Posts

Bechara kahani

بے چارے کی بے چارگی کی کہانی ایک تھا بے چارہ۔ بے چارہ بہت ہی بے چارہ تھا۔ اسکے ساتھ سب کا سلوک ایسا تھا کہ وہ بے چارہ سا ہی بن کے رہ گیا تھا۔سب اسکو بے چارہ ہی کہتے تھے۔بے چارہ بہت بے چارہ سا ہی لگتا تھا۔ بے چارے کو احساس بھی ہو گیا تھا کہ وہ تو بے چارہ ہے۔۔ ایک بار بے چارہ بے چارگی سے بولا۔  میں بے چارہ  کسی نے سنا تو ہنسا۔ تم بے چارے نہیں ہو۔ مجھے تو بے چارے نہیں لگتے۔ کسی کی سب سنتے تھے۔مانتے بھی تھے۔ اب بے چارے کو کوئی بے چارہ کہتا بھی نہیں تھا۔حالانکہ بے چارہ اب بھی بے چارہ تھا۔ نتیجہ : بے چارہ بھی بے چارہ تب ہی کہلاتا جب کسی کو لگے۔ بے چارہ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoomp...

سرخاب کے پر کہانیSurkhab ke par kahani

سرخاب کے پر کہانی ایک تھا بندر چونکہ بندر تھا اسکی بندروں  جیسی حرکتیں بھی تھیں  ہوا یوں کہ ایک بار وہ اونچے درخت سے لٹک رہا تھا اس نے اونچی سی جست لگائی  دوسرے اونچے سے درخت پر اسکے ہاتھ سے شاخ چھوٹی سر کے بل نیچے آرہا۔ دھڑام سے منہ کے بل گرنے سے اسکا دانت ٹوٹ گیا۔ بندر رو رہا تھا قریب سے ایک سرخاب گزر رہا تھا اڑتے اڑتے نگاہ پڑی تو ترس کھا کے بندر کے قریب آرہا ۔۔ کیا ہوا میاں بندر کیوں روتے ہو۔ سرخاب نے ہمدردی سے پوچھا  بندر روتے روتے کہنے لگا میرا دانت ٹوٹ گیا ہے اب ہنسوں گا تو سب مجھ پر ہنسیں گے۔  اتنی معصومیت سے بندر بولا کہ سرخاب کو پیار ہی آگیا۔  نادان بندر تمہیں اچھا دکھائی نا دے سکنے کی فکر ہے دانت ٹوٹ جانے سے جو کیلا نہ کھا سکو گے اسکا کیا؟  بندر جھٹ سے بولا۔ میں کیلا جبڑے کی دوسری جانب سے کھا لونگا۔  سرخاب ہنس دیا۔ اپنا ایک پر توڑ کر بندر کے۔کان میں اڑس کر بولا جب ہنسنے لگنا تو اس پر سے منہ پر آڑ کر لینا تو کوئی تمہارا ٹوٹا دانت نہیں دیکھ پائے گا۔ بندر کو پر بھی اچھا لگا اور یہ ترکیب بھی۔ سرخاب نے اڑان بھری آسمان میں نکل گیا بندر۔  ...

