Posts

Showing posts from February, 2021

رسی اور گلگلہ کہانی

رسی اور گلگلہ کہانی ایک تھی رسی ۔۔طاقتور خوب پھانسوں والی۔ کسی سے لپٹ جائے تو خون نکال دیتی تھی۔ رسی کو اپنی طاقت پر گمان تھا۔ اکثر کو باندھ لیتی تھی۔ کچھ کرنے نہیں دیتی تھی۔ جو اکڑتابندھتا جو بگڑتا  پھنستا جو اٹکتا دھنستا۔۔ رسی بل۔کھاتی سانپ کی طرح پھنکارتی فتح کا جشن مناتی۔۔  ایک تھا گلگلہ۔۔ نرم سا لجلجا سا ۔۔پھسل پھسل جاتا تھا۔۔  نہ اکڑتا نہ بگڑتا سو کہیں اٹکتا بھی نہیں تھا۔۔ ایک بار گزر رہا تھا رسی سے سامنا ہوا۔  رسی لوگوں کی عادی تھی جنکو روکنا اسکی عادت تھی شومئی قسمت گلگلے سے ٹکرگئ۔۔  غرور سے کہا کہو تو باندھ لوں۔۔  گلگلہ ہنسا۔۔  بندھنا میری فطرت نہیں۔۔  میری فطرت باندھنا ہے ہمت یے تو بڑھ جائو گلگلہ اس بار مسکرایا۔۔ اور بڑھنے لگا رسی بل کھا گئ۔۔ راستے سے بندھی پائوں سے اٹکی گلگلہ رسی سے بچتا گزرا رسی لپٹی  گلگلہ پھسلا۔۔  رسی خاک چاٹتی رہ گئ گلگلہ ہنستا آگے بڑھ گیا نتیجہ:لوگ بٹی ہوئی رسی کی طرح ہوتے ہیں۔  آپکے پائوں باندھ لیتے ہیں بڑھنے نہیں دیتے ہاتھ باندھ لیتے ہیں  کچھ کرنے نہیں دیتے گلے میں پھندہ بن جاتے ہیں  چین ...

ہرنی کی انسانوں والی کہانی

ہرنی کی کہانی۔  ایک تھی ہرنی بے حد خوبصورت قلانچیں بھرتی پھرتی تھی جنگل میں اسکی دوستی ایک گینڈی سے تھی۔ گینڈی موٹی بھدی ہرنی کا ساتھ نہیں دے پاتی تھی۔ مگر ہرنی کو اسکی قدر تھی۔ ہرنی کو جنگل کے سب نشیب و فراز پتہ تھے اسکو جنگل کے پتے پتے ڈالی ڈالی کی۔خبر تھی۔ وہ جنگل میں اکثر دیگر جانوروں کو جنگل کی معلومات بانٹتی پھرتی تھی۔ گینڈی کو اسکا ساتھ دینا مشکل لگتا تھا۔یہ کیا ادھر سے ادھر پھرو وہ بس اپنے تالاب کے پاس لوٹیاں لگانے میں خوش تھی۔رفتہ رفتہ دوریاں بڑھیں ہرنی کبھی کبھی ملنے آتی مگر گینڈی سے یہ زحمت تک نہ ہوتی۔ ہرنی نے گینڈی کو خوبصورت پھولوں کا تاج تحفہ دیا ۔ گینڈی نے لے لیا بعد میں ہنسی جانوروں کی ہڈیوں کا تاج دیتی یہ تو مرجھا جائے گا۔ وہی ہوا تاج ایک دو دفعہ پہنا پھر مرجھا گیا۔ مگر گینڈی کو فائدہ ہوا ایک گینڈے کو تاج پہنے گینڈی اتنی پسند آئی کہ اس سے شادی کرنے کی پیشکش کر ڈالی۔ گینڈی اب خوش اپنے گینڈے اور  اپنے منے سے گینڈے کے ساتھ وہیں اسی تالاب میں لوٹیاں لگاتی رہی۔  ایک دن اس نے دیکھا ہرنی کشتی پر بیٹھی جا رہی ہے۔ تیر کر اسکے پاس پہنچی ہرنی اسے دیکھ کر خوش ہوئی مگ...

اود بلائو کہانی

Image
اود بلائو کہانی۔۔  ایک تھا بچہ ساحل کنارے اپنی بلی سے کھیل رہا تھا۔ بلی بچے سے دور بھاگ رہی تھی اور بچہ اسکے پیچھے۔بلی بچے سے دور بھاگتے بھاگتے سمندر کی لہر کی زد میں آگئ۔ بچے کو بلی بہت پیاری تھی۔ اسکے پیچھے بھاگتا گیا۔ بلی اگلی لہر سے سمندر سے نکل کر واپس ساحل کی جانب دوڑ گئ۔  بچہ ڈبکیاں کھانے لگا۔ دور ایک اود بلائو تیر رہا تھا۔ بچے بے ہوش ہونے لگا تو دوڑ کر آیا اسے اپنی پشت پر لاد کر باہر ساحل پر لا رکھا۔ بچے کو منہ سے الٹ کر اسکی پشت دباتے ہوئے بچے کے پھیپھڑوں سے پانی نکالنے لگا۔ ہانپ ہانپ گیا۔ ہمت نہ ہاری۔ بچے کو اپنے پروں سے تھپتھپایا۔ بچے نے آنکھ کھولی۔  اود بلائو اس پر جھکا ہوا تھا۔ بچے نے منہ پھیر لیا۔ دور کچھ فاصلے پر  بلی بیٹھی دھوپ سینک رہی تھی۔ اٹھا دوڑ کر اسکے پاس گیا اسے بانہوں میں بھینچ لیا۔ بلی کسمسائی اسکی بانہوں سے نکل کر دورہٹ کر جا بیٹھی۔  بچہ اسے پیار سے بلانے لگا۔۔ سو نخروں سے پاس آبیٹھی بچہ اسی پر خوش ہوگیا۔ بلی بچے کو گود میں بیٹھی اسکے پائوں پر پنجہ مار رہی تھی۔  اود بلائو نے دیکھا بچے کے پائوں میں بس ایک جوتا تھا۔اس نے متلاشی نگاہ...