Posts

Showing posts from September, 2017

ڈرا ونی کہانی ..

ڈرا ونی  کہانی .. کچھ  دوست  تھے   ہوسٹل  میں  رهتے  تھے  ایک  بار  سردی  میں  واپس  آیے لحاف  میں  گھس  گیے   گھسنے  کے  بعد  دیکھا  دروازہ  تو  بند  کیا  ہی نہیں  ایک دوسرے  کو کہا   کوئی  دروازہ  اٹھ  کر  بند  کرنے  کو  تیار  نہ  ہوا  ایک  دوست  بولا  میں  کر  دیتا  ہوں  اس  نے  ہاتھ  لمبا کیا  لیتے  لیتے  بند  کردیا .. سب  ڈر کے  بھگ  گیے  نتیجہ : ٹھنڈ  آنے والی ہے  کمرے  میں  داخل  ہوتے    ہی  دروزہ  خود  بند  کرنے کی عادت ڈال  لیں  از قلم ہجوم تنہائی

انوکھی کہانی تیسری قسط

انوکھی کہانی  تیسری قسط  انوکھی تمہیں پرنسپل صاحب بلا رہے  وہ حسب معمول اکیلی آدھی چھٹی میں بیٹھی باقی بچوں کو کھیلتے  دیکھ رہی تھی جب ایک بچہ بھاگتا ہوا آیا اور اسے بتا کر واپس بھاگ گیا  وہ پیچھے پکار کر پوچھتی رہ گئی کیوں بلا رہے  خیر کیا ہو سکتا تھا وہ پرنسپل صاحب کے کمرے میں آگئی  بیٹا ادھر آؤ انہوں نے پیار سے اسے پاس بلایا  وہ حیران سی ان کے پاس چلی ای ان کے پاس دو لوگ بیٹھے تھے جو حلیے سے کافی معتبر دکھائی دیتے تھے اور تھوڑے بیزار بھی دکھائی دیتے تھے  بیٹا ان سے کہو ہمارے اسکول کی رپورٹ اچھی بنائیں اور رشوت لے لیں آرام سے   انوکھی نے ان کے کہے الفاظ د ہرا دیے  ....................................... رات کو کھانا کھاتے اسے جانے کیا یاد آیا پوچھنے لگی  ابو رشوت کیا ہوتی؟ اگر آپکو کوئی کام کرنا چاہیے اپکا فرض ہے کرنا اور پھر بھی اس کام کو کرنے یا نہ کرنے کے آپ پیسے وصول کریں یا تحفہ کوئی بھی نا جائز فائدہ اٹھائیں تو اسے رشوت کہتے  ابو نے تفصیل سے بتایا  مگر کوئی کام آپکو کرنا ہی ہے اس کے کوئی...

ہنس مکھ مکھی کہانی

ہنس مکھ مکھی کہانی  ایک تھی مکھی خرم رہتی تھی  ہنستی رہتی کسی نے جل کر اسے کہا ہر وقت ہنستی ہو کبھی ہنسی بچا بھی لو کل کو کام ایگی  مکھی احمق مان گئی اب کوئی لطیفہ سنے  ہنسے نا  کوئی خوشی کی خبر ملے نہ ہنسے  کچھ اچھا ہو نہ ہنسے  ہنسنا سمجھو بھول ہی گئی  ایک بار اسے ایک مکھی اپنا قصہ سنا رہی تھی  کیسے ایک بار وہ مٹھائی کی دکان میں چلی گئی  حلوائی شیرہ بنا رہا تھا اس نے چکھنا چاہا تو اسکے پاؤں چپک گیے  حلوائی نے اس میں گلاب جامن ڈال دیے یہ مزے لے لے کر کھاتی رہی  اتنے میں کوئی خریدار آیا اور گلاب جامن لے گیا ڈبہ کھولا سب سے پہلے مکھی والی گلاب جامں اٹھائی  دیکھا مکھی ہے تو پھینک دی  بس پوری گلاب جامن سے پورا مکھیوں کا جھنڈ کے دن مستفید ہوتا رہا  وہ بتا کر ہنسے جا رہی تھی  یہ مکھی خاموشی سے دیکھتی رہی  دوسری مکھی حیران ہو کر پوچھنے لگی تمہیں ہنسی نہیں آی؟ مکھی بولی آی کل تھوڑا سا ہنس دوں گی مکھی کیا کہتی چپ ہو رہی اگلے دن مکھی بیٹھی رو رہی تھی  ہنس مکھ مکھی نے پوچھا کیا ہوا بولی...

کردار کہانی

کردار کہانی میں ایک کردار ہوں  کیا بد ؟ نہیں کیا معاون ؟  نہیں  کیا ثانوی ؟ نہیں  کیا مرکزی؟  وہ بھی نہیں  میں وہ کردار ہوں جو ابھی لکھا نہیں گیا  نتیجہ : کہانیاں وقت گزاری کے لئے ہوتی ہیں کردار نہیں  از قلم ہجوم تنہائی

درد کہانی ...

درد  کہانی ... ایک  بار  دو  درد  آپس میں  باتیں  کر  رہے  تھے ... دل  ٹوٹنے  کا  درد  اور  ہڈی  ٹوٹنے کا  درد  لڑنے  لگے   ہڈی  کا  درد  بولا  میں  زیادہ  محسوس  ہوتا  ہوں  نظر  بھی آتا  تمہارا  کیا  ہے  عادت  ہو  جاتی  ہے  اتنا  ٹوٹتے  ہو ... دل  کا  درد  بڑھ  گیا  کہہ  نہ  سکا  تمہیں  تو  ہمدردی  بھی  ملتی  درد  کم  بھی  ہو  جاتا ... دل  تو  نہ  جوڑتے  ہیں  نہ  ٹوٹنا  کم   ہوتے   نتیجہ : درد دل کا ہو یا ہڈی کا کوئی بانٹ نہیں سکتا  از قلم ہجوم تنہائی

کہانی shajra

رات کہانی ایک دفعہ دو لوگ آپس میں بات کر رہے تھے  یونہی شجرے کا ذکر نکل آیا ایک نے دوسرے کو غور سے دیکھا اور کہا بھائی آپ پٹھان ہو؟ دوسرے نے کہا نہیں بھائی میں پٹھان نہیں میں اردو سپیکنگ سید زادہ ہوں انڈیا سے ہجرت کر کے آیا ہے یہاں خاندان میرا نہیں بھی آپ پٹھان لگتے ہو گورے چٹے ہو پہلا آدمی بولا دوسرے نے انکار کیا بحث بڑھی پہلے والا بولا آپ کے ابو یا امی میں سے تو کوئی ضرور پٹھان ہے گھر جا کر پوچھنا اتنی یہ بحث بڑھی کے دوسرے آدمی کو خود اپنے شجرے پر شک پڑ گیا گھر گیا جا کے اپنے اماں ابا سے انکی سات پشتوں کا احوال دریافت کیا معلوم ہوا دہلی میں شجرہ موجود ہے ان کے کسی دادا کے رشتے دار کے پاس وہاں تو رابطہ نہ ہوا مگر تسلی ہوئی اگلے دن اسی آدمی کے پاس گیا تفصیل سے بتایا نہ صرف امی بلکہ ابا بھی سید ہیں اپس میں رشتے دار ہیں دہلی سے ان کے بارے یہاں آیے تھے دوسرے آدمی کو تسلی ہو گئی معذرت کی ماں لیا دوسرے آدمی نے معذرت قبول کر لی یونہی بات برایے بات دریافت کیا بھائی آپ کی ذات کیا ہے؟ پہلے نے جواب دیا ... . . . پٹھان  نتیجہ : بحث کیجیے مگر شجرہ مت کھنگالیے دوسروں کا از قل...

بادل کہانی

بادل کہانی  ایک تھا بادل یونہی کسی گھر کے پاس سے گزر رہا تھا گھر کا مالک دروازہ کھلا چھوڑ گیا تھا  بادل اندر گیا کچن میں دیکھا چاۓ بنی پڑی تھی غٹا غٹ چڑھا گیا  باھر گیا برسنے لگا  لوگ حیران ہوۓ چاۓ برس رہی ہے سب کپ لے کر کھڑے ہو گیے گھر کا مالک بھی گزر رہا تھا سوچا میں گھر میں چاۓ بنانے کا که کر آیا ہوں بیوی نے بنا رکھی ہوگی وہ ہی پی لونگا گھر آیا تو دیکھا اسکا کپ خالی پڑا ہے اور پورا گھر پانی پانی ہو رہا بیوی پریشان کھڑی تھی اس نے بیوی سے کہا چاۓ ؟ بیوی نے کہا بنا دونگی مگر پہلے ذرا گھر کا پانی نکال دوں بادل سب گیلا کر گیا شوہر نے کہا اچھا میں سوتھ دیتا ہوں تم چاۓ بنا دو اور وائپر نکالا اور گھر سوتھنے لگا بیوی کچن میں گئی دیکھا دودھ ختم انتظار کرنے لگی کہ شوہر کام ختم کر لے پھر دودھ لانے بھیجے  نتیجہ : اگر بادل چاۓ برسا رہا ہو تو کپ لے کر کھڑے ہو جائیں گھر جا کے پینے کا شوق نہ پالیں گھر والوں کو اور بھی کام ہوتے ہیں چاۓ بنانے کے سوا از قلم ہجوم تنہائی

قسط دو انوکھی کہانی

قسط دو انوکھی کہانی  جلد ہی یہ بات سکول میں سب بچوں میں پھیلتی گئی  انوکھی سے سب بچے ڈرنے لگے وہ اکیلی رہنے لگی  وہ اکثر اکیلے بیٹھ کر روتی رہتی اور خدا سے شکوہ کرتی  سب میری بات کیوں ماں لیتے اور اگر ماں لیتے تو اس میں میرا قصور کیا ہے  اس کے امی ابو کافی خوش تھے اسکے بہن بھایئوں سے جو بات منوانی ہوتی انوکھی کے ذریے کہلاتے  نتیجہ بہن بھی علیحدہ اس سے چڑنے لگے گھر میں جہاں یہ آ کر بہن بھائیوں کے پاس آ کر بیٹھتی وہ اٹھ کر چل دیتے  انوکھی بچی ہی تو تھی اداس رہنے لگی  اسکی دادی نے اسے پیار سے سمجھایا  بیٹا یہ کوئی بری بات نہیں ہے اگر کوئی تمہاری بات ماں لیتا برا تب ہوتا جب تم اس بات کا غلط فائدہ اٹھاتیں بیٹا  غلط فائدہ؟ وہ سمجھی نہیں  ہاں جیسے تم لوگوں کو کچھ ایسا کرنے کا کہتیں جس سے انھیں نقصان ہوتا یا تم اپنے ذاتی کام کرنے کا کہتیں ٹیب بری بات تھی نا دادی کو ایسا سمجھاتے ہوئے خیال بھی ذہن میں نہ آیا کہ انہوں نے نا دانستگی میں  اسے نیی ترکیبیں اپنانے کا مشورہ دے دیا ہے  ........... انوکھی یہ تمھاری لکھائی ...

