Posts

پرندے کی کہانی

Image
ایک تھا پرندہ اسے اونچا اڑنے کا شوق تھا۔  نہ عقاب سی تیز نگاہیں نہ شاہین سی پرواز ہاں بس اپنے جیسوں سے اونچا اڑ لیتا تھا۔  ایک دن اڑا بہت اونچا اڑتا گیا اتنا اونچا کہ اپنے ہم نسل پرندے چھوٹے چھوٹے نظر آنے لگے۔ خوش ہوا اترایا۔۔ خود کو بہت بڑا سمجھنے لگا۔تبھی پاس سے گزرتا عقاب اسے پروں سے ٹھیلتا بڑبڑاتا گزرا پتہ نہیں کیسے اوپر آجاتے ہیں ہمارے راستے میں رکاوٹ بننے چھوٹے چھوٹے پرندے۔۔  پرندہ اپنے سے کئی گنا جسامت کے عقاب کے دھکے سے توازن کھو بیٹھا۔ سیدھا نیچے آیا۔۔۔ جھاڑ پر گرا پر ٹوٹے۔۔ زخمی اٹھنے کی کوشش کرنے لگا ایک چوزہ پاس سے گزرا۔۔  کتنا بےچارہ پرندہ ہے اونچا اڑ سکتا ہے مگر جب گرتا یے تو چوٹ بھی خوب آتی ہے۔۔  نتیجہ: گریں مگر نظروں سے نہیں۔۔۔۔ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom  Salam Korea is urdu fan fiction seoul korea based urdu web travel novel by desi kimchi. A story of Pakistani naive girl and a handsome korean guy New  Urdu Web Travel  Novel  : Salam Korea Featuring Seoul Korea https://therapistpresumegooseberry.c...

اچھا معزرت

Image
رکشے سے اترتے وہ بھکاری بچی جیسے چپک سی گئ تھی  باجی مدد کردو کردو ۔۔۔۔کہتی پائوں پر چڑھ گئ۔  اتنا تو اس میں حوصلہ کبھی نہ تھا کہ برداشت کر جائے اسکی معزرت سنے بنا رکھ کے دیا منہ پر تھپڑ۔۔ بچی بلکتی پیچھے ہٹ گئ وہ تنفر سے گھورتی اپنی من پسند دکان کہ جانب بڑھ گئ۔ ڈھیر سارے کپڑے نکال کر نخوت سے دیکھتی مسترد کرتی اس نے من پسند جوڑا اٹھا باہر نکلی ہی تھی کہ۔۔ خوب سجی سنوری بھاری بھرکم خاتون دکان میں داخل ہورہی تھیں اس سے بری طرح ٹکرا گئیں۔  اسکا پائوں انکے موٹے سانولے پائوں پر پڑا سو۔۔۔۔  سوری کا ابھی بس سو ہی نکلا تھا خاتون نے زور دار دھکا دے کر پیچھے کیا وہ پوری قوت سے دروازے سے ٹکرائی سر میں دروازہ لگا آنکھوں کے آگے تارے ناچ گئے۔۔  اندھی ہو پیر توڑ دیا۔۔۔  خاتون نے برداشت کرنا تو سیکھا ہی نہ تھا۔۔     https://therapistpresumegooseberry.com/

کتا اور بچہ کہانی

Image
ایک بار ایک چھوٹا سا بچہ روتا ہوا ماں کے پاس آیا۔۔  اماں گلی کا کتا بھونک رہا ہے مجھ پرکاٹنے کو دوڑ رہا۔  ماں ہنسی۔۔ گلی میں مت جائو۔  بچہ منہ بسورنے لگا مگر میں تو وہ وہاں کھیل رہا ہوں۔  ماں چمکار کر بولی جائو پھر ایسا کرو اسے کاٹ کھائو۔ بچہ حیران ہوا  کیسے بھلا وہ تو کتا ہے میں اسے کیسے کاٹ سکتا ہوں۔۔ ماں ہنسی : یہی تو سمجھا رہی ہوں۔۔  وہ تو کتاہے بھونکے گا کاٹے گا بھی اسکی یہی فطرت ہے۔۔۔ تم اپنی گلی میں جانا ٹال سکتے ہو۔کیونکہ تم تو انسان ہو۔ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry#hajoometanhai #hajoometanhaistories #hajoometanhaipoetry #urdushayari #azadn...

