی حیران ہو کر بولا۔ میں رنجیدہ دکھائی دیتا ہوں؟ میں تو سنجیدہ ہوں کسی کو ہنسی آگئ۔۔ کوئی مزید حیران ہوا۔۔ کیوں ہنسے ہو تم؟ میں سنجیدہ ہوں کسی نے ہنستے ہنستے بتایا۔۔ میں رنجیدہ ہوں جبھی سوچا تم بھی رنجیدہ ہوگے۔۔ویسے اچھی بات ہے تم سنجیدہ ہو مگر رنجیدہ نہیں تم سنجیدہ ہو؟۔۔ کوئی مشکوک انداز میں پوچھنے لگا نہیں۔۔ کسی کوپھر ہنسی آگئ ہنس کر بولا میں رنجیدہ ہوں۔۔ کوئی چڑ ہی تو گیا۔۔ میں سنجیدہ ہوں کہا نا اور میں رنجیدہ۔۔ کسی نے اسکا مزاج بگڑتے دیکھا تو ہنستا اٹھ گیا۔ نتیجہ: ضروری نہیں کہ سنجیدہ انسان رنجیدہ ہو بالکل اسی طرح رنجیدہ انسان سنجیدہ ہو یہ بھی ضروری نہیں۔۔۔ از قلم ہجوم تنہائی