Hajoom E Tanhai is a web blog that inspires you with Urdu aqwal e zareen, Urdu life quotes, motivational Urdu quotes, life lessons in Urdu, Urdu moral stories and Urdu metaphors. You can learn urdu from our captivating and motivation urdu stories in simple and classic urdu , You can also read stories that teach you valuable lessons and morals in an engaging way. Urduz is a web blog that helps you to live a better and happier life with Urdu.
ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا آخر آپ اتنی دیر سے کیا سوچ رہے فلسفی مسکرایا میں سوچ رہا تھا کہ وقت میری سوچوں سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے گزر رہا ہے نتیجہ : سوچیے مگر یاد رکھے سوچتے ہوۓ وقت جلدی گزرتا ہے از قلم ہجوم تنہائی
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
ایک بار کوئی خزانے کا راز پاگیا ۔ میلوں سفر کیا پیدل تنہا جا پہنچا کسی غار میں۔کیا دیکھتا ہے وہاں کسی نے کھود کھود کر خزانہ ڈھونڈ نکالا ہے کسی کی خوشی کی انتہا نہ تھی خوش ہو کر بولا۔۔ میں خوشی سے مر ہی نہ جائوں کہیں۔۔ کوئی مایوس ہو رہا دکھ لگا مر رہا۔۔ کسی کی خوشی ماند پڑی کوئی غم سے مر گیا۔۔ کسی نے سوچا۔۔ مل جانے کی خوشی سے کھو دینے کا غم بڑا ہوتا ہے۔۔
از قلم ہجوم تنہائی
Hajoom E Tanhai
alone?join hajoom
#urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
سلام دوستو۔کیا آپ سب بھی کورین فین فکشن پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟
کیا خیال ہے اردو فین فکشن پڑھنا چاہیں گے؟
آج آپکو بتاتی ہوں پاکستانی فین فکشن کے بارے میں۔ نام ہے
Desi Kimchi ..
دیسئ کمچی آٹھ لڑکیوں کی کہانی ہے جو کوریا میں تعلیم حاصل کرنے گئیں اور وہاں انہیں ہوا مزیدار تجربہ۔۔کوریا کی ثقافت اور بودوباش کا پاکستانی ماحول سے موازنہ اور کوریا کے سفر کی دلچسپ روداد
پڑھ کر بتائیے گا کیسا لگا۔ اگلی قسط کا لنک ہر قسط کے اختتام میں موجود یے۔۔
Desi Kimchi seoul korea based Urdu web travel Novel ALL EPISODES LINKS
بڑا کہانی ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ہاتھی اور چوہے کی دوستی ہوگئ۔ ہاتھی چوہے کا کافی خیال رکھتا۔ اسکو اپنے کندھے پر بٹھا کر سیر کراتا اسکو کبھی اونچے درخت کی شاخ پر بٹھا کر نظارہ کراتا اسے خود گھر پہنچاتا لاتا لے جاتا جب کھانے لگتا تو چوہے کو وہی کچھ کھلاتا جو ہاتھی خود کھاتا۔ چوہا کبھی اسکے لیئے تھوڑا سا کھانا لاتا تو یوں ظاہر کرتا کہ جیسے اسکا پیٹ تھوڑا سا کھاکر بھی بھر گیا ہے کبھی چوہے کو شرمندہ نہ کرتا ہاتھی فطرتا ہی ایسا تھا بڑے دل کا مگر ہوتا یوں کہ دونوں جنگل میں گھومتے تو ہاتھی اپنی جسامت ڈیل ڈول اور اخلاق و کردار کی وجہ سے دور سے نظروں میں آتا جانور اس سے خود ملنے آتے ہاتھی بہت اخلاق سے جواب دیتا چوہا ایسے موقعوں پر نظر انداز ہو جاتا اکثر ہاتھی کو جتاتا اگر وہ اتنا بھاری بھرکم بڑا سا نہ ہوتا تو ہرگز بھی اتنا چاہا نہ جاتا۔ ہاتھی کو لگنے لگا تھا کہ چوہا اس سے جلنے لگا ہے۔ چوہے نے ہاتھی سے ہر بات میں مقابلہ کرنا شروع کردیا ہاتھی کیلئے کبھی خود کچھ نہ لاتا نہ تحفہ نہ کچھ اور ہاتھی کبھی اسکے لیئے کچھ لے آئے تو یوں جتاتا جیسے ہاتھی نہ بھی لاتا تو چوہے کو فرق نہ پڑتا یا اگر ہاتھی لے بھی آیا تو کیا ہوا ہاتھی بڑا ہے اسے ہی خیال رکھنا چاہیئے۔ ہاتھی کو کبھی کبھی برا بھی لگتا مگر جانے دیتا۔ اب چوہے نے ہاتھی سے مقابلے کی ٹھانی۔۔ خوب کھا کھا کر وزن بڑھایا لٹک لٹک کر قد چوہا کم بلی ذیادہ لگنے لگا۔ ہاتھی اور چوہے کی دوستی سے حاسد دیگر جانور چوہے کے کان بھرتے کہتے چوہا تو ہاتھی بن سکتا ہے بلی تو بن ہی گیا ہے مگر ہاتھی چاہ کر بھی چوہے جتنا چھوٹا نہیں ہوسکتا۔ اب چوہا اٹھتے بیٹھتے فخریہ ہاتھی کو جتاتا کہ وہ چاہ کر بھی چوہا نہیں بن سکتا۔۔ ہاتھی کبھی اسے پلٹ کر یہ نہ کہتا کہ میں چوہا بننا چاہتا ہی نہیں۔۔ کون چوہا بننا چاہے گا۔۔ مگر چوہا سینہ پھلا کر پھرتا کہ میں تو ہاتھی بن کر رہوں گا۔ کھا کھا کر پھٹنے والا ہوگیا مگر چوہے کی جسامت بلی سے ذیادہ بڑھ نہ سکی۔۔ چوہا ہلکان ہوگیا مگر ہار ماننے کو تیار نہ تھا۔ ایکدن ہاتھی اس سے ملنے آیا تو چوہا کہنے لگا مجھے تو ہاتھی بننے کا شوق نہیں ورنہ میں جب چاہوں ہاتھی بن سکتا ہوں میرے تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ہاتھی سن کر مسکرا دیا۔۔ صحیح کہہ رہے ہو تم لیکن ابھی بھی تم چوہوں کے ہاتھی تو بن چکے ہو۔اتنا بڑا چوہا کس نے دیکھا ہوگا بھلا ؟ چوہا پھول گیا۔۔ واقعی ایسا ہے۔۔۔۔ ہاتھی مسکرا کر بولا ہاں ۔۔ تم چوہوں میں سب سے بڑے ہو چکے ہو تم چوہوں کے ہاتھی ہی تو ہو۔۔ چوہا خوش ہوگیا ہاتھی سے بولا۔۔ ہاں دیکھ لو لیکن تم ہاتھیوں کے چوہے نہیں بن سکتے ہا ہا ہا تم تو اتنے بڑے ہو۔۔ چوہے نے ہاتھی کا مزاق اڑانا شروع کر دیا۔ ہاتھی پھر بھی مسکرا دیا۔۔۔ نتیجہ :ہاتھی واقعی بڑا تھا۔۔ ظرف کا بڑا۔۔۔۔۔۔۔ از قلم ہجوم تنہائی
Hajoom E Tanhai
alone?join hajoom
#urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
کتے والی کہانی ایک دفعہ کا زکر ہے ایک بزرگ کا سخت سردی میں رات کو ایک جگہ سے گزر ہوا ۔ کیادیکھتے ہیں ایک کتا بھونکے جا رہا ہے ۔ بزرگ پاس آئے اور پیار سے پوچھنے لگے بھئ کیوں بھونکتے ہو؟ کتا بھونکا مجبور ہوں بے بس ہو ں معمولی کتا بھوک اور سردی سے ناتواں بھونکوں نا تو کیا کروں۔ بزرگ کو ترس آیا کتے کو دعا دے کر چلے گئے۔۔ بھوک ختم ہو جائے تمہاری سردی سے نجات ہو اور مجبور نہ ہو کبھی اتنی طاقت ملے کچھ عرصے بعد دوبارہ اسی جگہ سے گزر ہوا تو کیا دیکھتے ہیں لوگ سلام دعا کی جگہ بھئو بھئو کر کے مل رہے ہیں۔ بزرگ بڑے حیران ہوئے کسی سے پوچھا تم پر حکمران کون ہے ؟ اگلا بھونک کر بولا وہی کتا جسے آپکی دعا نے ہم پر حکمران کردیا ہے۔۔ بزرگ بھونچکا سے رہ گئے بولے طاقت تو کتے کو ملی ہے تم لوگ کتے جیسے کیوں ہوگئے؟ مجھے ملوائو اپنے حکمران سے۔۔ وہ شخص بزرگ کو کتے کے محل میں لے گیا بڑی شان سے تخت پر براجمان بھونکے جا رہا تھا بزرگ نے تعجب سے پوچھا ۔ اب نا تمہیں بھوک ستاتی ہے نا سردی طاقت بھی مل چکی اب کیوں بھونکتے ہو؟ کتا بھونکنے لگا بھونکتا گیا اتنا بھونکا کہ بزرگ دبک سے گئے۔۔ کتا بھونکتا تھا کتا ہوں ۔۔ بھونکوں گا نہیں تو کیا تمہاری طرح بکوں گا کیا؟ اب تو میری زبان اس علاقے میں بھی رائج ہو گئ ہے یہاں رہنا ہو تو بھونکو ورنہ بھاگو بھئو بھئو۔۔ نتیجہ : کتا ہونا جرم نہیں کتے جیسا ہونا یقینا ہے از قلم ہجوم تنہائی
Hajoom E Tanhai
alone?join hajoom
#urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle