پڑھے لکھوں کی کہانی perhay likhun ki kahani


پڑھے لکھوں کی کہانی
ایک تھا علم نگر۔ وہاں سب پڑھے لکھے رہتے تھے
پڑھنے والے بھی بہت تھے لکھنے والے بھی۔ ان میں  سے
ایک تھا لکھاری۔۔ پڑھتا تو تھا مگر وہی سب جو خود  لکھتا تھا دن رات ہر وقت اسکو لکھتے ہوئے ہوش نہ رہتا تھا وقت کا۔ اسکو لکھتے جانے کااتنا جنون تھا کہ اسکا جہاں دل چاہتا لکھتا جاتا۔لکھتے لکھتے کاغذ ختم ہوجاتے وہ دیواروں پر لکھتا جاتا گھر کی دیواریں بھر گئیں تو گھر سے باہر نکل آیا شہر کی گلیوں چوراہوں شاہراہوں پر غرض لکھتے لکھتے جنگلوں لکھتا گیا درختوں کو بھر دیا زمین پر لکھتا رہا پھر ایکدن لکھتے لکھتے سر اٹھا کر دیکھا تو معلوم ہوا زمانے بیت چلے جو لکھتا آیا اس پر گرد بیٹھی موسم بیتے سب دھنلاتا گیا دیواریں لفظوں کے بوجھ سے زمین بوس ہوگئیں چوراہے اسکی تحریروں سے ویران ہو چلے وہ تھک کر قلم چھوڑ بیٹھا۔ سوچنے لگا کیا فائدہ ہوا اسکے لکھنے کا۔۔کوئی پڑھ تو سکا نہیں۔۔
یہ سوچ اتنی قاتل تھی کہ پھر کوئی سوچ نہ آسکی اسے
 مگر وہ نہیں جانتا تھا کسی نے اسکا لکھا پڑھا پڑھتے پڑھتے دیواروں کو چاٹ گیا شہر کی گلیوں چوراہوں شاہراہوں پر اسکی مٹتی تحریریں زہن میں محفوظ کرتا کوئی اسی کی جانب بڑھتا کئی زمانوں بعد اس تک بالآخر آن پہنچا کیا دیکھتا ہے ایک بوسیدہ ہڈیوں کا ڈھانچا گہری سوچ کے انداز میں سر اٹھائے ہاتھ پھیلائے پڑا ہے جیسے کوئی بے کیف قاتل سوچ اسکے آخری لمحوں کی الجھن امر کر گئ وہ جو  پڑھنے کا شوقین تھا اسکی انگلیوں کی ہڈیوں میں گلتے قلم کی باقیات سمیٹ بیٹھا اسکی ہڈیوں کو پڑھ کر اسکی آخری سوچ کو بھی پڑھ لینے کا عزم تھا۔۔ مگر اس کہانی میں بس ایک لکھنے والا تھا ایک ہی اسکا لکھا پڑھنے والا تو باقی شہر کے لوگ کیا کرتے تھے؟
باقی شہر کے لوگ کیا ان پڑھ تھے؟ 
نہیں
وہ سب جاہل تھے۔۔۔۔۔۔۔
نتیجہ: پڑھیئے تاکہ پڑھناسیکھیں پڑنا نہیں 
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

دوست کہانی۔۔ dost kahani

دوست کہانی
ایک تھا دوست کسی کا تھا 
مگر اسکا کوئی نہ تھا۔ 
نتیجہ: دوست نہیں ہوتے کبھی کسی کے ۔ 

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

ایک زہر سی بات۔۔aik zehar si baat



آئو کچھ لفظ سنواریں
Aao kuch lafz sunwaarain
بدلیں تھوڑے لہجے
badlain thory lehjay
کہ بات تو رہے وہی
kay baat tu rahay wohi
مفہوم تبدیل نہ ہوسکے
mafhoom tabdeel na ho skay
آتش برسے نگاہوں سےاور
aatish barsay nigahon say aur
سماعتوں میں اترے
smaaton main utray
پھن پھیلائے سانپ سی
phan phailaiay saanp si
کوئی زہر سی حقیقت
koi zeht si haqeeqat
اور ہم سرخرو ہو جائیں
aur hum surkhutu ho jain
وہ سب کہہ کر جو دل میں گڑا ہے
woh sab keh kr ju dil main gara hay
سنو یہ وقت بہت کڑا ہے۔۔۔
suno yeh waqt bohat kara hay...
از قلم ہجوم تنہائی
by Hajoom E Tanhai
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Gohar shanas kahani گوہر شناس

گوہر شناش کہانی 
urdu novel, shayari, urdu kahanian, best urdu books, romantic urdu novels, best urdu novels, urdu books, latest complete urdu novels, new novels in urdu, urdu novels online, new romantic urdu novels, latest urdu novels, urdu books online, best urdu romantic novels, online reading urdu novels, complete urdu novels, novel urdu books, urdu novels websites, urdu digest novel, fiction best urdu novels, popular urdu novels, new complete urdu novels, interesting urdu novels, read urdu novels, latest urdu romantic novels, new best novels in urdu, new urdu books, urdu novels com, new novels in urdu complete, new novels in urdu romantic, latest best urdu novels, good urdu books, online urdu digest, latest urdu complete novels,


ایک تھا بندر اسے سراہے جایے جانے کا شوق تھا 
ہر وقت اچھالتا کودتا الٹی سیدھی حرکتیں کرتا مگر کوئی بندر توجہ  نہ دیتا 
 ایک دن وہ دریا کنارے درخت پر چڑھ کر  اپنے پیٹ سے جویں چن کر کھا رہا تھا 
اس نے دیکھا ایک آدمی درخت پر چڑھا اسکی جویں کھاتے ویڈیو بنا رہا تھا 
بندر بڑا خوش ہوا بڑے انداز سے اپنی ویڈیو بنوائی تصویریں کھنچواتا رہا 
آدمی مسکرایا بندر ہے اگر آدمی ہوتا تو اپنی اتنی تصویریں کھنچوانے پر معاوضہ طلب کر لیتا خیر 
اس نے اس بندر سے دوستی کر لی اسے اپنے ساتھ لے گیا 
پھر جہاں جہاں جاتا بندر کو ساتھ لے کر جاتا بندر کوٹ پہن کر خوب بابو بن کر جاتا اسکو آدمی نے مزید کرتب سکھا دے وہ ہاتھ ملا کر سلام کرتا ہنستا حال احوال پوچھ لیتا اشارے کر کے بندر مشھور  گیا اسے سب سراہتے حوصلہ افزائی کرتے 
آدمی اپنے فن پارے دکھاتا کسی کسی تصویریں لی ہیں میں نے کیسے اسکو سب سکھایا 
مگر لوگ توجہ نہیں دیتے بس بندر بندر کرتے رہتے 
بندر مغرور ہوگیا اس نے آدمی کو جوتے کی نوک پر رکھنا شروع کر دیا بات نہ مانتا یہاں تک کے اسے چھوڑ کر چلا گیا 
آدمی اداس ہوا دوبارہ جنگل میں جا کر نیے سرے سے تصویریں بنانے لگا اس بار وہ درختوں پر چڑھتا کودتا پھاندتا  دیگر جانوروں کی تصویریں بنا رہا تھا کچھ بندر اسکی پھرتی  دیکھ کر بڑے حیران ہوئے 
کتنا قابل آدمی ہے اپنا توازن برقرار رکھتے کتنے مزے سے جیسے اڑتا پھر رہا  بندر ہوتا تو ہم اسکو سر آنکھوں پر بٹھاتے 

