Posts

Showing posts from October, 2017

فلسفہ کہانی

فلسفہ کہانی  ایک بار ایک فلسفی بیٹھا سوچ میں گم تھا  اسکا شاگرد آیا اس سے بولا بتائیں میں کیا کروں؟ فلسفی نے کہاں ایک مٹھی میں ریت بھرو  ایک مٹھی میں پانی  شاگرد نے ایک مٹھی میں ریت بھری ایک میں پانی بولا اب کیا کروں؟ فلسفی بولا تالی بجاؤ شاگرد نے تالی بجائی ریت اور پانی کا ملاپ ہوا کیچڑ سے ہاتھ بھر گیے اسکے شاگرد پریشان ہوا یہ تو گندے ہوگیے میرے ہاتھ اب مجھے کیا کرنا چاہے ؟ فلسفی مسکرا کر بولا اب تمہیں ہاتھ دھو لینا چاہے نتیجہ : کچھ نہیں فلسفی تپا بیٹھا تھا اس نے اپنے مسکرانے کے لئے وجہ ترا شی بس آپ بھی تراش لیجیے کوئی وجہ  از قلم ہجوم تنہائی

چونچ کہانی '

چونچ کہانی ' ایک تھی چڑیا اس نے گھونسلا بنانا تھا اس نے اپنی چونچ میں گھاس کا تنکا اٹھایا اڑنے لگی اوپر کوا اڑ رہا تھا بولا چونچ میں کیا دبایا ہوا ہے اس نے جواب دیا گھاس کا تنکا تنکا گر گیا واپس آی نیا تنکا توڑا اڑنے لگی اوپر سے عقاب گزر رہا تھا بولا ننھی چڑیا تمہاری مونچھیں نکل آی ہیں ہا ہا ہا ہا چڑیا بولی نہیں بھیا گھاس کا تنکا لے جا رہی ہوں گھونسلا بنانا عقاب بولا اچھا معاف کر دو مذاق کر رہا تھا چڑیا مسکرائی اور واپسی کا سفر اختیار کیا کیوں کے تنکا گر چکا تھا پھر نیا تنکا توڑا اڑنے لگی ایک اور چڑیا ملی بولی تنکا لے کے جا رہی ہو سنو چڑیا نے دھیان نہیں دیا اس بار اپنی جگہ پر جا کر تنکے سے گھونسلا بنانا شروع کردیا جب گھونسلا بن گیا تو اترائی اترائی اڑ رہی تھی دوسری چڑیا ملی بولی گھونسلا بنا لیا؟ اس نے کہا ہاں کہنے لگی میں نے بھی جبھی پوچھ رہی تھی کہ میرے پاس کچھ تنکے بچ رہے تو تم لے لو مگر تم نے میری ایک نہ سنی چڑیا چونچ کھول کے رہ گئی نتیجہ : چونچ بند رکھنی چاہیے چاہے آپ گھونسلا بنا رہے ہوں یا بنا چکے ہوں از قلم ہجوم تنہائی

main sinf e nazuk hajoom e tanhai poetry

Image
میں صنف  نازک  کمزور جان  وجور  رکھتی ہوں  حیثیت نہیں  حاصل رکھتی ہوں  ملکیت نہہیں  گویائی رکھتی ہوں  شنوائی نہیں  ہمسفر رکھتی ہوں  ہم نوائی نہیں  شعور رکھتی ہوں تو بس اتنا  میرا ہونا بھی اتنا ہی  جتنا مرا نہ ہونا   از قلم ہجوم تنہائی

آزاد نظم میں ......

آزاد نظم  میں ...... آج ایک عجیب واقعہ ہوا  پرانی دراز کھنگالی  کچھ ردی نکلی  کچھ تصویریں پرانی  ایک ہنستا چہرہ تھا  خوش باش ہو جیسے مانوس سا لگا ایسے کے دیکھا ہو تھوڑی ہی دیر پہلے یہ طمانیت کی سرخی یہ تہنیتی مسکان بس یہ اجنبی لگے ہے میں سوچ میں پڑی ہوں کون ہے یہ آخر ایسا کچھ کچھ مجھ جیسا ارے شاید یہ پرانی تصویر ہے میری مگر کیا ہوا تھا اسے پہچانی نہیں جا رہی کیا ہوا ہے اب مجھے خود کو ہی پہچان نہیں پا رہی از قلم ہجوم تنہائی

بلی کہانی

بلی کہانی .. ایک  تھی  بلی  الٹا  لٹک  سکتی تھی . ایک  دن  اسے  ایک  بچے  نے  الٹا  لٹکا  دیکھا  تو  شور  کرنے  لگا  وہ  دیکھو  بلی  الٹی  لٹکی  ہوئی  ہے , پھر  بلی  سے   بولا  تم  ایسی  ہی لٹکی  رہنا  میں  اپنے  دوستو  کو  بلا  کے  لاتا  ہوں .. گیا  بلا  کے  لایا مگر دیر لگ گئی.. بلی  تھک  کے  سر  کے  بل  گری  مر  گئی .. نتیجہ : کسی  کو  اپنے  شغل  کے  لیے لٹکا  کے  مت  رکھیں .. از قلم ہجوم تنہائی

چیتا کہانی ...

