نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نصیب کا ستارہ

میرے ہاتھ میں تھا نصیب کا ستارہ۔۔ آسمان سےتھا خودہی اتارا۔۔
ایک جھٹکے میں میرے  ہاتھ سے چھوٹ تھا وہ بھی گیا۔۔

کبھی پلکوں سے میں نے چن تھے جو لیئے۔۔
ان کرچی کرچی خوابوں میں ٹوٹ تھا میں بھی گیا۔۔

آبلہ پائی تھی نری سفر زندگی کہاں سہل گزرا مرا۔۔
کسی نے رک کر احوال بھی پوچھا  ایک زخم میرا یوں  پھوٹ بھی گیا۔۔

کہاں گئے وہ میرے زاد راہ۔۔  میرے باوفا آزار۔۔
زخم نئے نہ دیئے مجھے کیوں؟۔۔ میں ان سےروٹھ بھی گیا۔۔

صنم خانے میں ملے مجھے عدو  و رقیب اک ملا حبیب پرانا  
مجھے پہچان کے وہ ملا گلے اورپھر جاتے ہوئے لوٹ بھی گیا۔۔

اس نے کہا الوداع پھر پلٹ کر بھی نہ دیکھا تھا مجھے۔۔
ایک میں کھڑا وہی سوچوساتھ اسکے مرا انگ ایک اٹوٹ بھی گیا۔۔


چارہ گری کے واسطے طعنے و تشنے دیئے تھے مجھے ۔۔
ہجوم نے کہا تھا میں ساتھ ہوں تیرے گو تنہائی میں پکڑا اسکا جھوٹ  بھی گیا
از قلم ہجوم تنہائی

تبصرے

گمنام نے کہا…
I could not resist commenting. Well written!
گمنام نے کہا…
Fantastic beat ! I wish to apprentice while you amend your
site, how could i subscribe for a blog website? The account aided me a acceptable
deal. I had been a little bit acquainted of this your broadcast offered bright clear idea
گمنام نے کہا…
I think this is among the most vital information for me.
And i am glad reading your article. But want to remark on few general things, The web site style is wonderful, the articles is really excellent :
D. Good job, cheers
گمنام نے کہا…
I was suggested this website by my cousin. I'm not sure whether this post is written by him as nobody else
know such detailed about my problem. You're wonderful!
Thanks!
گمنام نے کہا…
Hello i am kavin, its my first time to commenting anywhere,
when i read this article i thought i could also make comment due to
this good post.
گمنام نے کہا…
I visited many web pages except the audio feature for audio songs current at this website is really superb.

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...