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

پیار کہانی نمبر پانچ میں وہ اور کوا

پیار کہانی نمبر پانچ  میں وہ اور کوا  ایک تھا لڑکا  نہا دھو کر بالوں میں جیل شیل لگا کر تیار ہو کے ظاہر ہے کسی لڑکی سے ملنے جا رہا تھا  بائیک لہرا لہرا کر چلاتے ہوئے گنگنا بھی رہا تھا  اسکے اوپر سے کچھ کوے بھی اڑتے ہوئے کہیں جا رہے تھے  ترنگ میں آ کر اس نے پوچھا  سنو میں تو اپنی گرل فرنڈ سے ملنے جا رہا ہوں تم کہاں جا رہے ہو ؟ کوا جلدی میں تھا اڑتے اڑتے ہی بٹ کر گیا  پھر کوے تو پتا نہیں کہاں چلے گیے  اس لڑکے کو گھر واپس آنا پڑا اپنی گرل فرینڈ سے فون کر کے معزرت کر لی  کافی خفا ہوئی تھی وہ  گھر آیا تو نہا بھی لیا دوبارہ گندا بچہ تھوڑی تھا  نتیجہ : ڈیٹ پر جاتے ہوئے کوے سے کبھی نہیں پوچھنا چاہیے وہ کہاں جا رہا ہے  از قلم ہجوم تنہائی

بنیان والے انکل کی کہانی

بنیان والے انکل  کی کہانی  ایک تھے انکل  ہر وقت بنیان پہنے رکھتے تھے  شلوار پہنتے تھے  مگر کبھی بھی قمیض میں نظر نہیں آتے تھے  جانے کیا وجہ تھی  صبح اچھے بھلے پورے کپڑے پہن کر دفتر جاتے تھے ،مگر واپس گھر آتے اور قمیض اتار دیتے ہم بچے کافی حیران ہوتے تھے کتنے بے شرم انکل ہیں ایکدن وہ انکل نہا کر ٹیرس پر آگیے  ہم نے انکو دیکھا اور ہم اندر کمرے میں گھس گیے  کیونکہ اس بار وہ صرف تولیہ پہن کر باہر آگیے تھے  اور ٹیرس پر وائپر لگانے لگ گیے  نتیجہ : بےشرمی کی ہائٹ از قلم ہجوم تنہائی

کوئی کہانی

کوئی کہانی  ایک تھا کوئی  اب تھا نہ کوئی  اسکو کوئی کوئی ہی پسند کرتا تھا  ایک دن کوئی نے سوچا  کیوں نہ کوئی ایسا کام کرے کہ کوئی کوئی نہیں سب اسے پسند کرنے لگیں  سو سوچتا رہا کوئی  اسے سوچتے دیکھ کر کوئی ہنس پڑااور بولا  کوئی سوچتا تھوڑی ہے کہ کوئی ایسا کیا کام کرے کہ سب پسند کرنے لگیں  کوئی نے اس سے کہا  کوئی تو سوچے گا نا کبھی کہ کوئی اچھا کام کر ہی لے جسے سب پسند کریں  نتیجہ : اچھا کام کرنے کا سوچتا بھی کوئی کوئی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

ضرورت کہانی

ضرورت کہانی  ایک تھی ضرورت بہت کمینی تھی ہر وقت خواہش کو مارتی رہتی تانگ کرتی رہتی تھی کبھی پورا نہیں ہونے دیتی تھی ہمیشہ آگے آجاتی تھی  ایک بار روتی آئی اور خواہش سے بولی  تم مر جاؤ  ابھی خواہش سوچ ہی رہی تھی کیا جواب دوں ضرورت نے اسکا گلہ گھونٹ دیا  مشہور ہوگیا خواہش نے خود کشی کر لی  نتیجہ : خواہش معصوم ہوتی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