Nuqsan kahani نقصان کہانی

نقصان کہانی ایک تھی لڑکی ۔ اسکے پاس چالیس ہزار کا فون تھا۔ ایکدن اس نے دکان سے دس روپے کی چاکلیٹ خریدی ہزار روپے کا نوٹ دے کر۔ دکان دار نے بقیہ رقم واپس کی تو اس نے موبائل کے کور میں پیسے رکھ لیئے۔۔ بات آئی گئ ہوگئ۔ گھر آکر اسے پیسوں کی ضرورت پڑی تو یاد آیا موبائل کور میں رکھے ہیں ۔ اس نے ڈھونڈا پھر رونے بیٹھ گئ۔ امی نے دیکھا روتے ہوئے تو ہمدردی سے پوچھنے لگیں کیا ہوا بولی میرے نو سو نوے روپے گم گئے ہیں مل نہیں رہے امی نے پوچھا کہاں رکھے تھے؟ بولی: موبائل کور میں اب مل نہیں رہے نا پیسے نا موبائل کور امی : اوہو موبائل کور گم گیا یعنی کتنے کا تھا؟ بولی: دو سو کا۔۔ امی: اوہو بارہ سو کا نقصان ہوگیا۔ چلو کوئی نہیں روئو مت۔ بولی: امی بارہ سو کا نہیں گیارہ سو نوے کا کیونکہ دس روپے کی چاکلیٹ کھا لی تھی۔ امی بولیں : اچھا چلو چھوڑو روئو مت۔ مجھ سے پیسے لے لینا شکر کرو موبائل کور گما ہے موبائل نہیں۔۔ بولی: امی مگر موبائل کور تو موبائل میں ہی لگا تھا نا۔ امی: گھبرا کر : خدایا اتنا مہنگا فون تھا ڈھونڈو مسڈ کال دو گھر میں کہیں پڑا ہوگا چالیس ہزار کا نقصان ہو۔جائے گا۔ بولی: چالیس ہزا...

سلطنت کہانیsaltanat kahani

سلطنت کہانی ایک تھی سلطنت ۔ بڑی سی ۔اسکا نظام اچھا نہیں تھا تو بہت برا بھی نہیں تھا چل رہا تھا بادشاہ بس جمعے کے جمعے وزیر کو بلاتا پوچھتا ترقی ہو رہی ہے؟ وزیر کہتا ہاں۔ بادشاہ پوچھتا فلاں فلاں کام کیئے۔ وزیر اثبات میں سر ہلاتا ۔بادشاہ مطمئن ہو جاتا۔ ایک دن وزیر نے سوچا کہ کیوں نہ جھوٹ بولنے کی بجائے کوئی ایک آدھا کام کر ہی ڈالوں۔ گیا محل کے باہر کھڑے  غربا ء میں خیرات بانٹ آیا۔ سب غرباء بادشاہ کے حضور شکریہ ادا کرنے پہنچ گئے۔  بادشاہ حیران ہوا۔ اسکی خوب واہ واہ ہو رہی تھی۔ خیر جمعہ آیا بادشاہ نے وزیر کو بلا بھیجا۔وزیر آیا۔  بادشاہ نے پوچھا۔ ترقی ہو رہی ہے۔ وزیر بولا ہاں۔ بادشاہ نے پوچھا خیرات بانٹ دی؟  وزیر اعتماد سے بولا جی ہاں۔  بادشاہ مطمئن ہوگیا۔  اگلا جمعہ آیا غربا پھر محل کے باہر خیرات کے انتظار میں آکھڑے ہوئے۔اس بار تعداد معمول سے ذیادہ تھی۔ بادشاہ خوش ہوا کہ لوگ اس سے خوش ہیں۔  جمعے کو وزیر کو بلا بھیجا۔  سوال دہرائے۔ وزیر نے خوش ہو کر بتایا کہ میں نے تو سب کام کر لیئے اور خیرات بھی بانٹی   وہ اب اپنی کارکردگی پر داد طلب کر رہا ...

