Posts

زندگی سے ہو ہمیں کیا شکوہ

Image
زندگی سے ہو ہمیں کیا شکوہ۔۔قسمت سے سب ہی خار لیئے۔۔ کچھ درد ہمارے اپنے  تھے کچھ اپنوں سے ہم نے ادھار لیے۔۔ کہتے ہیں آخری وقت آئے پھر جاتی ہے دنیا آنکھوں سے۔۔ کچھ منظر نگاہوں کو نہ جچے کچھ دنیا نے دل سے اتار لیئے۔ کچھ فسوں  تھا ایسا دو پہروں میں کہ شام زیست کھنچی چلی آتی تھی۔۔ کچھ اندھیرے بھی ہمارے پیچھے تھے کچھ ہم نے کسی سےمستعار لیے۔۔ اسے شکوہ رہا  ناآشنائی کا بے دردی کا بے نوائی کا۔۔ کچھ ہم بولے نہ کبھی اپنے لیئے ۔ کچھ اسکے لفظ  دل میں اتار لیئے۔۔ پل پل گنتے یوں گزاری جیسے زندگی ملی ہو خوب ساری۔۔ کچھ دن رات گزرے دبے پائوں کچھ رات دن انتظار میں گزار لیئے۔ حساب دوراں کے خسارے گنے تو تھے سب ہمارے یوں کہ کچھ خواب ہمارے پورے نہ ہوئے کچھ خواب خود ہم نے مار لیئے۔۔ ہجوم نے مانابھی تو تنہائی میں تنہائی ہی۔تنہائی ہے  ہجوم تنہائی میں۔ کچھاپنوں کو تنہائی ہی میسر نہ رہی کچھ اپنے ہجوم نے بے وقت پکار لیئے۔ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #...

ایک زرافہ اور بندر کہانی

ایک تھا زرافہ خوب لمبا خوبصورت سا۔ جنگل بھر میں اسکی لمبی گردن کی دھوم تھی۔ جس کسی کو اونچائی پر کوئی کام ہو تا زرافے سے مدد لیتا۔ بی چڑیا نے سرو کے درخت پر گھونسلہ بنایا تھا ٹوٹ گیا دوسرے درخت پر گھونسلہ بنا کر ایک ایک کرکے بچوں کو لے جارہی تھی زرافے نے مدد کی پیشکش کی بی چڑیا گود میں بچوں کو سمیٹ کر بیٹھ گئیں زرافے نے بچا کھچا گھونسلہ منہ میں دبا کر نئے گھونسلے پر لے جا رکھا ۔ یوں چڑیا کو اڑ اڑ کر تھکنے کی ضرورت نہ پڑی یونہی ایک دن بندر میاں اونچی ڈال پر چھلانگ لگا بیٹھے مگر بیچ میں اٹک گئے۔ ہاتھی  گینڈا گیدڑ لومڑی سب نیچے کھڑے دیکھتے رہ گئے کیا کریں ہاتھی میاں کی سونڈ بندر تک پہنچ تو گئ مگر بندر سونڈ میں لپٹنے سے ڈر رہا تھا۔ زرافہ قریب سے گزر رہا تھا بندر کو پھنسے بیٹھا دیکھ کر اسکے پاس جا کر گردن لمبی بندر مزے سے اسکی گردن پر پھسلا اور آرام سے نیچے آگیا۔  بندر کو یہ کھیل دلچسپ لگا زرافے سے دوستی ہی کرلی۔  بندر کا پرانا ساتھی ہاتھی جل اٹھا۔ کہاں وہ بد مست ہو کر جھومتا تھا اور بندر اسکی سواری کرکے خوش ہوتا تھا کہاں اب بندر صاحب زرافے کی گردن میں بانہیں ڈالے اونچی اونچی ...

بد صورت کہانی

بد صورت کہانی ایک تھا گائوں ۔ اس میں سب بد صورت تھے۔ کوئی ایک بھی شکل کا اچھا نہ تھا۔خوب صورتی کے سب لوازم سے بے بہرہ سب اپنی بد شکل کم رنگ بے ڈھب سراپوں کے ساتھ مطمئن خوش زندگی گزار رہے تھے۔ اپنا اپنا کام کرتے کسی عورت کی بھنوئیں آپس میں ملی تھیں تو کوئی داڑھی کے خط بنوانے سے بے بہرہ جھاڑ جھنکار بال منہ پر سجائے پھرتا۔ ایک روز کسی دوسرے گائوں سے ایک حجام اور اسکی بیوی تلاش روزگار میں ادھر آ بسے۔ دونوں دیکھ کر حیران رہ گئے کہ پورا گائوں اپنے ظاہر سے بے نیاز بدصورت چہروں کے ساتھ فخر سے سینہ تان کے پھرتا۔ حجام نے اپنی دکان کھولی لوگوں کی مفت میں حجامت کرنے کا لالچ دینے کو رعائیت دی کہ پہلی دفعہ جو بھی حجامت کروانے آئے گا اسکو مفت حجامت کرکے دوں گا۔لوگ مفت کا سن کر جوق در جوق آئے حجامت کروا گئے اسکی بیوی نے سوچا یہاں کی تو عورتیں بھی بنائو سنگھار کرنا نہیں جانتی چلو میں بھی یہ کام شروع کر دیتی ہوں۔ اس نے گھر کے باہر لکھ کر لگا دیا جو بھی عورت پہلی بار بنائو سنگھار کروائے گی اسے مفت کر کے دوں گی۔ عورتیں شوق میں اس سے بھنوئیں بنوانے آگئیں۔ دونوں میاں بیوی بہت خوش ہوئے۔ لوگوں نے اپبی صورتوں ...

Bechara kahani

بے چارے کی بے چارگی کی کہانی ایک تھا بے چارہ۔ بے چارہ بہت ہی بے چارہ تھا۔ اسکے ساتھ سب کا سلوک ایسا تھا کہ وہ بے چارہ سا ہی بن کے رہ گیا تھا۔سب اسکو بے چارہ ہی کہتے تھے۔بے چارہ بہت بے چارہ سا ہی لگتا تھا۔ بے چارے کو احساس بھی ہو گیا تھا کہ وہ تو بے چارہ ہے۔۔ ایک بار بے چارہ بے چارگی سے بولا۔  میں بے چارہ  کسی نے سنا تو ہنسا۔ تم بے چارے نہیں ہو۔ مجھے تو بے چارے نہیں لگتے۔ کسی کی سب سنتے تھے۔مانتے بھی تھے۔ اب بے چارے کو کوئی بے چارہ کہتا بھی نہیں تھا۔حالانکہ بے چارہ اب بھی بے چارہ تھا۔ نتیجہ : بے چارہ بھی بے چارہ تب ہی کہلاتا جب کسی کو لگے۔ بے چارہ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoomp...

سرخاب کے پر کہانیSurkhab ke par kahani

سرخاب کے پر کہانی ایک تھا بندر چونکہ بندر تھا اسکی بندروں  جیسی حرکتیں بھی تھیں  ہوا یوں کہ ایک بار وہ اونچے درخت سے لٹک رہا تھا اس نے اونچی سی جست لگائی  دوسرے اونچے سے درخت پر اسکے ہاتھ سے شاخ چھوٹی سر کے بل نیچے آرہا۔ دھڑام سے منہ کے بل گرنے سے اسکا دانت ٹوٹ گیا۔ بندر رو رہا تھا قریب سے ایک سرخاب گزر رہا تھا اڑتے اڑتے نگاہ پڑی تو ترس کھا کے بندر کے قریب آرہا ۔۔ کیا ہوا میاں بندر کیوں روتے ہو۔ سرخاب نے ہمدردی سے پوچھا  بندر روتے روتے کہنے لگا میرا دانت ٹوٹ گیا ہے اب ہنسوں گا تو سب مجھ پر ہنسیں گے۔  اتنی معصومیت سے بندر بولا کہ سرخاب کو پیار ہی آگیا۔  نادان بندر تمہیں اچھا دکھائی نا دے سکنے کی فکر ہے دانت ٹوٹ جانے سے جو کیلا نہ کھا سکو گے اسکا کیا؟  بندر جھٹ سے بولا۔ میں کیلا جبڑے کی دوسری جانب سے کھا لونگا۔  سرخاب ہنس دیا۔ اپنا ایک پر توڑ کر بندر کے۔کان میں اڑس کر بولا جب ہنسنے لگنا تو اس پر سے منہ پر آڑ کر لینا تو کوئی تمہارا ٹوٹا دانت نہیں دیکھ پائے گا۔ بندر کو پر بھی اچھا لگا اور یہ ترکیب بھی۔ سرخاب نے اڑان بھری آسمان میں نکل گیا بندر۔  ...

