نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

pyar kahani no 14


love stories...
lets celebrate 14 feb 
with ۞ஜஜ۞ஜ Budtameezஜ۞ஜஜ۞ style 
Pyar kahani no 14 :
Meri budtamez muhabbat... 
ek tha bacha ek thi bachi...
bachi boht budtameez si thi...
wo kch kha reha hota tau cheen leti...
aksar bachay k bal khainch k bhag jati thi...
wo apni gari say khel rha hota uski gari pe pao rkh k kuchal deti...
phr dono baray ho gayay...
us larkay ki ami ne usi larki say uska rishta tay kerdia...
bhanji thi na unki...
larka bhunaaya...
wo boht budtameez hay ammi...
aunty boleen nahi wo ab boht badal gae hay ab sharartain nahi kerti...
larka ne kaha me us say milna chahta houn k wo badal gae k nahi...
us ne valentine day ka wait kia...
us k liye phool aur choclate liye ek restaurant me table book kerwai...
rukhshay me wapis aya mun basorta hua...
jantay hain kiun...???
larki ai us ki choclate cheeni baal khainch k bhag gae... 
wo ghusay me baher aya tau gari k charo tyre puncture thay... 
gari ki chat pe ek chota sa bear hath me choclate liye betha tha ...
sath ek card b tha...
HaPpY VaLeNtInE DaY 
phool wo le gae thi sath 
Moral : HaPpY VaLeNtInE DaY 
FOR SINGLE...
BURI BAAT KOI VaLeNtInE DaY SHAY NAHI...
HUM MUSLIM HAIN...

love stories...
lets celebrate 14 feb :)
with ۞ஜஜ۞ஜ Budtameezஜ۞ஜஜ۞ style :)
پیار  کہانی  نمبر  14 :

میری  بدتمیز  محبت ... <3

ایک  تھا  بچہ  ایک  تھی  بچی ...
بچی بہت بدتمیز سی تھی 
وہ ..کچھ کھا رہا ہوتا تو چھین لیتی
اکثر بچے کے بال کھینچ کر بھاگ جاتی تھی 
وہ اپنی گاڑی سے کھیل رہا ہوتا اسکی گاڑی پر پاؤں رکھ کر کچل دیتی 
پھر دونوں بڑے ہو گیۓ
اس ؛ لڑکے کی امی نے اسی لڑکی سے اسکا رشتہ طے کردیا 
بھانجی  تھی نا
انکی 
لڑکا بھنایا 
وہ بہت بدتمیز ہے امی 
امی بولیں نہیں وہ اب بدل گئی ہے شرارتیں نہیں کرتی 
لڑکے نے کہا اس سے ملنا چاہتا ہوں کہ وہ بدل گئی کہ نہیں
اس نے ویلینتایں ڈے کا انتظار کیا 
اس کے لئے پھول اور چاکلیٹ لئے ایک ریسٹورن میں میز منتخب کروائی
رکشے میں واپس آیا منہ بسورتا ہوا 
جانتے ہیں کیوں؟
لڑکی آئی اسکی چاکلیٹ چھینی بال کھینچ کر بھاگ گئی 
وہ غصے میں بہار آیا تو گاڑی کے چاروں پہیے پنکچر تھے 
گاڑی کی چھت پر ایک چھوٹا سا بھالو ہاتھ میں چاکلیٹ لئے بیٹھا تھا ساتھ ایک کارڈ بھی تھا 
ہیپی ویلینٹائن ڈے 
پھول وہ لے گئی تھی ساتھ 

نتیجہ  : جوڑی دار لوگوں کے لئے ہیپی ویلینٹائن ڈے 
اکیلے لوگوں کے لئے 
بری  بات  کوئی  ویلینٹائن دے  شے  نہیں ...
ہم  مسلم  ہیں ...


از قلم ہجوم تنہائی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...