چیتا کہانی ... ایک  تھا  برفانی  چیتا  برف  میں  رہتا  تھا برف   سے ڈھکے پہاڑوں میں رہتا تھا  اتنی  ٹھنڈ  تھی  وہاں  کے   دریا  بھی  جم  گیے  تھے   برفانی  چیتے  کو  ٹھنڈ بھی لگ رہی  تھی  وہ  دریا  کے  کنارے  گیا   اپنے  ناخن  مار  مار  کر  کھودا  برف چٹخی  برف  ٹوٹی   جہاں  کنارے  کھڑا  تھا  ادر  کی  بھی  برف  ٹوٹی   دھڑام  سے  گرا  پانی  میں  تیرنا  آ تا  تھا  جھر جھری  لے  کے  بہار  نکلا  اور  چلا  گیا ... آپ  سوچ  رہے  ہونگے  کیوں  توڑ رہا  تھا  برف ... وہ  بھی  ٹھنڈ  میں ... اسے  پیاس  لگ  رہی  تھی     :) نتیجہ  : ٹھنڈ  میں  پانی...

ہنسیے کہانی

Image
ہنسیے کہانی ایک تھا ہنس ہنستا رہتا تھا ہنس ہنس کے پاگل ہو گیا اس سے شتر مرغ نے پوچھا بھی ہنستے کیوں ہو؟ ہنس ہنس کر بولا یونہی شتر مرغ بولا ہونہہ یونہی تو پاگل ہنستے ہنس بولا تم دکھی ہوتے ہو تو کیا کرتے شتر مرغ بولا میں چپ رہتا روتا ہوں ہنس نے پوچھا جب ڈرتے تب ؟ شتر مرغ بولا : ریت میں منہ چھپا لیتا ہنس نے پوچھا اور جب خوش ہوتے شتر مرغ بولا ہنس ہنس کے اڑتا پھرتا ہنس نے پوچھا اور جب عام سا مزاج ہوتا تب شتر مرغ تب میں یونہی پھرتا رہتا کبی بیٹھ جاتا کبی تھوڑا خیر چھوڑو تم بھی بتاؤ تم جب دکھی خوش پریشان یا عام مزاج میں کیا کرتے ہنس ہنسنے لگا ہنستا رہا ہنستا گیا شتر مرغ بولا پاگل ہو گیا ہے یہ نتیجہ : پاگل ضروری نہیں کے وہ ہی ہو جو دکھائی دیتا ہے کچھ پاگل ایسے بھی ہوتے جسے شتر مرغ تھا از قلم ہجوم تنہائی

yaad rkhye series

Image
از قلم ہجوم تنہائی

yaad rkhye series

Image
از قلم ہجوم تنہائی

بطخ کہانی

بطخ کہانی ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

کیچڑ کہانی

کیچڑ کہانی ایک تھا راستہ اس پر بہت کیچڑ تھی ایک اجلے کپڑے والا آدمی وہاں سے گزرنے لگا اس راستے سے گزر کر آتے ایک کیچڑ میں لت پت آدمی اسے ٹوک گیا آگے مت جاؤ کیچڑ ہے اس نے سر ہلایا آگے بڑھ گیا  واپس آیا تو لوگ دیکھ کر حیران ہوئے اسکا تو دامن صاف تھا لوگوں نے پوچھا کیا ماجرا ہے آدمی نے اشارے سے اس پگڈنڈی کآ بتایا جو وہ کیچڑ کنارے زمین پر خشک مٹی ڈال کر بناتا آیا تھا لوگ خوش ہوئے اور پگڈنڈی استمعال کرتے رہے کچھ گرمی پڑی کیچڑ ختم ہو گیئی ایک اور اجلے کپڑوں والا آدمی وہاں سے گزرنے لگا اس راستے سے گزر کر آنے والے آدمی نے اسے ٹوکا پتہ ہے یہاں اتنی کیچڑ ہوتی تھی کہ تمھارے سارے کپڑے خراب کر دیتی اگر ختم نہ ہوتی آدمی نے دلچسپی سے پوچھا کہاں ہوتی تھی ؟ نتیجہ : کیچڑ سے بچا جا سکتا ہے از قلم ہجوم تنہائی

