خالی پیالہ کہانی
ایک تھا خالی پیالہ ۔آرام سے اپنی زندگی گزار رہا تھا۔ اسکے ہم پیالے کارآمد سمجھے جاتے تھے یہ پیالہ عیب دار تھا۔کوئی اسے استعمال نہیں کرتا ۔ دیگر پیالوں میں کبھی کوئی میٹھا کھاتا کوئی ٹھنڈا پانی پیتا، کبھی کسی کو گرم گرم کھانا کھانے کیلئے استعمال کیا جاتا۔ خالی پیالہ ان سب کو دیکھ کر خوش ہوتا ۔ نہ اسے گرمائش سہنی پڑتی نہ ٹھنڈک۔آرام سے الماری کے کونے میں پڑا رہتا۔ عیب دار تھا سو کوئی اگر اسے استعمال کرنے کیلئے اٹھا بھی لیتا تو واپس رکھ کر دوسرا اٹھا لیتا
خالی پیالہ ہنس ہنس کر دوسروں کو بتاتا۔ اتنا بے کار ہوں کہ آرام و عیش کی زندگی گزارتا ہوں۔ نہ مجھے وقت بے وقت مانجھا جاتا نہ گرم سیال سہنا پڑتا نہ غیر ضروری ٹھنڈک سہہ کر جھوٹا قرار پاتا ہوں۔
کچھ پیالے ہاں میں ہاں ملاتے کچھ کہتے
ہم خالی کم ہی رہتے ہیں۔ ہم کام آرہے ہیں کبھی کوئی گرم کھانا ڈال دے تو اپنی تاثیر سے اسے فیض پہنچاتے ہیں کبھی کسی کو میٹھا کھلا کر خوش کرتے ہیں کبھی کسی کی بھوک مٹانے کے کام آتے ہیں۔تم تو بے مصرف ہو خالی پیالے۔ کسی دن ماہانہ صفائی میں نکال باہر کردیئے جائو گے۔
ماہانہ صفائی ہوئی۔واقعی نکال باہر کردیئے گے۔مگر صرف خالی پیالہ نہیں اسکے جوڑ کے باقی سب پیالے بھی کیونکہ ان پیالوں کا رواج ختم ہوگیا تھا۔۔
مالکن نے فیاضی دکھاتے ان برتنوں کو کام والی کے حوالے کردیا تھا۔ خالی پیالہ اس دن قہقہے لگا لگا کر ہنسا ۔ لو تم لوگ تو بڑے کارآمد تھے نا کیا ہوا مقدر میں میری طرح دربدری آئی تاہم تم سب کثرت استعمال سے گھس گئے میں نوا نکور رہا۔باقی پیالے آج پہلی دفعہ رشک سے دیکھ رہے تھے۔
نئے گھر میں نہ انہیں برتنوں کی الماری ملی نہ سینت کررکھے جانے کا اعزاز یہ واحد استعمال کے برتن تھے۔ پرانے برتن ماسی نے نکال دیئے کوئی ایک بھی پورا ایک جیسا جو نہ تھا۔اسکےبچے شوق سے نئے پیالوں میں کھاتے پیتےلاپروائی سے وہیں باورچی خانے میں زمین پر رکھ کر اٹھ جاتے۔ماسی خوب رگڑ کر دھوتی تو چمک جاتے مگر جس دن تھکی ہوتی اس دن میل جما رہ جاتا یہاں کوئی مالکن اسے گندے برتن دھونے پر ڈانٹتی جو نہ تھی۔ خالی پیالہ یہاں بھی استعمال میں نہ آتا۔ عیب دار جو تھا۔ایک دن ماسی صحن میں برتن دھو رہی تھی اسکی بیٹی کو پیالے کی ضرورت پڑی اسے اسی عیب دار کو نکالنا پڑا۔ ابھی پانی لیکر باہر آئی ہی تھی کہ صحن میں کھیلنے بھائیوں نے بال اچھالی سیدھا اس پیالے پر۔
اس میں پانی چھلک کر سارا اس کو بھگو گیا
اس نے جھنجھلا کر پیالہ دھونے والے برتنوں میں رکھا اور ماں سے دھلا ہوا پیالہ لیکر اندر چلی گئ۔ ماسی نے سب دھلے برتن اٹھائے اس پیالے کو دھونا ہی بھول گئ
خالی پیالہ صحن میں خالی پڑا تھا۔۔۔
پہلی دفعہ اسے اکیلا پن ناکارہ پن چبھا
کیا اس لائق بھی نہیں کہ پانی پلا سکوں؟
آسمان سے شکایت کی
آسمان برس اٹھا
اسکو پانی سے بھردیا۔۔ ساری رات اس پر پانی پڑتا بھرتا گرتا رہا۔صبح ننھی چڑیوں کی چہچہاہٹ سے آنکھ کھلی۔
ننھی چڑیا خالی پیالے میں چونچ مار کر پانی پی رہی تھیں۔خالی پیالہ اب خالی نہ رہا تھا بھر گیا تھا۔ تبھی اسکی نگاہ ماسی پر پڑی جو اسکے ساتھ کے ایک ٹوٹے پیالے کو باہر پھینکنے آئی تھی۔
ٹوٹا پیالہ خالی پیالے کے گرد چڑیوں کا۔ہجوم دیکھ کر سوچ رہا تھا
خالی پیالہ بہتر رہا میں تو استعمال ہو کر ختم ہوگیا۔
ماسی نے خالی پیالے کو دیکھا اٹھا لیا
یہ تو بس اوپر سے عیب دار ہے اس میں موجود پانی تو گرا ہی نہیں یہ استعمال ہوسکتا ہے۔ پانی گرا کر ما نجھا اور ٹوٹے پیالے کی جگہ رکھنے چلی گئ۔
نتیجہ: خالی پیالہ ابھی بھی خالی ہے۔ عیب دار ہے نا کسی کو اچھا نہیں لگتا اسے استعمال کرنا۔ قسمت اپنی اپنی۔
kuch acha perho
#urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen
#vaiza #hajoometanhai
تبصرے