نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عقاب کہانی... auqaab kahani

Kahani time...
ek dafa ka zikar hay do auqab thay...
Bah aur Aidi dono behtreen dost thay...
dono k mashghalay ek thay...
dono ki dilchaspyan ek theen...
dono aksar apas me shart lagaya kertya thay
kon zada ooncha uray ga...
hamesha aidi jeet jata tha...
us k pass her jeet ki nishani maujod thi...
ek bar Bah say kisi aur auqab ne race lagae ...
is bar Bah jeet gaya...
us ne ajeeb herkat ki...
apna jeet ka nishan la k Aidi ko thama dia...
tum is k qabil ho ager yeh race tum lagate tau b tum hi jeettay...
Aidi ko yeh tau pata tha k woh bah say behtar hay mager yeh nishan usay nahi Bah ko mila tha...
tb Aidi ko samjh nahi aya tha us ne khushi khushi le lia tha...
us k baad aj tak Aidi kisi say b na jeet paya...
haan Aidi aur Bah ne us k baad kabhi race b nahi lagai...
Moral : haar jeet kismat say muqadar banti qabliat say nahi... 
by hajoom e tanhai 
عقاب کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے دو عقاب تھے 
باہ اور ایڈی دونوں بہترین دوست تھے دونوں کے مشغلے ایک تھے دونوں کی دلچسپیاں ایک تھیں 
دونوں اکثر آپس میں شرط لگایا کرتے تھے کون زیادہ اونچا اڑ ے گا ہمیشہ ایڈی جیت جاتا تھا 
اسکے پاس جیت کا ہر انعام و نشانی موجود تھی ایک بار باہ نے کسی اور عقاب سے ریس
لگائی اس بار باہ جیت گیا اس نے عجیب حرکت کی اپنی جیت کا نشان لا کر ایڈی تھما دیا 
تم اس کے قابل  ہو اگر یہ ریس تم لگاتے تو بھی تم ہی جیتتے 
ایڈی کو یہ تو پتہ تھا کہ وہ باہ سے بہتر ہے مگر یہ نشان اسے نہیں باہ کو ملا تھا تب ایڈی کو یہ سمجھ نہیں آیا تھا 
اس نے خوشی خوشی لے لیا تھا اسکے بعد سے آج تک ایڈی کسی سے بھی نہ جیت پایا تھا 
ہاں ایڈی اور باہ نے اس کے بعد کبھی ریس بھی نہیں لگائی 
نتیجہ : ہار جیت قسمت سے مقدر بنتی قابلیت سے نہیں 


از قلم ہجوم تنہائی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...