قنوطی کہا نی

قنوطی کہا نی ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے وغیرہ وغیرہ پھر اس نے قنوطیت سے سوچا  یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس نتیجہ : خود سوچیے از قلم ہجوم تنہائی

sayonara daisuki nahito japenses song sung by pakistani girl

Image
از قلم ہجوم تنہائی

اوپر کہانی

اوپر کہانی  ایک تھا ابا بیل ہوا میں ا ڑتا پھرتا  اسے سب سے اونچے مقام پر پہنچنا تھا ایک دن وہ اڑتا گیا  اڑتا گیا پہاڑ کی چوٹی پر جا پہنچا  نیچے دیکھا تو احساس ہوا اونچے مقام پر پہنچ گیا ہے چھوٹے پرندے تو سو چ بھی نہیں سکتے سینہ پھلا کر بیٹھ گیا تبھی ایک باز اڑتا آیا اس کے پاس سے گزرا خیر سگالی مسکراہٹ اچھالی اپر اڑ گییا ابا بیل حیران ہو کر اپر دیکھنے لگا اپر اس سے بھی اونچا پہاڑ تھا جس پر بیٹھ کر وہ اترا رہا تھا اسکی گردن اتنی انچائی دیکھتے تھک گیئی  اس کا توازن بگڑا گر پر ا  نتیجہ : جہاں لگنے لگتا کہآپ  بہت اونچائی پر جا پہنچے  ہیں وہاں سے پھر اوپر نہیں نیچے جاتے ہیں از قلم ہجوم تنہائی

تھوک کہانی

تھوک کہانی ایک بار ایک مکڑی جالا بنا کر اونچے پہاڑ سے اتر رہی تھی کیا دیکھتی ہے تیزی سے چڑھتی ایک چونٹی اس کی جال میں پھنس گی ہے مکڑی ایک تو بھوکی نہیں تھی دوسرا اتنی سی چونٹی سے پیٹ نہ بھرتا اس نے سوچا چھڑا دے  اسے اپنی طرف آتآ دیکھ کر چونٹی کے اوسان خطا ہو گے مکڑی مسکرائی اسے بچایا پوچھا اوپر کاہے کو جاتی ہو چونٹی بولی مقابلہ ہے مجھے پہلا انعام لینا ہے مکڑی سر ہلا کر واپس ہو لی زمین پر پہنچی تو ڈھیر ساری بوندیں آ گریں اس نے چہرہ صاف کر کیے اوپر دیکھا درجنوں چونٹیا ں تھوک کر دیکھ رہی تھیں کس کا تھوک پہلے پہنچا  نتیجہ : تھوک نیچے پہلے جسکا بھی آیے جیت اسکی ہوتی جسکا تھوک کسی کے او پر نہ آیے از قلم ہجوم تنہائی

چرواہا کہانی

چرواہا کہانی ایک تھا چرواہا اس کا ایک ریوڑ تھا  اس میں ٢٥ بکریاں ١٥ دنبے ١٨ گایے دو کتے تھے  کتوں کا کام ریوڑ کی حفاظت کرنا تھا  ایک کتے کو کتاپا سوجھا دوسرے سے بولا بکریاں اور گایے تو ٹھیک ہے ہم دنبوں کی حفاظت کیوں کریں عجیب سے ہیں  دوسرا کتا متفق تو نہیں تھا مگر چپ رہا  پہلے کتے نے دنبوں کو کاٹنا شروع کر دیا دانت مارتا دنبے سخت جان تھے  ایک دو تو بیمار پڑے پھر انہوں نے جوابا کاٹنے کی کوشش کی مگر ایک تو دنبہ معصوم جانور ہوتا دانت بھی نہیں مار پاتے  خیر ایک دنبے مر گیے چرواہا نے کہا چلو خیر ہے ابھی ١٢ دنبے باقی ہیں  اب کتے کو عادت بھی پڑ گئی تھی اس نے گائے کو بھی کاٹنا شروع کیا  ایک دو گایے بھی مر گئیں کتے نے بکریوں کو کاٹنا شروع کیا وہ سب سے کم جان تھیں  ایک دو نہیں دس بکریاں اس کے کاٹنے سے مر گئیں چرواہے کو ہوش آیا  اس نے سوچا کتے کو مار دے  اس نے فیصلہ کیا تو بکریوں گایوں دنبوں سب نے حمایت کی مگر دوسرے کتے نے کہا ٹھیک ہے اس نے بکریاں مار دیں مگر گایے اور بکریاں اب نہیں ماریں گے لیکن دنبوں کو مارنے دیں  ...