سائنس دان کہانی

سائنس دان کہانی  ایک تھا سائنس دان ایک بار بیٹھا چا ۓ پی رہا تھا چینی کم لگی  چینی دان سے چمچ بھر کر چینی ڈال رہا تھا کہ دیکھا چینی میں چیونٹی ہے  اس نے اٹھا کر ایک طرف رکھ دی  جانے کیا سوجھی اسے دیکھنے لگا  چیونٹی چل نہیں پا رہی تھی صحیح طرح سے ... لنگڑی ہو گئی تھی اسے دکھ ہوا اس نے اسی وقت چیونٹی کو اٹھا کر اپنی تجربہ گاہ میں لا کر مصنوئی ٹانگ لگا دی  چیونٹی کے نیی ٹانگ تو لگ گئی مگر اسکے وزن سے زیادہ وزنی تھی سو وہ چل پھر نہ سکی مر گئی  سائنس دان نے سوچا میں نے تو اسکا بھلا کرنا چاہا تھا یہ تو بھوکی مر گئی  نتیجہ : ہر چیز میں سائنس لڑانا اچھی عادت نہیں ہے  از قلم ہجوم تنہائی

main ne saawan se kaha

main ne saawan se kaha song full lyrics in urdu  میں نے ساون سے کہا دل کی آگ بجھا ساون نے کہا چپکے سے جل جا میں نے بادل سے کہا دل کی آگ بجھا بادل نے کہا پاگل ہے تو کیا  ساون کے بس کی بات نہیں بادل کے بس کا کام نہیں  اس روگ کی کوئی دوا نہیں اس درد کا کوئی نام نہیں  میں نے جام سے کہا مجھ کو جلنے سے بچا  تو جام نے کہا لے اور پی جا مجھ کو پینے کا شوق نہیں یہ دل کی لگی بجھانی ہے آنکھوں میں کتنے آنسو ہیں ساگر میں کتنا پانی ہے میں نے ساگر سے کہا میری پیاس بجھا ساگر نے کہا ڈوب ک مر جا میں نے ساون سے کہا دل کی آگ بجھا ساون نے کہا چپکے سے جل جا جس روز یہ میرا دل ٹوٹا اس روز بڑی برسات ہوئی برسوں میں اس ہرجائی سے ایک دن جو میری ملاقات ہوئی میں نے اس سے بھی کہا میری کیا ہے خطا تو اس نے کہا تو نے پیار کیا

گوہر شناش کہانی

گوہر شناش کہانی  ایک تھا بندر اسے سرا ہے جایے جانے کا شوق تھا  ہر وقت اچھالتا کودتا الٹی سیدھی حرکتیں کرتا مگر کوئی بندر توجہ  نہ دیتا   ایک دن وہ دریا کنارے درخت پر چڑھ کر  اپنے پیٹ سے جویں چن کر کھا رہا تھا  اس نے دیکھا ایک آدمی درخت پر چڑھا اسکی جویں کھاتے ویڈیو بنا رہا تھا  بندر بڑا خوش ہوا بڑے انداز سے اپنی ویڈیو بنوائی تصویریں کھنچواتا رہا  آدمی مسکرایا بندر ہے اگر آدمی ہوتا تو اپنی اتنی تصویریں کھنچوانے پر معاوضہ طلب کر لیتا خیر  اس نے اس بندر سے دوستی کر لی اسے اپنے ساتھ لے گیا  پھر جہاں جہاں جاتا بندر کو ساتھ لے کر جاتا بندر کوٹ پہن کر خوب بابو بن کر جاتا اسکو آدمی نے مزید کرتب سکھا دے وہ ہاتھ ملا کر سلام کرتا ہنستا حال احوال پوچھ لیتا اشارے کر کے بندر مشھور  گیا اسے سب سراہتے حوصلہ افزائی کرتے  آدمی اپنے فن پارے دکھاتا کسی کسی تصویریں لی ہیں میں نے کیسے اسکو سب سکھایا  مگر لوگ توجہ نہیں دیتے بس بندر بندر کرتے رہتے  بندر مغرور ہوگیا اس نے آدمی کو جوتے کی نوک پر رکھنا شروع کر دیا بات نہ مان...

مگرمچھ کے آنسو

مگرمچھ کے آنسو ایک تھا مگر مچھ روتا رہتا تھا پانی میں رہتا تو کسی کو پتا ہی نہ چلتا کے رو رہا باہر نکل کے روتا تو ایک سمندر اور بن جاتا  ایک دن رونا چاہتا تھا اور یہ بھی چاہتا تھا کے کسی کو پتا نہ چلے سمندر میں جا کے رویا ایک وہیل گزری حیران ہو کر بولی تم کیوں رو رہے ہو؟ مگر مچھ اور حیران ہوا تمہیں کیسے پتا چلا میں رو رہا؟ سمندر میں تو کسی کو پتا ہی نہیں چلتا کے رو رہا ہوں وہیل بولی... . . . پانی کا بہاؤ مخالف سمت ہے تمھارے اس سے پتا چلا نتیجہ : سائنس ہے باس  از قلم ہجوم تنہائی

بطخ کہانی

بطخ کہانی  ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

الٹی کہانی

Image
الٹی کہانی ایک تھا سارس مچھلی کھا رہا تھا مچھلی اس کے حلق میں پھنس گئی بڑا پریشان ہوا کچھوے کے پاسس گیا  اس نے کہا ایسا کرو تم بی بطخ کے پاسس جو ان کے پاس ضرور کوئی حل ہوگا بی بطخ کے پاس آیا ماجرا کہ سنایا بی بطخ نے سوچا پھر ایک تب منگوایا اس میں الٹی کی اب کہا پانچ خشکی کے جانور بلا کے لاؤ زیبرا آیا اس سے بھی الٹی کروائی لومڑی کچھوا خرگوش پھدکتا آیا بولا میںنے بھی کرنی ہے اس نے بھی کی بی بطخ نے اس میں چمچ چلایا کسی جانور نے کیچوے کھایے تھے ہضم نہ ہے تھے وہ الٹی میں جاگ کے تیرنے لگے بی بطخ نے ایک چمچ بھرا اور سارس کے منہ کے پاسس لا کر کہا لو اسے کھا لو سارس نے دیکھا گھاس کا ملیدہ گاجر کے ٹکڑے سمندری کیڑوں کا لیس اور ان پر تیرتے کیچوے ابھی دیکھ رہا تھا کے بندر آیا اور اس نے بھی بالٹی میں جھانک کے الٹی کر دی وہ ویسے کیلا کھا کے آیا تھا نتیجہ : کیا ہوا؟ الٹی آگئی؟ سارس کو بھی آ گئی تھی  از قلم ہجوم تنہائی