نتیجہ : انسان اور بندر میں ایک بات مشترک ہے نا قدرے ہوتے 
از قلم ہجوم تنہائی

سلام دوستو۔کیا آپ سب بھی کورین فین فکشن پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟ 
کیا خیال ہے اردو فین فکشن پڑھنا چاہیں گے؟ 
آج آپکو بتاتی ہوں پاکستانی فین فکشن کے بارے میں۔ نام ہے  
Desi Kimchi ..
دیسئ کمچی آٹھ لڑکیوں کی کہانی ہے جو کوریا میں تعلیم حاصل کرنے گئیں اور وہاں انہیں ہوا مزیدار تجربہ۔۔کوریا کی ثقافت اور بودوباش کا پاکستانی ماحول سے موازنہ اور کوریا کے سفر کی دلچسپ روداد
پڑھ کر بتائیے گا کیسا لگا۔ اگلی قسط کا لنک ہر قسط کے اختتام میں موجود یے۔۔

Desi Kimchi seoul korea based Urdu web travel Novel ALL EPISODES LINKS
https://urduz.com/desi-kimchi-seoul-korea-based-urdu-web-travel-novel/

New Urdu Web Travel Novel : Salam Korea Featuring Seoul Korea.
Bookmark : urduz.com
kuch acha perho
Salam Korea is urdu fan fiction seoul korea based urdu web travel novel by desi kimchi. A story of Pakistani naive girl and a handsome korean guy

New Urdu Web Travel Novel : Salam Korea Featuring Seoul Korea.
https://urduz.com/salam-korea-episode-1/