ایک سبق آموز کہانی

Image
ایک اور کہانی۔۔۔  ایک تھی چڑیا۔۔ چھوٹی سی اڑتی پھرتی تھی۔ ایک تھا کوا۔۔ کائیں کائیں کرتا تھا۔ ایک روز چڑیا اڑتی جارہی تھی کوا کائیں کائیں کرنے لگا۔ چڑیا گھبرا کر اڑان بھرنا بھول گئ۔ جا کر ٹکرائی سیدھا درخت میں۔ خوب چوٹ لگی چوں چوں کرنے لگی۔ کرتی گئ۔ کوا کائیں کائیں کرتا آیا چڑیا سے خوب لڑا۔۔  اتنا شور مچا رکھا ہے کہ مجھے میری کائیں کائیں کی آواز ہی نہیں آرہی۔  چڑیا چوں چوں کرکے بتانے کی کوشش کرتی رہی کہ اسکی کائیں کائیں کتنی بری بھدی ہے کہ اڑتی چڑیا کا دل سہما سکتی ہے۔۔  کوا کائیں کائیں کرتا واپس ہوا۔۔ اس بار چڑیا سے اونچی آواز میں کائیں کائیں کرتا رہا۔  چڑیا چپ ہوئی۔۔۔ وہیں درخت کے سائے میں رات گزاری اپنے گھونسلے میں واپس نہ جا سکی۔  اگلی صبح کوے کی بھیانک کائیں کائیں کی آواز سے آنکھ کھلی۔ چڑ کر اٹھی فورا واپسی کا ارادہ کیا اڑی مگر اوپر کیا دیکھتی ہے کوا جس درخت پر رہتا تھا وہ کٹ کے نیچے آرہا ۔۔ کچھ انسان درخت کاٹ کر لاد کے لے جا رہے تھے۔۔۔  چڑیا کو ہمدردی ہوئی کوے سے اظہار افسوس کرنے گئ میاں کوے تمہارا تو گھر ہی ٹوٹ گیا۔ آئیندہ کسی کے ساتھ ذیادتی نا ...

انا فلسطینی

Image
 وہ ایک تباہ شدہ گھر کے ملبے پر بیٹھا تھا۔۔  پانچ سال کا چھوٹا سا بچہ۔۔ اف رپورٹر کو کیا کیا دیکھنا پڑتا ہےمیں پاس گیا پوچھا:کیسے ہو؟ مسکرا کر بولا :ٹھیک ہوں۔۔ میں نے پوچھا یہ کس کے گھر کا ملبہ ہے؟ بولا: میرے گھر کا۔۔ میں نے پوچھا : کون کون۔۔ میں رکا ذرا سا پھر جھجک کر پوچھا: کون کون تھا؟ بولا:ماں باپ بہن بھائی سب میں نے مزید جھجک کر پوچھا: کوئی بچا؟ مسکرا کربولا: نہیں مرگئےماں باپ بہن بھائی سب؟ تو مسکرا کیوں رہے ہو؟ میں جھنجھلایا مسکرا کر بولا: تاکہ۔۔۔۔۔ تبھی دھماکا سا ہوا ایک قیامت اٹھی تھی۔ ہوا گردباد دھواں شور آہ و فغاں۔ میرا جسم ہوا میں تحلیل ہوا میں ہوا سا ہلکا پھلکا ہوا میں پورے زور سے زمین پر آپڑا۔۔ ہفت اقلیم آنکھوں کے سامنے گھوم گئے۔ وہ بچہ۔۔ مجھے خیال آیا۔ ہمت مجتمع کی ٹٹول کر ذرا سا سہارا لیکر اٹھا اس بچے کو تلاشنا چاہا وہ بچہ برابر میں پڑا تھااسکی مسکراہٹ امر ہوچکی تھی۔۔ ختم شد۔  از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayar...

یہ جو شام کا پہلا منظر دیکھ کے۔۔۔

Image
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry#hajoometanhai #hajoometanhaistories #hajoometanhaipoetry #urdushayari #azadnazm #hajoomshayari #tanhai #hajoom #HajoomETanhai #hajoometanhai #shorturduqoutes #aqwalezareen #urduposts #hajoom #tanhai #life #zindagi #pakistan #urdulovers

چیونٹی اور ہاتھی کی کہانی

ایک بار دو چیونٹیاں کہیں جا رہی تھیں۔ ہاتھی کے پائے میں آگئیں ۔ چھوٹی اتنی تھیں کہ اسکی رگوں میں پھنسی دبنے سے بچ گئیں۔دونوں اسی ہاتھی کا خون چوس کے زندگی گزارنے لگی۔ چھوٹی اتنی تھیں کہ ہاتھئ کو احساس بھی نہ ہوا کہ کوئی اسکا خون چوس رہا۔ ایک نےذیادہ چوس چوس کے وزن بڑھا لیا۔ دوسری چیونٹی اپنی خوراک کے مطابق ہی خون چوستی تو وزن کم ہی رہا۔ دوسری چیونٹی کو خون چوسنے کی اتنی عادت پڑ گئ تھی کہ اس نے خوب زور سے کاٹا ہاتھی بلبلایا پائوں پتھر پر جھاڑا۔ چیونٹی مسلی گئ۔ پہلی چیونٹی غم و غصے سے بھر گئ۔ اب اس نے دن میں دو بار ہاتھی کو کاٹ کے اسکا خون پینا شروع کردیا۔یہ چیونٹی بھی موٹی ہوتی گئ۔ ہاتھی کے پائوں سے باہر لٹک آئی۔ ہاتھی کو پائوں میں سرسراہٹ ہوئی اس نے ایک پتھر پر چیونٹی کو جھاڑا۔آگے بڑھ گیا۔ چیونٹی کو خوب خون چوسنے کی عادت پڑ چکی تھی اب وہ اس ہاتھی کی تلاش میں نکل پڑی۔ اس نے ٹھان لی تھی خون چوس چوس کر اپنی سہیلی کا بدلہ ضرور لے گی۔۔ چیونٹی اب اسی راستے میں بھٹک رہی ہے جہاں ہاتھی لمبے ڈگ بھر کر اپنا راستہ ناپ چکا۔  نتیجہ: چیونٹی کاٹ بھی لے تو ہاتھی کا کچھ بگڑتا نہیں۔ سو خون چوسنے والی...