کتا کہانی ...kutta kahani

کتا  کہانی ... ایک  تھا  آدمی  اس  نے  کتا پالا  ہوا  تھا   کتے  کا  خیال  رکھتا  کتے  کی  پروا  کرتا  تھا   مگر  کتے  کو  نجس  بھی  سمجھتا  تھا   کتا  بھی  پیار  کرنے  لگا   اسکا  دل  چاہتا  کے  آدمی  کے  پاؤں  کہتے  آدمی  جب  بھی  کتا  قریب  اتا  ایک  قدم  دور  ہو  جاتا  تھا  ایک  بار  کتے  نے  آدمی  کے  پاؤں چاٹے  اس  نے  جھڑک  دیا  کتے  کو  اور  پاؤں  دھو  لئے   آیندہ  جب  بھی  وہ  کتے  کے  پاسس  اتا  کتا  قریب  نہیں  آتا  تھا   آدمی  کو  اس  پر  پیار  آیا   اس  نے  جوتا  پہنے  پہنے  ہی...

گھونسلا کہانی

گھونسلا کہانی  ایک تھا گھونسلا  بنایا تو پرندے نے ہی تھا  مگر اس کا بچے انڈوں سے نکلے اور اڑ گیے گھونسلا خالی تھا اسے اپنا خالی پن کھٹکنے لگا ایک دن اس پر ایک کوی انڈے دے گئی گھونسلا خوش ہو گیا مگر اس کے بچے بھی پر نکللنے کے بعد گھونسلا چھوڑ گیے گھونسلا خالی رہا ایک دن جس درخت پر وہ گھونسلا تھا کوئی اسکو کاٹ گیا گھونسلا زمین پر گر گیا جاتے موسموں اور لوگوں کی ٹھوکروں سے زمین میں مل گیا ایک بار ایک پرندہ زمین مے چونچیں مار رہا تھا اس کی چونچ میں اس گھونسلے کا تنکا آیا اس نے اٹھایا اور ایک اور نیی جگہ جہاں وہ اور اسکی مادہ گھونسلا بنا رہے تھے لے گیا اس تنکے کو انہوں نے اپنے نیے گھونسلے میں جوڑ لیا نتیجہ : گھونسلے کی قسمت میں ہمیشہ تنہائی لکھی ہوتی ہے از قلم ہجوم تنہائی

yearning heart ost boys over flower

Image
از قلم ہجوم تنہائی

چھوٹا دماغ کہانی

Image
ایک تھی چڑیا  ایک دن ایک ابا بیل سے اسکی لڑائی ہوگئی ابا بیل بولا میں بڑا ہوں میرا دماغ بھی بڑا ہے چڑیا بولی دماغ میرا بڑا ہے  دونوں کی بحث بڑھی  ابا بیل نے چڑیا کو چونچیں مار مار کر زخمی کر دیا چڑیا روتی رہ گئی  کوا دور سے انھیں دیکھتا رہا  پاس آیا بولا  اگر بڑے کی بات ہے تو ابا بیل کا دماغ بڑا ہے کیوں کہ ابابیل بڑا ہے  مگر دماغ بڑا ہونے سے زیادہ اہم ہے عقل کس کے دماغ میں زیادہ ہے  ابا بیل اور چڑیا حیران ہوئے  اسکا فیصلہ کیسے کریں ؟ کوا بولا  چھوٹا دماغ پریشان رہتا اور رکھتا ہے  ابا بیل فورا بولا میں تو بالکل پریشان نہیں رہتا  مرے خاندان میں آج تک کوئی کبھی پریشان نہیں ہوا  پریشانی ہوتی کیا ہے ہمیں پتا ہی نہیں ہے  کوا اور چڑیا ہنس پڑے  کیوں ہنس رہے ہو ؟ ابا بیل پریشان ہو گیا تھا  نتیجہ : پریشان عقل مند بھی ہوتے آپ پریشان نہ ہوں  از قلم ہجوم تنہائی 