ا
ز قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

رائے کہانی نمبر 1Rayayay kahani



رائے  کہانی نمبر ایک
ایک تھا بادشاہ اسے اپنی رعایا سے بغاوت کا خوف لاحق رہتا تھا کہیں کوئی اسکے خلاف سازش نہ کرے کوئی لوگوں کو اسکے خلاف بھڑکا نہ دے اسکا تختہ نہ الٹ جائے۔مخالفین عوام کو جگہ جگہ اکٹھا کر کے بادشاہ کے خلاف ہرزہ رسائی کرکے بادشاہ کے اقتدار کیلئے خطرہ بن رہے تھے۔ ایک دن اس نے اپنے وزیر سے کہا کہ کچھ ایسا طریقہ ڈھونڈو کہ میرے خلاف کبھی کوئی کہیں منظم بغاوت کی منصوبہ بندی نہ کر سکے۔۔ وزیر سوچ میں پڑ گیا۔ گھر آیا تو بیوی نے کھانے پینے کا پوچھا اس نے انکار کر دیا بیوی نے زیادہ پوچھا تو اسے ڈانٹ بھی دیا بیوی روتی ہوئی اٹھ کر چلی گئ۔ کچھ دیر بعد وزیر کو اپنے غلط رویئے کا احساس ہوا سو اٹھا اور بیوی کے پیچھے چلا آیا بیوی صحن میں لگے درخت کے نیچے بیٹھی چھری سے درخت کے تنے پر گالی لکھ رہی تھی۔۔ اسے تعجب ہوا اس نے پوچھا کیا کر رہی ہو تو بیوی خوفزدہ ہو کر وہاں سے بھاگ گئ اس نے آگے بڑھ کر دیکھا تو جہاں تک بیوی کا قد تھا وہاں تک چھوٹے چھوٹے گستاخانہ الفاظ کھدے ہوئے تھے  سب پڑھتے پڑھتے اسکی نگاہ درخت کے تنے کے آخر سرے پر گئ تو وہاں اسکا اپنا نام لکھا تھا۔ یعنی اسکی بیوی کو جب جب غصہ آیا اس نے اس درخت کے تنے پر اسکیلیئے گالی لکھ دی۔وزیر کو شدید غصہ آیا غصے کی انتہا پر جا کر اسکو ایک خیال آیا جس نے اسکا سارا غصہ زائل کر دیا۔ ان گالیوں کا جب تک اسے پتہ نہ تھا تب تک اسے تو غصہ بھی نہیں آیا دریں ازاں بیوی نے بھی اپنا سارا غصہ گالیاں دے کر نکال دیا ۔ اسے ایک اچھوتا خیال آیا بھاگا بھاگا بادشاہ کے پاس آیا اسے بتایا بادشاہ کو خیال بے حد پسند آیا اگلے ہی روز اس نے منادی کرادی کہ پورے ملک میں موجود  درخت پر عوام ریاست کیلئے اپنی رائے دہی کا اظہار کر سکتے ہیں۔ جنہیں بادشاہ خود پڑھا کرے گا۔وزیر کا خیال تھا لوگ بادشاہ کیلئے غم و غصہ درخت پر نکال دیں گے بادشاہ کیلئے سب کی رائے پڑھنا بھی آسان نہ ہوگا یوں تھک ہار کر سب مخالفین ٹھنڈے پڑ جائیں گے۔
مگر ہوا یوں کہ باد شاہ بڑے شوق سے پائیں بازار درختوں پر لکھی تحریر پڑھنے وزیر کے ساتھ بھیس بدل کر چلا گیا۔ دیکھا لوگ دھڑا دھڑ چاقو ہاتھ میں لیئے درختوں کو چیرے جا رہے ہیں الفاظ کھود کھود کر درختوں کے تنے زخمی کر دیئے اسکے دیکھتے ہی دیکھتے ایک درخت تو کٹ کر لکھنے والوں پر ہی آنے لگا بر وقت لوگ تو ہٹ گئے مگر بادشاہ کو عام لوگوں کی طرح تیزی سے حرکت کرنے کی عادت ہی نہ تھی بڑے کروفر سے جو آہستگی سے مڑا تو درخت کے موٹے تنے کی زد میں آگیا۔
رعایا مہینوں بادشاہ کے لئے اپنی رائے لکھتے رہے یہاں تک کے درخت کٹنا شروع ہو گئے وزیر نے تنگ آکر اہم شاہراہوں پر کنارے دیوار بنوا دی تاکہ لوگ اپنی رائے اس پر لکھا کریں۔ بادشاہ مہینوں بستر پر پڑا رہا مگر تب بھی اسکا تجسس عروج پر تھا کہ لوگ آجکل دیواروں پر کیا لکھ رہے سو وزیر کو خوب کہہ سن کر وہ ایک بار پھر لوگوں کی رائے پڑھنے بھیس بدل کر وزیر کے ساتھ اہم شاہراہ پر جا نکلا کیا دیکھتا ہے ایک ہجوم دیوار پر لکھنے میں مصروف ہےبادشاہ جونہی قریب گیا پڑھنے دیوار ہجوم کے لکھے الفاظ کے بوجھ سے بادشاہ پر ہی آن گری ۔۔
لوگوں کی رائے کے بوجھ سے اہم شاہراہوں پر دیواریں گرنے سے بڑے حادثات ہوئے وزیر نے تنگ آکر اعلان کروایا کہ اب جو جس نے رائے دینی ہو وہ محل کے باہر آکر بھونپو بجا کر چلایا کرے۔۔ چند دن تو لوگوں نے سوچا کون اتنی زحمت کرے مگر رائے دینے کا شوق لوگوں کو بادشاہ کے محل کے باہر لا کھڑا کرنے لگا۔
زخموں سے چور بادشاہ ایک دن محل میں سویا ہوا تھا کہ اسے بھونپو کی آواز سنائی دی ۔ اتنے دنوں سے اسکے محل کی۔کھڑکیاں دروازے وزیر نے پکے بند کروا رکھے تھے تاکہ بادشاہ کے آرام میں خلل نہ پڑے جانے کس کھڑی کی کونسی درز ٹوٹی تھی کہ بادشاہ کو بھونپو سنائی دے گیا وہ اشتیاق سے بیساکھیوں کے سہارے اٹھا کھڑکی کھولی ۔۔ کہ اچانک پورا محل آراء کی دھمک سے لرز اٹھا زوردار زلزلہ آیا محل زمین بوس ہونے لگا۔۔
وزیر نے اس بار اظہار رائے پر ہی پابندی لگانے کی تجویز دے ڈالی
نتیجہ : لوگوں کی رائے بس اتنی لیں جتنی سہہ سکیں