Nuqsan kahani نقصان کہانی

نقصان کہانی ایک تھی لڑکی ۔ اسکے پاس چالیس ہزار کا فون تھا۔ ایکدن اس نے دکان سے دس روپے کی چاکلیٹ خریدی ہزار روپے کا نوٹ دے کر۔ دکان دار نے بقیہ رقم واپس کی تو اس نے موبائل کے کور میں پیسے رکھ لیئے۔۔ بات آئی گئ ہوگئ۔ گھر آکر اسے پیسوں کی ضرورت پڑی تو یاد آیا موبائل کور میں رکھے ہیں ۔ اس نے ڈھونڈا پھر رونے بیٹھ گئ۔ امی نے دیکھا روتے ہوئے تو ہمدردی سے پوچھنے لگیں کیا ہوا بولی میرے نو سو نوے روپے گم گئے ہیں مل نہیں رہے امی نے پوچھا کہاں رکھے تھے؟ بولی: موبائل کور میں اب مل نہیں رہے نا پیسے نا موبائل کور امی : اوہو موبائل کور گم گیا یعنی کتنے کا تھا؟ بولی: دو سو کا۔۔ امی: اوہو بارہ سو کا نقصان ہوگیا۔ چلو کوئی نہیں روئو مت۔ بولی: امی بارہ سو کا نہیں گیارہ سو نوے کا کیونکہ دس روپے کی چاکلیٹ کھا لی تھی۔ امی بولیں : اچھا چلو چھوڑو روئو مت۔ مجھ سے پیسے لے لینا شکر کرو موبائل کور گما ہے موبائل نہیں۔۔ بولی: امی مگر موبائل کور تو موبائل میں ہی لگا تھا نا۔ امی: گھبرا کر : خدایا اتنا مہنگا فون تھا ڈھونڈو مسڈ کال دو گھر میں کہیں پڑا ہوگا چالیس ہزار کا نقصان ہو۔جائے گا۔ بولی: چالیس ہزا...

سلطنت کہانیsaltanat kahani

سلطنت کہانی ایک تھی سلطنت ۔ بڑی سی ۔اسکا نظام اچھا نہیں تھا تو بہت برا بھی نہیں تھا چل رہا تھا بادشاہ بس جمعے کے جمعے وزیر کو بلاتا پوچھتا ترقی ہو رہی ہے؟ وزیر کہتا ہاں۔ بادشاہ پوچھتا فلاں فلاں کام کیئے۔ وزیر اثبات میں سر ہلاتا ۔بادشاہ مطمئن ہو جاتا۔ ایک دن وزیر نے سوچا کہ کیوں نہ جھوٹ بولنے کی بجائے کوئی ایک آدھا کام کر ہی ڈالوں۔ گیا محل کے باہر کھڑے  غربا ء میں خیرات بانٹ آیا۔ سب غرباء بادشاہ کے حضور شکریہ ادا کرنے پہنچ گئے۔  بادشاہ حیران ہوا۔ اسکی خوب واہ واہ ہو رہی تھی۔ خیر جمعہ آیا بادشاہ نے وزیر کو بلا بھیجا۔وزیر آیا۔  بادشاہ نے پوچھا۔ ترقی ہو رہی ہے۔ وزیر بولا ہاں۔ بادشاہ نے پوچھا خیرات بانٹ دی؟  وزیر اعتماد سے بولا جی ہاں۔  بادشاہ مطمئن ہوگیا۔  اگلا جمعہ آیا غربا پھر محل کے باہر خیرات کے انتظار میں آکھڑے ہوئے۔اس بار تعداد معمول سے ذیادہ تھی۔ بادشاہ خوش ہوا کہ لوگ اس سے خوش ہیں۔  جمعے کو وزیر کو بلا بھیجا۔  سوال دہرائے۔ وزیر نے خوش ہو کر بتایا کہ میں نے تو سب کام کر لیئے اور خیرات بھی بانٹی   وہ اب اپنی کارکردگی پر داد طلب کر رہا ...