First DIY do it yourself lanat play card by budtameez junction

Image
از قلم ہجوم تنہائی

worst isnt too bad

Image
از قلم ہجوم تنہائی

میں نہیں ہنستا

Image
از قلم ہجوم تنہائی

quiters

Image
از قلم ہجوم تنہائی

daant kahani

Image
از قلم ہجوم تنہائی

daant kahani ڈانٹ کہانی

ڈانٹ کہانی۔۔۔ ایک تھا کوئی اسے بات بات پر ہر کسی کو ڈانٹنے کی عادت تھی۔غلطی کسی کی ہو سامنے کوئی بھی ہو اس سے ڈانٹ کھا لیا کرتا تھا۔ ایک بار وہ حسب عادت لوگوں کو انکی لا پرواہی پر  ڈانٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسکا سامنا کسی ڈانٹنے والے سے ہوگیا۔دونوں نے ایک دوسرے کو گھورا اور ڈانٹنے لگے کیوں گھورا۔۔ مجھے۔۔دونوں ڈانٹتے ہوئے لڑ پڑے پاس سے کسی نے گزرتے ہوئے ان دونوں کو ڈانٹ دیا یہ کوئی لڑنے کی بات ہے بھلا؟  نتیجہ: ڈانٹیئے مگر ڈانٹتے ہوئے یاد رکھیئے ڈانٹ پڑ بھی جاتی ہے کبھی کبھی۔۔  از قلم ہجوم تنہائی daant kahani

quitters are helpless not hopeless

Image
از قلم ہجوم تنہائی

ایک سچی کہانی ...

ek sachi kahani... africa k jungli qabailay k sardar k darjano betay thay darjano biwiyan theen... un me say ek betay ka naam tha Proto co sholo... us ne us ko chuna muhazib dunia me bhejnay k liye... Proto co sholo ne taleem hasil ki... aik achi job apni taleem ki bunyad pe hasil ki... Proto co sholo say Sae tooti bun gaya... phr wapis laut aya... wehan sab say pehlay usay sardar bunna tha... us k liye us k jisam pe kae tatoo khudwaye gayay... kaan me balay dalay... jungli pato k banaye gayay libas say arasta kia... ek adad gayay (cow) ko zibah ker k uska khoon pilaya gaya... us ne khushi khushi yeh sab kam kiye... wo sardar bun gaya tha... wo un jesa lagnay laga tha... uska baap khush tha... us k alfaz ... me janta tha mera yeh beta wapis zarur ayga ... Moral : Proto co sholo say Sai tooti ka safar zarur kero... mager Sai tooti say Proto co sholo bunna pery... tau ek baar soch zarur lena... ایک  سچی  کہانی ... افریقہ  کے  جنگلی  ...

ایک اور کہانی

Hajoom E Tanhai September 19, 2013  ·  ek aur kahani ek bar ek admi darya k kinare khara tha... itna kinare khara tha k dekhnay walo ko yeh lagnay laga k kaheen yeh gir na jaye... kuch ne usay door say ishare sy kaha k peechay hat jao... kuch ne us k pass aa k samjhaya... ek ne is sy b zada kia... kareeb gaya uska hath tham k do qadam peechay ker dia aur kaha... dekho itna kareeb mat kharay ho gir gayay tau doob jaoge... us ne hath churaya aur kaha me janta houn me kinarey pe khara houn wo b sanbhal k mujhay terna b ata hay aur me nahi girna chahta main nahi gironga ... wo admi chup sa khara reh gaya... pehlay admi ne uljhan say usy dekha aur wapis pehlay wali jaga khara hogaya... dosre admi ne socha me yehaan hi khara rehounga kaheen tum gir gayay tau madad ker sakoun... pehlay admi ko dosre admi k pass kharay honay say uljhan ho rehi thi... us say door hatnay ko aur kinaray pe ho gaya... is baar thora zada agay ho gaya... uska paon phisal gaya wo...

الگ سی بطخ کی کہانی

الگ سی بطخ  کی کہانی  ایک تھی بطخ  الگ سی  کیوں کہ  اسے تیرنا پسند نہیں تھا  سب اسکا مزاق اڑاتے کسی بطخ ہو تیرو گی نہیں تو جیو گی کیسے وہ پانی میں کودتی پانی میں تیرنا پسند نہیں آتا  باہر نکل کر پھرتی ہر خشکی کا جانور اسکو ٹوکتا  بطخ ہو تیرو خشکی پر کیا بھدر بھدر چل رہی ہو  اس کے نرم سے پنجے پتھر سے زخمی ہوتے تو کوئی جانور اسکو سمجھانے بیٹھ جاتا تم بطخ ہو تمہارے پیر نہیں نازک پنجے ہیں انکا کام بس تیرنا ہے  بطخ کو کرتب بھی آتے تھے وہ کئی  کئی فٹ اڑتی قلابازی کھاتی نیچے آجاتی  اسکو ایک پنجے پر کھڑے ہو کر گانا بھی گانا آتا تھا  کچھ نہ کرتی تو اپنے پر پھلا کر بیٹھ جاتی اور بھینس کی آواز نکالتی  کبھی اپنے ٹوٹے پروں کو مروڑ کر چوٹی چوٹی چڑیا بناتی اور اپنے پر پھولا کر بیٹھتی جیسے گھونسلا سا ہو اور ان میں چھوٹی چڑیا بیٹھی ہوں ان چڑیوں کی کہانی بھی بنا لیتی انکے مکالمے بولتی الگ الگ آواز میں سب بارے شوق سے اسکے  ناٹک دیکھتے کبھی مزاج شاہانہ ہوتا تو گانے لگتی   اسکی قین قین سننے دور دور سے جانور ...

بطخ کہانی

Image
از قلم ہجوم تنہائی

یہ وہ کہانی

Image
یہ وہ کہانی  ایک تھا یہ  ایک تھا وہ  یہ وہ نہیں تھا  وہ یہ نہیں تھا یہ کو وہ پسند نہیں تھا  وہ کو کونسا پسند تھا یہ  ایک دن یہ کو وہ ہو گیا وہ کو یہ ہو گیا وہ یہ کرنے لگا یہ وہ کرنے لگا  اور کرتے کرتے یونہی وہ یہ بن گیا وہ یہ 

jungle kahani

Image
از قلم ہجوم تنہائی

سنی سنائی کہانی (میری لکھی نہیں ہے )

سنی سنائی کہانی (میری لکھی نہیں ہے ) ایک بار ایک آدمی سنسان راستے سے گزر رہا تھا اسے اپنے پیچھے کچھ لڑھکنے کی آواز آئ اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کچھ دیگیں لڑھکتی ہوئ آ رہی تھیں ۔انکے منہ کھلے تھے دیگیں اس کے پاس آ یں ان میں سے آواز ای اگر تم چاہو تو ان میں ہاتھ ڈال کر ایک مٹھی سونا لے لو ۔۔۔ آدمی خوش ہوا جھانکا تو دیگیں سونے کے زیورات سے بھری تھیں اس نے جھٹ مٹھی بھر لی تب ہی اسکو خیال آیا کیوں نہ میں دوسری مٹھی بھی بھر لوں کونسا مجھے کوئی دیکھ رہا اس نے دوسرا ہاتھ بھی ڈالا تو اچھل کر دیگ میں جا گرا دیگ سالم نگل گئی۔۔۔ اور پھر لڑھکنے لگی نتیجہ : دیگ صرف بریانی کی ہی اچھی ۔۔۔

عدت ........

عدت ........ امی کام والی اس اتوار کو پھر نہیں آیی بہت چھٹی کرتی ہے آپ نے سر پر چڑھا رکھا ہے اسے  لبنیٰ نے خفگی سے اپنے دھونے والے کپڑے لا کر واشنگ مشین کے ساتھ رکھی کپڑوں کی ٹوکری میں ڈالے جو تقریبا ابل رہی تھی ایک ہفتے کے ان دھلے کپڑوں سے  امی بھی ابو کے کپڑے اٹھائے ہوئے اسے ابلتی ٹوکری سے دو دو ہاتھ کرنے آئ  تھیں  بیٹا اسکا شوہر مر گیا ہفتے کو اسلیے نہیں آیی امی نے افسوس سے کہا انھیں بھی آج ہی پڑوسن سے پتہ چلا تھا جہاں انکی کام والی ماسی برتن دھونے جایا کرتی تھی  اوہ ... لبنیٰ کو تاسف ہوا  نشیڑی تھا یہ تو ہونا ہی تھا  اس نے تبصرہ کرنا ضروری سمجھا امی خاموشی سے ٹوکری میں الجھی رہیں  لبنیٰ کو خیال آیا تو کیا وہ اب عدت کے بعد آئیگی؟ ہمیں دوسری ماسی کا انتظام کرنا پڑیگا ؟ اچھے کپڑے دھو لیتی تھی چو ر  بھی نہیں تھی اب کیا کرینگے ہم؟ اسے نیی فکر لاحق ہی تو بے تابی سے سوالوں کی بوچھاڑ کر دی  امی نے ایک نظر دیکھا پھر گہری سانس بھر کر بولیں  کونسی عدت چھوٹے چھوٹے بچے ہیں کام نہیں کریگی تو کھایے گی کہاں سے کہہ  رہی...