مچھلی کہانی

مچھلی  کہانی ایک  تھی  چھوٹی مچھلی بڑی  دکھی  تھی اسے  دکھ  تھا  کے   اس  کے  اندر  کانٹے  ہی  کانٹے  ہیں کافی  عرصے  سے  مسکرائی  نہ  تھی اس  نے  سوچا  آج  اسے  جو  بھی  ملےگا  اسے  دیکھ  کے  مسکرایے گی مگر  مچھ ملا مسکرا  دی کیکڑا  ملا مسکرا  دی کچھوا  ملا مسکرا   دی دریائی  گھوڑا  ملا مسکرا  دی بڑی  مچھلی  ملی مسکرا  دی مچھلی   اسے  کھا  گی نتیجہ : یہ  دنیا  مزے  لے  لے  کر  کھا   جاتی  ہے چاہے  آپ  میں  کتنے  ہی  کانٹے  کیوں  نہ  ہوں ... Machli kahani ek thi choti machli bari dukhi thi usay dukh tha k us k ander kaantay hi kaantay hain  kafi arsy se muskurai na thi us ne socha aaj usay jo b milayga usay dekh k muskurayay gi magar mach mila musku...

main main kahani بکرا کہانی

بکرا کہانی ایک تھا بکرا میں میں کرتا تھا ایک دن اسے ایک بھیڑیا کھا گیا نتیجہ : زندگی بھیڑیا ہے آپ بکرا میں میں کرنے سے کوئی فائدہ نہیں کچھ کر جاؤ تا کہ کہانی اتنی سی نہ رہ جایے از قلم ہجوم تنہائی

تھوک کہانی

تھوک کہانی  ایک بچے کو تھوکنے کی عادت تھی ہر وقت ہر جگہ پڑھتے کھاتے پیتے کسی سے بات کرتے سائیڈ پر تھوک دیتا تھا  ایک دن اس نے فیس بک استمعال کی استٹس اپ ڈیٹ کیا اور سکرین پر سٹیٹس کی جگہ پر کھنکارا اور تھوک دیا  نتیجہ : تھوکنے سے سٹیٹس گیلا نہیں ہوتا موبائل ہو جاتا  از قلم ہجوم تنہائی

شرارتی چڑیا کہانی

شرارتی چڑیا کہانی ایک تھی چڑیا بڑی شرارتی تھی کوا اسکا دوست تھا وہ اکثر جھوٹ بولتی اور کوے کو چڑاتی کہتی  جھوٹ بولے کوا کاٹے  کوا بھنا جاتا  میں کوا ہوں مگر میں نے آج تک کبھی کسی کو جھوٹ بولنے پر نہیں کہتا  چڑیا پھر چھیڑتی  جھوٹ بولے کوا  کاٹے  ایک دن کوا بولا  تم جھوٹ بولو دیکھنا میں نہیں کاٹوں گا  چڑیا مسکرائی بولی تم بہت گورے چٹے ہنڈسم ہو  کو ا چڑ گیا  تم میرا مزاق اڑا رہی ہو چھوٹی بد صورت چڑیا تمہاری ہمت کیسے ہوئی؟ تمہاری آواز بھی پیاری ہے  چڑیا باز نہیں آیی  دفع ہو جاؤ یہاں سے کوا غصے سے پاگل ہو گیا  چڑیا کو چونچ مارنے لگا چڑیا پھر کر کے اڑی اور دوسرے شاخ پر بیٹھ کر بولی  دیکھا میں نے کہا تھا نا  جھوٹ بولے کوا کاٹے  نتیجہ : چڑاؤ  مگر اتنا کہ کوئی چڑ ہی نہ جایے  از قلم ہجوم تنہائی

پیار کہانی نمبر دس

پیار کہانی نمبر دس  میرا موٹا پیار  ایک تھی لڑکی تھوڑی موٹی سی ... ایک تھا لڑکا دبلا سا  دونوں ایک دوسرے سے بوہت پیار کرتے تھے  ایک بار چوٹی سی بات پر دونوں کا جھگڑا ہوا لڑکی نے لڑکے کو بہت برا بھلا کہا  لڑکے کو غصہ آگیا اس نے غصے میں لڑکی کو پتہ ہے کیا کہا ؟ موٹی  لڑکی کو بہت دکھ ہوا رو پر اور چلی گئی  لڑکے کو بھی احساس ہوا اپنی غلطی کا دونوں کو ایک مہینہ ہو گیا ایک دوسرے سے ملے ہوئے ایک مہینے بعد لڑکے نے لڑکی کو فون کیا اور معذرت کی  لڑکی ماں گئی  اس سے ملنے کو تیار ہو گئی دونوں اتنے عرصے بعد ڈیٹ پر گیے تو ایک دوسرے کو دیکھ کر حیران ہو گیے  لڑکے نے اپنا وزن بڑھا لیا تھا پریشانی میں کھا کھا کر  اور لڑکی نے دکھ میں کڑھ کڑھ کر اپنا وزن کم کر لیا تھا  نتیجہ : اگر لڑنے سے کچھ اچھا ہوتا تو لڑائی اچھی ہے ..  از قلم ہجوم تنہائی

[MV] 양요섭 (Yang Yoseob) - 신의 한 수 (The Divine Move) [화랑(HWARANG) Pt.6]

ا [MV] 양요섭 (Yang Yoseob) - 신의 한 수 (The Divine Move) [화랑(HWARANG) Pt.6]

چڑیا کے بچے

چڑیا کے بچے  ایک چڑیا کے تین بچے تھے  وہ سارا دن ادھر ادھر اڑتے ہوئے ان کے لئے دانا ڈنکا جمع کرتی تھی جب واپس آتی تو بچوں میں بانٹ دیتی تھی اسکے دو بچے بہت تیز تھے وہ جب دن چگاتی تو چھینا جھپٹی کر کے پہلے سے لے لیتے کبھی ایک جیت جاتا کبھی دوسرا  تیسرا ان میں ہمیشہ خاموشی سے اپنی باری کا انتظار کرتا کبھی وہ کسی  کی پھرتی سے ہار جاتا کبھی کسی کی چالاکی سے چڑیا چاہتی تھی کہ تیسرا بھی کبھی اپنی قسمت ازمایے ایک بار ایسا ہوا کہ چڑیا دن میں دو بار دانہ لے آئ پہلی بار ہمیشہ کی طرح دونوں بچوں نے پہلے حصہ لے لیا وہ جب دوسری بار دانہ لے کر آئ تو تینوں سست پڑے تھے اسکو دیکھ کر بیتابی سے آگے بڑھنے والے دونو بچے اب شکم سیری کے نشے میں چور تھے اس بار تیسرے کو موقع ملا اور اس نے بلا مقابلہ سب سے پہلے وہ دانہ لے لیا  اگلی صبح وہ دوبارہ دانہ لینے جا رہی تھی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ کل اسکے پہلی بار دانہ جیت لینے والے بچے نے دانہ چگا نہیں تھا   اسکو بھوک نہیں تھی کیوں کہ وہ باقی دونوں بچوں کے ساتھ پہلی بار ہی انتظار کر کے اپنا حصہ لے چکا تھا دوسری بار کی اسے بھی...

پیار کہانی نمبر آٹھ

پیار کہانی نمبر آٹھ ایک بار ایک شرارتی سا بچہ سائکل پر ون ویلنگ کرتا  جا رہا تھا  سامنے سے ایک بچی ٹیڈی بار لئے چلتی آ رہی تھی  بچے سے سائکل کا توازن بگڑا وہ اس بچی سے ٹکرا گیا  سائکل کا ہینڈل بچی کے منہ پر لگا اسکے آگے کے دونوں دانت ٹوٹ گیے  وہ رونے لگی  بچہ ڈھیٹ سا تھا اٹھا کپڑے جھاڑے بچی کے آنسو پونچھ کر کہنے لگا  مت فکر کرو جب میں بڑا ہو جاؤں گا تو تم سے شادی کر لوں گا  بچی خوش ہو گئی  وقت گزرتا گیا دونوں بڑے ہو گیے  لڑکی اکثر آیئنے میں دیکھتی اپنے ٹوٹے دانت پر نذر ڈالتی اور مسکرا دیتی  لڑکا پڑھنے باہر چلا گیا  واپس آیا تو اسکی گوری سی بیوی اور بچہ بھی ساتھ تھے لڑکی دکھی ہو گئی اس سے پوچھا اس نے ایسا کیوں کہا لڑکا دکھی ہو کر کہنے لگا میں گاڑی چلا رہا تھا یہ میری گاڑی سے ٹکرا گئی تھی اوس اسکی تو ٹانگ ہی ٹوٹ گئی تھی  لڑکی نے معاف کردیا اسے  نتیجہ : بچپن میں آپ نہیں جانتے بڑے ہو کر کب اپکا کس سے ایکسیڈنٹ ہو جایے لہٰذا دانت ٹوٹنے پر دانتوں کے معالج سے رابطہ کر کے ںیی داڑھ  لگوا لینی چاہے  ...

hajoom e tanhai poetry

از قلم ہجوم تنہائی hajoom e tanhai poetry

SONGS IN 50 DIFFERENT LANGUAGES

از قلم ہجوم تنہائی   SONGS IN 50 DIFFERENT LANGUAGES

THEMES OF HAJOOM E TANHAI

از قلم ہجوم تنہائی THEMES OF HAJOOM E TANHAI

SHORT URDU STORY

Image
از قلم ہجوم تنہائی

TASVEERI KAHANI

Image
از قلم ہجوم تنہائی

SAANS KAHANI

Image
از قلم ہجوم تنہائی

بگلا کہانی

Image
از قلم ہجوم تنہائی

Hajoom e Tanhai: دل جلانے کی بات کرو

Hajoom e Tanhai: دل جلانے کی بات کرو : دل جلانے کی بات کرو  بس چڑانے کی بات کرو بات کرو ایسی کہ تن بہ دن میں آگ لگ جایے سب کو تپا نے کی بات کرو  بات ہو ایسی سن کر اگلےکا خون ... از قلم ہجوم تنہائی