Chirya ka bacha aur ghongha

ایک تھا چڑیا کا بچہ۔ اپنے گھونسلے میں بیٹھا تھا کہ ایک چیل  آئی لے اڑی چونچ میں دبا کر۔ ہوا اس دن تند و تیز تھی اڑتے اڑتے چیل جھونکوں کی ذد میں آئی چڑیا کا بوٹ اسکی چونچ سے چھوٹ گیا آگرا سیدھا ایک بڑے سے گھونگھے کے اوپر۔ گھونگھا اپنے خول میں سکڑ سمٹ کر بیٹھا تھا اپنے خول پر نرم سے وجود کے دھم سے آگرنے پر چونکا ۔ خول سے ٹکرا کر چڑیا کا بچہ زمین پرپڑا کراہ رہا تھا۔ گھونگھے نے خول سے باہر نکل کر دیکھا تو اسے بہت ترس آیا۔ اس نے چڑیا کے بوٹ کو منہ میں دبایا اور خول کے اندر لے آیا۔ اسکا خیال رکھنے لگا جو کھاتا اسے کھلاتا چڑیا کا بچہ اس سے مانوس ہوگیا اسکے پر نکل آئے گھونگھے کے ساتھ رہتے وہ جیسے ہی باہر خطرہ محسوس کرتا بھاگ کے گھونگھے کے ساتھ خول میں چھپ جاتا۔ مزید وقت گزرا چڑیا کا بوٹ تنومند ہو چلا تھا اب گھونگھے کے خول میں گھس نہیں پاتا تھا۔ ایکدن وہ اور گھونگھا دونوں باہر سیر کر رہے تھے کہ بلی چلی آئی۔گھونگھا جھٹ اپنے خول میں گھس گیا چڑیا کے بوٹ نے بھی گھسنا چاہا مگر گھونگھا تو پہلے ہی موجود تھا اسکے چھوٹے سے خول میں چڑیا کا بوٹ گھس نہیں پایا اس نے جھلا کر گھونگھے کو خوب چونچیں ماریں گ...

kahi un kahi kahani کہی ان کہی کہانی

پرانے وقتوں کی بات ہے ایک بادشاہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا مگر چاق و چوبند تھا سیاسی دائوپیچ کا ماہر ریاست کو بخوبی چلا رہا تھا اسکا ولی عہد اب بادشاہت کا خواہاں تھا اس نے باپ سے کہہ بھی دیا کہ اب اسے ریاستی امور اسے سونپ دینے چاہیئیں مگر بادشاہ اسے خود سے زیادہ اہل نہیں سمجھتا تھا۔ شہزادے کو بادشاہت کا شوق چڑھ چکا تھا۔ مگر وہ باپ کے تقدس کو پامال کرنا نہیں چاہتا تھا۔ ولی عہد کا ایک دوست تھا اس نے ولی عہد سے ایک دن کہا کہ اگروہ سو دن کے اندر بادشاہ کو نقصان پہنچائے بنا تخت اسے دلوا دے تو ولی عہد اسے کیا انعام و اکرام سے نوازے گا ۔ولی عہد نے کہا اگر میں بادشاہ بن گیا تو تمہیں وزیر بنالوں گا۔ مگر تم میرے باپ کو نقصان پہنچائے بنا ایسا کیسے کرپائوگے؟ وہ دوست ہنس دیا۔ کہہ کہہ کر  ولی عہد نے منہ بنایا کہنے سے کیا ہوتا؟ دوست چلا گیا۔ دوست نے بادشاہ کا اعتماد جیتا اور اسکے خاص غلاموں میں شامل ہوگیا جو ہروقت بادشاہ کی خدمت کیلئے حاضر رہتے۔ بادشاہ اکثر اسے دوسرے غلاموں سے کھسر پھسر کرتے دیکھتا۔ ایکدن اپنے غلام سے پوچھا آخر یہ کیا کہتا ہے۔ غلام نے جان کی امان پا کر عرض کی کہ یہ کہتا ہے بادشاہ سلام...

بنیان والے انکل۔۔banyan walay uncle

بنیان والے انکل کی کہانی... ایک تھے انکل ہر وقت بنیان پہنے رہتے تھے... شلوار پہنتے تھے مگر کبھی بھی قمیض میں نظر نہیں اتے تھے... جانے کیا وجہ تھی.. صبح اچھا بھلا پورے کپڑے پہن کے دفتر جاتے مگر واپس گھر اتے اور قمیض اتار دیتے ہم بچے کافی حیران ہوتے تھے کتنے بے شرم انکلے ہیں... ایک دن وہ انکلے نہا کے ٹیریس پر آ گیۓ ... ہم بچوں نے ان کو دیکھا اور ہم اندر کمرے میں گھس گیۓ... کیوں کے اس بار وہ صرف تولیہ پہن کے باھر آگیے تھے... اور ٹیرس پر وائپر لگانے لگ گئے نتیجہ : کپڑے پہننا اچھی بات ہوتی ہے۔ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry