Posts

امریکہ کی چھوٹی سی فرمائش

 امریکہ کی چھوٹی سی فرمائش  سنو پاکستان  مرے گھر میں میلہ  لگا ہے   بہت سے خوش کن تماشے ہو  رہے ہیں  سب ہنس رہے ہیں  سب خوش ہیں  تمہارے حال پر سب ہنستے ہیں  انکو اور ہنسانا ہے   تم بھی شامل ہو جاؤ  مگر تماشا کرنے کے لئے  کہ ہمیں اور خوش ہونا ہے  ہمیں آتش بازی پسند ہے  ایک چھوٹی سی فرمائش ہے  تم اپنا گھر  جلا دو  کہ اس آتش بازی سے سب خوش ہو جائیں گے  بس چھوٹی سے فرمائش ہے  از قلم ہجوم تنہائی

کہیں چہرہ کتابی

kaheen chehra kitabi... kisi k andaz nawabi...  koi kam sukhan per tez... kisi ki tabyat hungama khez... kbi dobo dia jheel si ankho nay... kbi saya kia daraz zulfo nay... kisi ki masoom ada k aseer huay... kisi ki shola bayani k agay tasveer huay... mang bethay hum b khuda e ishq say... bach na sakay hum b waba e ishq say... kaha tau bs itna k humain khazena e hayat tau ata kijyay... huns k jawab mila ya wehshat kissi aik pe tau iktefa kijyay... by hajoom e tanhai   کہیں چہرہ کتابی  کسی کے انداز نوابی   کوئی کم سخن پر تیز  کسی کی طبیعت ہنگامہ خیز  کبھی ڈبو دیا جھیل سی  آنکھوں نے  کبھی سایا کیا دراز زلفوں نے  کسی کی معصوم ادا کے اسیر ہوئے  کسی کی شعلہ  بیانی کے آگے تصویر ہوئے  مانگ بیٹھے ہم بھی خداۓ عشق سے  بچ نہ سکے ہم بھی وبا ۓ  عشق سے  کہا تو بس اتنا کہ ہمیں خزینہ حیات تو عطا  کیجئے  ہنس کے جواب ملا یا وحشت کسی ایک پہ اکتفا کیجئے  از قلم ہجوم تنہائی

تھوڑا سا دھواں ہے

تھوڑا سا دھواں ہے   چھوٹی سی چنگاری کا  مگر تپش بہت ہے  یہ تپش مرے  اندر ہے   میں جل رہی ہوں  میں اس سے نجات بھی پا سکتی ہوں  مگر میں ایسا نہیں چاہتی  مجھے جلنے میں ایک خوشی ہے  کہ  میں نے جلنے کے باوجود  اس چنگاری کو ہوا دی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

بادل کہانی

بادل کہانی  ایک تھا بادل یونہی کسی گھر کے پاس سے گزر رہا تھا گھر کا مالک دروازہ کھلا چھوڑ گیا تھا  بادل اندر گیا کچن میں دیکھا چاۓ بنی پڑی تھی غٹا غٹ چڑھا گیا  باھر گیا برسنے لگا  لوگ حیران ہوۓ چاۓ برس رہی ہے سب کپ لے کر کھڑے ہو گیے گھر کا مالک بھی گزر رہا تھا سوچا میں گھر میں چاۓ بنانے کا که کر آیا ہوں بیوی نے بنا رکھی ہوگی وہ ہی پی لونگا گھر آیا تو دیکھا اسکا کپ خالی پڑا ہے اور پورا گھر پانی پانی ہو رہا بیوی پریشان کھڑی تھی اس نے بیوی سے کہا چاۓ ؟ بیوی نے کہا بنا دونگی مگر پہلے ذرا گھر کا پانی نکال دوں بادل سب گیلا کر گیا شوہر نے کہا اچھا میں سوتھ دیتا ہوں تم چاۓ بنا دو اور وائپر نکالا اور گھر سوتھنے لگا بیوی کچن میں گئی دیکھا دودھ ختم انتظار کرنے لگی کہ شوہر کام ختم کر لے پھر دودھ لانے بھیجے  نتیجہ : اگر بادل چاۓ برسا رہا ہو تو کپ لے کر کھڑے ہو جائیں گھر جا کے پینے کا شوق نہ پالیں گھر والوں کو اور بھی کام ہوتے ہیں چاۓ بنانے کے سوا از قلم ہجوم تنہائی

بہت سوچا آج میں نے کہ میں کیا کیا سوچوں ..

boht socha aj mene k main kia kia sochoun... phr sochta houn sochna kia k kia kia sochoun...  socha akhir kuch mene ab is soch me gum houn... sochta houn k kia bataon main kia kia sochoun... itna socha sochain meri khud soch me per gaen... sochta kitna hay is soch ko k main kia kia sochoun... sochtay ho tum k socha mene akhir ab kia hay... me yeh sochoun tujh ko laga kia main kia kia sochoun... tanhai me sochoun hajoom mery gird sochta kya ha... hajoom me sochoun tanhai main main akhir kia kia sochoun poetry by Hajoom e Tanhai بہت  سوچا  آج   میں نے  کہ  میں  کیا  کیا  سوچوں ... پھر  سوچتا  ہوں  سوچنا  کیا  کہ  کیا  کیا  سوچوں ... سوچا  اکھڑ  کچھ  میں نے  اب  اس  سوچ  میں  گم ہوں ... سوچتا  ہوں  کہ  کیا  بتاؤں  میں  کیا  کیا  سوچوں ... اتنا  سوچا  سوچیں  میری...

کون سب سے برا ہے؟

کون سب سے برا ؟ کہانی ایک تھا فلسفی۔۔ بہت برا ۔۔ اسکی سب سے بڑی برائی تھی وہ سوچتا تھا۔۔ ہر وقت لگاتار ۔۔ سوچ سوچ کر اسکے سر کےنبال جھڑ چکے تھے۔۔ وہ اپنے شاگردوں کو بھی یہی تلقین کرتا تھا۔۔ سوچو۔ اسکے سب شاگرد بھی سوچ سوچ کر گنجے ہو چلے تھے۔۔ ایک دن فلسفی نے سوچا مقابلہ کرائے اپنے شاگردوں میں کون سب سے زیادہ برا ہے۔۔یعنی اپنی خامیوں سے سب سے زیادہ واقف کون ہے۔۔اس نے اپنے شاگردوں کو جمع کیا اور کہا۔۔ اپنی تعریف کرو۔۔ اپنی خوبیوں کو بیان کرو تاکہ مجھے اندازہ ہو تم لوگوں میں سے کون سب سے زیادہ برا ہے۔۔ کسی شاگرد نے ہاتھ کھڑا نہ کیا۔۔ سب سر جھکا کر بیٹھ گئے۔۔ فلسفی انہیں دیکھتا رہا۔۔ کسی کو اپنی کوئی خوبی معلوم نہ تھی۔۔ اسکی آنکھوں میں آنسو آگئے۔۔ تم سب میں سب سے زیادہ میں برا ہوں۔۔ شاگرد حیرت سے سر اٹھا کر فلسفی کو دیکھنے لگے۔۔ گنجا بوڑھا روتا ہوا فلسفی واقعی دیکھنے میں بہت برا لگ رہا تھا۔۔ پھر جس جس کے سر پر بال بچے تھےانہوں نے اس کو دیکھ کر برا سمجھا انہیں احساس ہوا وہ کتنے بہتر ہیں۔۔ اور جس جس کا سر سوچ سوچ کر صفا چٹ ہو چلا تھا انہوں نے اسے دیکھ کر رشک کیا انہیں یقین ہ...

دھتکارے کی کہانی

دھتکارے کی کہانی ایک تھا کوئی۔۔ دنیا کا مارا تھا۔۔ جہاں جاتا ٹھکرایا جاتا۔۔ جو ملتا دھتکار دیتا۔۔ کوئی اپنا قصور بھی آج تک نہ جان پایا تھا۔۔ کوئی روتا تھا۔۔ بلکتا تھا۔۔ آخر مجھ سے ہی سب کو نفرت کیوں۔۔ یونہی دنیا کی دھتکار سہتا ملول سا جا رہا تھا۔۔ دیکھا کسی کو دنیا سر آنکھوں پر بٹھا رہی تھی۔۔ پھول نچھاور کر رہی تھی۔۔ کسی کو سب نے قبول کیا تھا۔۔ کوئی دیکھ کر اداس ہوا۔۔ مجھے ہی کیوں دنیا دھتکار دیتی۔۔ مجھے ہی کیوں خلوص نہ مل سکا۔۔ مجھ سے ہی سب بے زار کیوں ہیں۔۔ مجھے آخر اتنا زلیل و خوار ہونے کے لیئے پیدا ہی کیوں کیا۔۔ اتارا ہی نہ ہوتا زمیں پر یا واپس بلا لیا ہوتا سوال عرش والے سے کیا تھا۔۔ جواب ایک زمین زاد دے گیا۔۔ گزرتے ہوئے اسکا شکوہ سن کر ہنس پڑا۔۔ تم بہت خو ش نصیب ہو۔۔جو  دنیا کی ٹھوکر پر ہو جسکو دنیا مل جاتی ہے اسکو عرش میں مقام نہیں ملا کرتا۔۔ نتیجہ: چھوڑ دنیا دیتی ہے شکوہ خدا سے ہوتا ہے۔۔ از قلم ہجوم تنہائی