دل جلانے کی بات کرو

دل جلانے کی بات کرو  بس چڑانے کی بات کرو بات کرو ایسی کہ تن بہ دن میں آگ لگ جایے سب کو تپا نے کی بات کرو  بات ہو ایسی سن کر اگلےکا خون جل جایے  آگ لگانے کی بات کرو  اب جب سنو کسی کی تو دس سنا بھی دو کھری کھری سنانے کی بات کرو  حد کردی دنیا نے بھی تمہیں تپانے کی تم اب دنیا کو ستانے کی بات کرو  ہجوم جس لہجے میں مخاطب ہو اب تم سے تنہائی تم وہ زہر خند انداز اپنانے کی بات کرو از قلم ہجوم تنہائی

موت اندھیرے سائے سی۔

موت اندھیرے سائے سی۔۔ مجھے ڈراتی ہے۔۔ خطرے دکھاتی ہے۔۔  مجھے بتاتی ہے۔۔  وہ دیکھو مغرب سے اٹھتے  لاوے کے بادل ہیں۔ یہ بادل تمہارے شہر پر برسیں گے۔۔ یہ آگ کی بارش ہے۔۔ برس جو اگر پائے گی۔۔ تو تجھے صرف جلائے گی۔۔ اگر تم ایسی بارش پائو۔۔ تو دور ہٹ جائو۔ چھپ جائو سائباں میں یا دور ہٹ جائو۔۔ دیکھو تماشا اس میں بھیگنے والوں کا۔۔ تپش سے پگھلتے جسموں ۔ ان سے بہتی خون کی آبشاروں کا۔۔ یا اگر کچھ کرنا ہو تو۔۔ کوئی آہنی چھتری لے آئو۔ نہیں وہ کھول جائے گی۔۔ جب بارش کی تپش بڑھ جائے گی۔۔ تم سمندر لے آنا۔۔ اس آگ کو بجھا جانا۔۔ ۔مگر سمندر کیسے لائو گے؟ وہ رک کر ہنستی ہے چھوڑو۔۔ تم ایسا کرو۔۔ ارے تم۔یہ کیا کرتے ہو۔۔ کسی پگھلتے نفس کو بچانے کیا آگ میں کود پڑتے ہو۔۔ تم مجنون ہوئے ہو کیا۔۔ تم نے تپتی برستی آگ کی بوندیں خود پر لے لیں؟ تم تو مررہے ہو ۔۔ یہ کس کو بچایا ہے؟ کیا جانتے بھی ہو اسے۔۔ موت حیران بھی ہوئی مگر۔۔ کیا تم یہ جانتے تھے ذی نفس۔۔ موت جو تم پر کھڑی ہنستی تھی۔۔ اب تم سے لپٹ کر روتی ہے۔۔ کہ تم جلتے رہے ۔۔ پگھلتے رہے مگر مر نہیں پائے۔۔ تم اپنے اس فعل سے امر ہوگئے از قلم ہجوم ت...

مختصر افسانہ

مختصر افسانہ انکل نے بڑے پیار سے اس سے پوچھا بیٹا تمہارا نام کیا ہے ؟ تین سالہ بچی سوچ میں پڑی پھر بولی جی ،کمینی ۔ ۔ ۔ از قلم ہجوم تنہائی

نوٹ کہانی

نوٹ کہانی  ایک تھا نوٹ  اسے کوئی سنبھال کر بھول گیا  برسوں گزرے نوٹ کی قیمت کم ہوتی گئی خستہ ہو گیا  اسکو یونہی صفائی کرتے اپنی پرانی ڈائری  سے مل بھی گیا  وہ نوٹ  اب تبدیل ہو چکا تھا اسکی قیمت بھی کم ہو چکی تھی خستہ اتنا تھا کہ ہاتھ لگانے پر جھڑنے  لگا اب بینک والے بھی نہ لیتے  اس نے کوڑے دان میں ڈال  دیا  نتیجہ: پیسے کی وقت  کے ساتھ قدر کم ہوتی  جاتی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

پیسا کہانی

پیسا کہانی  ایک آدمی کی جیب میں سوراخ تھا  یہ بات وہ نہیں جانتا تھا  وہ   بازار سے گزر رہا تھا اسکی جیب میں کچھ پیسے تھے  وہ چلتا جا رہا تھا اسکی جیب سے کچھ پیسے گرے  ہوا سے اڑنے بھی لگے ایک دو لوگوں نے دیکھ لیا اور ان روپوں کی جانب لپکے  اب اس آدمی کا حال سنو  وہ چلتا جا رہا تھا  اسکے پیچھے لوگ آتے جا رہے تھے اس نے حیران ہو کر مڑ  کر دیکھا  اسکے مڑ  کر   جھٹکا لگتا  کہ اسکے  پیچھے آنے والوں کی تعداد بڑھتی جا   رہی تھی اچانک اسکو چھن  چھن کی آواز آئ  اس نے چونک کر  نیچے دیکھا اسکی جیب سے سکے اچھل کر باہر گر رہے تھے  اس نے گھبرا کر جیب میں  ہاتھ ڈالا اسکے سب روپے گر چکے تھے  دو چار سکے بچے تھے جو اب گرے تو اسے معلوم ہوا  کہ اسکی جیب میں سوراخ ہے  اس بار اس نے مڑ  کر دیکھا تو اسکے پیچھے آنے والا ہجوم چھٹ  چکا تھا اب اسکے جیب خالی ہو جانے کی وجہ سے کوئی اسکے پیچھے نہیں آ رہا تھا  نتیجہ : دنیا صرف پیسے کے پیچھے آتی  اور گھر سے نکلتے وق...

