نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

perhi likhi machli kahani


ایک تھی مچھلی۔ اسکو شیشے کے گھر میں کسی نے کتب خانے میں رکھا ہوا تھا۔ روز لوگوں کو گھنٹوں گردن جھکائے کتابیں پڑھتے دیکھ کر اسے بھی پڑھنے کا شوق ہو گیا۔اپنی محدود جگہ میں تیرتے ہوئے لوگوں کو کتابیں پڑھتے دیکھ دیکھ کر ادھر سے ادھر ہوتی جاتی اور پڑھتی جاتی۔ یوں  فلسفہ، تاریخ ، سائنس ، اردو ادب غرض ہر موضوع پر کتابیں پڑھتی گئ۔ 
یہاں تک کہ اسے ادراک ہوا کہ تعلیم نے اسکی شخصیت بدل کر رکھ دی ہے۔ اب وہ عام مچھلی کی طرح تیرنے اور کھانے کی بجائے سوچوں میں گم 
رہتی ۔ ایک دن سوچتے ہوئے مراقبے میں چلی گئ۔
کتب خانے کے ملازم کی صفائی کرتے ہوئے اس پر نظر پڑی سمجھا مر گئ۔ اسے نکال کر میز پر رکھے اخبار پر رکھ دیا کہ صفائی کے بعد پھینک دے گا۔ مچھلی نے پڑھ رکھا تھا کہ ایک عام مچھلی 10 منٹ تک پانی کے بغیر زندہ رہ سکتی ہے سو اس مہلت کو غنیمت جان کر اس کی علم کی پیاس مزید بھڑک اٹھی۔ اس نے اسی اخبار کو پڑھنا شروع کردیا۔ اخبار پڑھتے اسکی حالت غیرہونے لگی خوف کے مارے اسکی آنکھیں ابل سی پڑیں اس نے بے تابی سے اپنے پر اور سر کو اخبار پر پٹخنا شروع کردیا ۔ اخبار پھڑپھڑا اٹھا۔کتب خانے کی خاموشی کی چادر میں دراڑ پڑی۔ ملازم نے چونک کے اسے پھڑکتے دیکھا تو احتیاط سے اٹھا کر واپس شیشے کے گھر میں ڈال دیا۔ پانی ملا سانس بحال ہوئی سب سکھئ سہیلیاں جو اسکی موت کے غم میں مغموم تھیں آکر خوشی سے اس سے لپٹ گئیں۔ مچھلی تڑپ تڑپ کر رونے لگی۔ سب حیران ہوئیں کیوں روتی ہو؟ مچھلی نے ہچکیاں لیتے ہوئے بتایا جس اخبار پر اسے ملازم لٹا گیا تھا اس اخبار میں کھانا پکانے کی ترکیب درج تھی۔ اسے پڑھ کر رونا آگیا۔ سب مچھلیاں اسکی بیوقوفی پر ہنس پڑیں۔مچھلی نے کچھ کہنا چاہا مگر انکے مطمئن چہرے دیکھ کر ہمت نہ ہوئی لب سی لیئے اور اپنے کونے میں آبیٹھی۔ 
اسے یاد آیا تھا کہیں پڑھا تھا علم شعور کے دروا کرتا ہے اسے شعور آگیا تھا سو چپ رہنے کا فیصلہ کیا۔ 
دراصل اس مچھلی نے جو اخبار میں کھانا پکانے کی ترکیب پڑھی تھی وہ ترکیب تلی ہوئی مچھلی بنانے کی ہی تھی۔ 
نتیجہ: جو جان جاتا ہے وہ یہ بھی جان جاتا ہے کہ جاننا جان لیوا بھی ہوتا ہے۔ 

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza #hajoometanhai

Desi Kimchi seoul korea based Urdu web travel Novel ALL EPISODES LINKS



My Daily blogs


bachpan-ki-masoom-sharartain-mehman-se-kaam-krwana-ulta-par-gaya/




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...