از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

کاش سن لیتے وہ دل کی kash sun letay woh dil ki

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle
کاش سن لیتے وہ دل کی تو خود پلٹ آتے
ہم اناپرستوں سے نہیں لوگ پکارے جاتے 

Kash sun letay woh dil ki tu khud palat aatay
Hum ana paraston say nahin log pukaray jatay

ہم سے نہ پوچھ آسماں سےٹوٹے کتنے تارے 
ہم سے شب بھر گنے اپنے نہیں خسارے جاتے 

Hum se na poch asmaan se totay kitnay taaray
Hum se shab bhar ginay apnay nahin  khasaaray jatay

 تراشے ہونگے سنگ تراشوں نے اہل دنیا کےدل 
اتنے سخت آسمانوں سےتو نہیں اتارے جاتے 

Tarashat hongay sang tarashon ne
 ahl e dunya ke dil
itnay sakht asmanon say tu nahi utaray jatay


مقصود انکی رہی ہوگی بس  مات ہی ہماری
ورنہ ہم جیت کے ان کو وہ ہم کو نہ ہارے جاتے 

Maqsood unki rahi hogi bs maat hi humari
werna hum jeet ke unko woh hum ko na haray jatay

 یوں تو ہر گام پر راستے تنگ ملے تھے ہمیں 
ہم وہ مسافر تھےجو بند گلیوں میں ہی مارے جاتے

Youn tu har gaam pr rastay tang milay thay humain
Hum woh musafir thay ju band galion main hi maaray jatay 


ہم ملے تم سے تم ہی کے ہو کر تم سبھی کے رہے
تم جو کبھی ملتےہمیں ہمارے ہو کے ہم وارے جاتے

Hum milat tum se tum hi ke ho kr tum sabhi kay rahay
tum ju kabhi miltay humain humare ho kr hum waaray jatay

مخلص ہجوم تھا مجھ سے جو سنگ تنہائی سی رہی
ہم سےنہ دنیا سہی جاتی دنیا سے ہم نہ سہارے جاتے
Mukhlis Hajoom tha mujh se ju sang Tanhai si rahi
Hum se na dunya sahi jati dunya say hum na saharay jaatay




#2linesurdupoetry #urdushayari #hajoom #tanhai #hajoometanhai






پکارستان کہانی Pukaristan kahani

پکار ستان کہانی
ایک تھا بادشاہ اسے پکارنے کی عادت تھی اٹھتے بیٹھتے کسی نہ کسی کو پکار بیٹھتا۔ وہ بھی بے وجہ۔ اسکے سب شاہی ملازمین اسکی عادت سے تنگ تھے۔ کیونکہ بادشاہ کے پکارنے پر انہیں کورنش بجا لانی پڑتی تھی مگر جب بھی وقت بے وقت اسکی پکار پردوڑے دوڑے جاتے تو کوئی کام ہی نہ ہوتا تھا بادشاہ کو یہ منہ لٹکا کے واپس آجاتے۔ ایک بار ایک خادم کو ترکیب سوجھی۔ اس نے بادشاہ کے کھانے میں ایک ایسی دوا ملا دی جس سے گلا بند ہو جاتا تھا۔
بادشاہ نے کھانا کھایا تو حسب عادت پکارنے کی کوشش کی مگر منہ سے آواز نہیں نکلی ۔ اس رات تمام خدام سکون سے سوئے۔ صبح انکی آنکھ ایک پکار سے کھلی ۔
 سب اٹھ کر دوڑے تو دیکھا ملکہ پکار رہی تھی بادشاہ کو اور بادشاہ جواب دینے سے قاصر تھا
نتیجہ: گلا گھونٹ دینے مسلئہ ختم نہیں ہوتا ہے

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen