نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کالا کوا کہانی .... kala kawa kahani



Kahani time... 
ek tha kala kawa...
gora b kawa hota hay mager yehan nahi hota...
yehan mean mera profile nahi hay...
yehan matlab pakistan me...
haan tau yehan ki kahani nahi hay wesay...
mager kawa kala tha...
tha say murad yeh nahi k ab wo mer gaya...
mer tau khair gaya hi hoga mager baat kahani ki ho rehi...
yeh kahani kalay kaway k mutalik hay...
haan tau kalay kaway ki chonch b kali thi...
uski dum b us k par b uski ankhain b...
gharz pora kawa kala tha us k paon b kalay hi thay...
tau kalay kaway ko gora honay ka shoq nahi tha...
us ne goray kaway dekhay jo nahi thay wo yehan payay nahi jatay na...
tau kalay kaway ne socha k choon k wo kala hay tau uski kahani b kali si hogi...
mager kahani ka tau rung hota hi nahi hay...
kahani tau bas chalti jati hay...
Moral: kawa kala ho ya gora...
kahani ka hissa bun sakta hay... :)

کالا کوا  کہانی 
ایک  تھا  کالا  کوا...
گورا  بھی  کوا  ہوتا  ہے  مگر  یہاں  نہیں  ہوتا ...
یہاں   مطلب  میرا  بلاگ  نہیں  ہے ...
یہاں  مطلب  پاکستان  میں ...
ہاں  تو  یہاں  کی  کہانی  نہیں  ہے  ویسے ...
مگر  کوا  کالا  تھا ...
تھا  سے  مراد یہ  نہیں  کہ   اب  وہ  مر  گیا ...
مر  تو  خیر  گیا  ہی  ہوگا  مگر  بات  کہانی  کی  ہو  رہی ...
یہ  کہانی کالے   کوے  کے  متعلق ہے ...
ہاں  تو  کالے   کوے   کی  چونچ  بھی  کالی   تھی ...
اسکی  دم  بھی  اس  کے  پر  بھی  اسکی  آنکھیں  بھی ...
غرض  پورا  کوا  کالا  تھا  اس  کے  پاؤں  بھی  کلے  ہی  تھے ...
تو  کالے   کوے  کو  گورا  ہونے  کا  شوق  نہیں  تھا ...
اس  نے  گورے  کوے  دیکھے  جو  نہیں  تھے  وہ  یہاں  پایے
 نہیں  جاتے  نہ ...
تو  کالے کوے  نے  سوچا  کے  چوں  کہ  وہ  کالا  ہے  تو  اسکی  کہانی  بھی  کالی  سی  ہوگی ...
مگر  کہانی  کا  تو  رنگ  ہوتا  ہی  نہیں  ہے ...
کہانی  تو  بس  چلتی  جاتی  ہے ...
نتیجہ : کوا  کالا  ہو  یا  گورا ...
کہانی  کا  حصّہ  بن  سکتا  ہے ... :) 


از قلم ہجوم تنہائی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...