اللہ کا کرم ہے بس

اللہ کا کرم ہے بس۔۔ میں مکان خریدنا چاہ رہا ہوں کئی جگہوں پر گھر دیکھتا پھر رہا ہوں آج ایک گھر مجھے پسند آہی گیا۔۔ کھلا ہوادار بڑے بڑے کمرے سب میں دیوار گیر الماری بنی تھی لائونج میں ایک جانب بڑا سا دیوار گیر شوکیس کچن میں نئ طرز تعمیر کی چمنی کیبنٹس باتھ روموں میں باتھ ٹب تک لگے تھے میں کمرے گن رہا تھا ماشااللہ میرے دو بیٹے دو  بیٹیاں سب اسکول کا لج جانے والے سب کو الگ کمرہ درکار تھا دس مرلے پر چار کمرے نیچے تین اوپر  اور دو کچن ڈرائینگ روم ایک کو اسٹو ر بنا لیں گے ہم میاں بیوی نیچے رہ لیں گے۔۔ میں نے کھڑے کھڑے سب منصوبہ بندی کرلی میرے تاثرات بھانپتے ہوئے  دلاور اس گھر کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملانے لگا۔۔ ایک زمین کی خرید و فروخت کی ویب سائٹ سے میں نے اس گھر کی تصویر دیکھ کر پسند کیا تھا مگر گھر سچ مچ شاندار تھا اتنے علاقوں میں گھر دیکھ چکا تھا ڈھنگ کا میری ضرورت کے مطابق گھر کروڑ سے آرام سے اوپر مالیت تک تھے سو دل پر جبر کرتے میں نے مہنگے اور پوش علاقوں سے نظر چرا لی۔۔ اب یہ ایک متوسط علاقے میں ایک چوڑئ گلی میں جس میں ارد گرد خوب بڑے بڑے مکان تھے آخری مکا...

آئیڈیا کہانی

آئیڈیا کہانی ایک بار تین دوست ہائکنگ پر گیے پھسل گیے پہاڑ کی چوٹی سے لٹک گیے ایسے کے ایک دوست نے چٹان کا سہارا لیا ہوا تھا دوسرا اسکا ہاتھ پکڑے لٹکا تھا تیسرا دوسرے کا ہاتھ پکڑے لٹکا تھا  درمیان والا تھک گیا کب تک لٹکا رہتا بولا میں ہاتھ چھوڑ دوں؟ تھک گیا تیسرا منت کرنے لگا مگر درمیان والے نے ہاتھ چھوڑ دیا وہ نیچے گر گیا دوسریے نے اپنے شل ہاتھ کو جھٹکا اور بولا یار اتنی دیر سے ایک انسان کا علیحدہ سے بوجھ اٹھا رکھا تھا چھوڑا ہے تو ہلکا محسوس کر رہا پہلے والے نے یہ سنا تو اسے بھی آئیڈیا آیا اس نے بھی ہاتھ چھوڑ دیا بوجھ کم ہوا اس نے زور لگا کے اپنے آپ کو اوپر کھینچا اور سہارا لے کر چوٹی پر چڑھ گیا... نتیجہ : آئیڈیاز چوری ہو جایا کرتے ہیں از قلم ہجوم تنہائی

مینڈک اور انسان کہانی

مینڈک  اور انسان کہانی ایک تھا مینڈک دریا میں تیر رہا تھا تیرتے تیرتے اسے پیاس لگی  وہ کنارے پر آیا دیکھا مچھیرا جال لگایے مچھلیاں پکڑ رہا خوفزدہ ہو کے واپس آیا پانی پیا سانس بحال کی اسے یاد آیا وہ تو مینڈک ہے مچھلی تھوڑی اسے ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔ خیر ضرورت تو پانی پینے کے لئے دریا سے با ہر جانے کی بھی نہیں تھی  نتیجہ : مینڈک انسان جیسے ہوتے اندر سے از قلم ہجوم تنہائی

تکبر کی بو کہانی

تکبر  کی  بو کہانی  یا  خدا  یہ  کائنات  کتنی  بدبودار  بنی  ہے .. لنڈا  نے  دونوں  ہاتھوں  میں  سر  تھام  لیا  گہری  سانس  لے  کے  خود  کو  ماحول  کے  اثر  سے  آزاد  کرنا  چاہا ... عجیب  بات  تھی  وہ  کوڑے خانے  کے  نزدیک  کھڑی  تھی  اور  گہری  سانس  لے  رہی  تھی ... کام  کرتے  خاکروب  نے  اسے اچنبھے  سے دیکھا ... یہ  تو  وہ  جانتی  تھی  اس  گندگی  کے  ڈھیر سے  جو  مہک  اٹھ  رہی  تھی  وہ ... یاک  ... اس  کے  پاس  سے  گزرتی  دو  سیاہ  فام لڑکیوں  نے  بے  اختیار  کراہیت  سے ناک  ف  رومال  رکھا  تھا ... اف  کس  قدر  بدبو  ہے  یہاں ... ایک  بولی ... دوسری...