short urdu poetry samndr azaad nazm

سمندر  میں انتظار میں ہوں کب سمندر سوکھے کب تہ اسکی نظر آیے دیکھے دنیا کیا کیا سمیٹے تھا یہ پانی وہ سب کچھ جس سے اسکا واسطہ نہیں تھا تب کیا  دنیا شکر گزار ہوگی کتنا پردہ رکھا سمندر نے ؟ کیا کیا سہہ رہا تھا سمندر کیا کوئی احسان مانے گا ؟ کیا جانے تب بھی یہ دنیا سمندر کو کوسے کیا تھا اب بھی نہ سوکھتا  سب راز کھول بیٹھا  از قلم ہجوم تنہائی

ہائے روہنگیا Rohingya people

ہائے روہنگیا اسکی فیس بک بھری تھی۔۔ اسکی ٹائم لائن پر جائو تو رونگٹے کھڑے کر دینے  والے مراسلے تھے۔۔ خون لاشیں ظلم بربریت۔۔ کہیں ٹکڑے ٹکڑے جسم تھے کہیں معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کرتے جابر شقی۔۔ وہ آن لائن تھا۔۔ اس نے فورا اسے پیغام بھیجا۔۔ یہ کیا بھیج رہے ہو دل خراب ہوگیا۔۔ جہادی نامی آئی ڈی نے فورا جواب دیا تھا۔۔ یار یہ برما کی تصاویر ہیں۔ دیکھو کتنا ظلم ہو رہا بربریت کی انتہا ہے مسلمانوں کو چیونٹی کی طرح مسل رہے ہیں۔۔ عورتوں بچوں کو بھی نہیں چھوڑ رہے شقی۔۔ اوہ۔۔ اس کو یاد آیا۔۔ عالمی برادری بھی اس مسلے پر آواز اٹھا رہی تھی۔۔ صحیح۔۔ اس نے بس اتنا ہی ٹائپ کرکے بھیجا آگے سے فوری جواب آیا۔۔ تم بھی شیئر کر و نا ۔۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس ظلم کی اطلاع پہنچے۔ یار ہم مسلمان ایک ہو جائیں تو مجال ہے دنیا ہمارا کچھ بگاڑ لے۔ ہمم۔۔ اس نے سوچا اور شئیر کر دیا۔۔ اسے فوری اطلاع آئی۔۔ جہادی نے آپکے اشتراک کیئے گئے مراسلے کو پسند کیا۔۔ پھر شائد اس نے اسکی پوری ٹائیم لائن کے ہر مراسلے کو پسند کرنا شروع کیا۔۔ جہادی نے آپکے جون میں اشتراک کیے گیے مراسلے پر تبصرہ کیا ہے۔۔ اسکو نئی اطلاع ...

sakitnya tu dsini indonesian song sung by pakistani girl

sakitnya tu dsini indonesian song sung by pakistani girl از قلم ہجوم تنہائی

چڑیا کہانی

Image
چڑیا کہانی ایک تھی چڑیا ایک تھا چڑا دونوں  ایک دن اڑتے جا رہے تھے کہ اچانک بارش شروع ہو گئی  چڑیا کو بارش پسند نہیں تھی  بولی چھتری لے کر آؤ چڑا بھیگتا گیا اور چھتری لے آیا  دونوں چھتری کے نیچے بیٹھ گیے  بارش رکی ہی نہیں  چھتری پکڑ کر اڑنا چاہا تو پتا چلا انکے پنجے چھتری پکڑ بھی لیں تو اپر سے تو وہ بھیگتے رہیں گے  سو چھتری چھوڑی اور اڑ کر اپنے گھونسلے میں چلے گیے  نتیجہ : اگر آپکو چھتری چاہیے تو نیی خرید لیجیے وہ چڑیا چڑا جانے کہاں گرا گیے چھتری  از قلم ہجوم تنہائی

ذات کہانی

ذات کہانی  قلق اتنا سا ہے  ذوق تنہائی جدا سب سے  از قلم ہجوم تنہائی

غصہ کہانی

غصہ کہانی  ایک بار ایک کوئل اور کوے کی لڑائی ہو گئی  کوے نے کوئل کو خوب برا بھلا کہا  کیں کائیں کائیں کر کے خوب شور مچایا اتنی باتیں سن کر کوئل  کو خوب غصہ آیا اور وہ شدید غصے میں بولی کو ہو کو وووووو کو ہوو  نتیجہ : غصے میں آپ کے منہ سی وہی نکلتا ہے جسکے آپ عادی ہوتے کہنے کے  از قلم ہجوم تنہائی