میں اندھیروں کی باسی۔۔۔

میں اندھیروں کی باسی۔۔۔ روشنی سے خوفزدہ ۔۔۔ ہر صبح۔۔۔ سے۔۔۔ ڈر لگتا ہے۔۔۔ آنکھ کھل نہ جائے۔۔۔ مجھے اندھیرے ہی راس آتے ہیں۔۔۔۔ میں آغاز صبح ۔۔۔ پلکیں موند کر کرتی ہوں۔۔۔ دن ڈھلے مگر۔۔۔ اٹھنا پڑتا ہے۔۔۔ یہ دنیا مجھ سے الٹ چلتی ہے۔۔۔ میں بیزار سی دن گزرنے کا انتظار کرتی ہوں۔۔۔ خوش قسمتی سے وقت گزر جاتا ہے۔۔۔ پھر شام ہوتی ہے۔۔۔ رات آتی ہے۔۔۔ یہ دنیا جب سو جاتی ہے۔۔۔ میں آزادی سے۔۔۔ رات بھر ۔۔۔ رات ہونے کا جشن مناتی ہوں۔۔۔ از قلم ہجوم تنہائی

بکرا کہانی ...

بکرا  کہانی ... ایک  تھا  لڑکا ... اسے  ایک  لڑکی  پسند  تھی ... مگر  لڑکی  کو  بکرا  پسند  تھا ... بکرا  لڑکے  کو  پسند  نہیں  تھا ... لڑکی  ہر  وقت  بکرے  کی  خدمت  میں  لگی  رہتی  ... کبھی  چارہ  کھلاتی  کبھی  ٹہلاتی ایک  دن  لڑکا  رشک  سے  بکرے  کو  دیکھ  رہا  تھا ... یونہی  سوچا  کے  کاش میں  بکرا  ہوتا  اسکا  وہ میرا  اتنا  خیال  کرتی ... اسکی  دعا   قبول  ہوئی صبح اٹھا  تو  دیکھا  وہ  لڑکی  کے  گیٹ  پہ بندھا ہوا  ہے  اور  بکرا  بن  چکا  ہے ... لڑکی  نے  اسے  بڑے پیار  سے  چارہ کھلایا  اس  پہ  پیار  سے  ہاتھ  پھیر  کر  بولی ... کل  بکرا  عید  ہے  تمہاری  ...

ایک سبق آموز کہانی ...

ایک  سبق  آموز  کہانی ... کل  میرا  موبائل  بری  طرح  اٹک گیا  تھری جی بند کیا  پھر وائی فائی چلایا  میں  نے کیشے خالی  کیا   بند کر کے چلایا   بیٹری  نکل  کر  دوبارہ  ڈالی  ینٹیوائرس  چلایے  ہر  چیز  فون  کی  ختم  کردی  فون  پٹخ  دیا  دو  تھپڑ  مارے فون کو   برا  بھلا  کہا  آج  چارج  کیا  ریسٹارٹ  کیا  یہ  سب  دوبارہ  کیا  انٹرنیٹ  آن کیا   فیس بک  کی  اپ ڈیٹ  ڈونلوڈ  کی  سب  ٹھیک  ہوتا  گیا  مجھے  آج    پتا  چلا   کل  نیٹ  سلو  تھا   نتیجہ : کرے  کوئی  بھرے  کوئی  :p از قلم ہجوم تنہائی

کالا سفید کہانی

کالا سفید کہانی  ایک بار ایک کالے لباس والے آدمی کی ایک سفید لباس والے آدمی سے لڑائی ہو گئی دونوں نے ایک دوسرے کو پٹخا مارا کو ٹا  دھولم دھول ہو گیے سیانے نے چھڑایا  الگ کیا پوچھا ہی نہیں کیوں لڑتے ہو  انھیں آئنہ دکھایا  کالے لباس والے کا لباس گرد سے اٹ کر سفید ہو رہا تھا سفید لباس والے کا لباس گندا ہو کر کالا ہو رہا تھا نتیجہ : سیانا آدمی جھگڑا رکواتا ہے چاہے جسے بھی از قلم ہجوم تنہائی